Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 48
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ فَمَنْ اٰمَنَ وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
وَ : اور مَا نُرْسِلُ : نہیں بھیجتے ہم الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّا : مگر مُبَشِّرِيْنَ : خوشخبری دینے والے وَ : اور مُنْذِرِيْنَ : ڈر سنانے والے فَمَنْ : پس جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَاَصْلَحَ : اور سنور گیا فَلَا خَوْفٌ : تو کوئی خوف نہیں ان پر عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اور (ہمارا قانون یہ ہے کہ) ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر اس لیے کہ خوشخبری سنائیں اور متنبہ کریں ، پھر جو کوئی یقین لایا اور اپنے آپ کو سنوار لیا تو اس کے لیے نہ تو کسی قسم کا اندیشہ ہوگا نہ کسی طرح کی غمگینی
انبیائے کرام (رح) کا کام پیغام پہنچانا تھا کسی کو سنوارنا ان کے ذمہ کی بات نہ تھی : 74: نبی و رسول کیا تھا ؟ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک برگزیدہ انسان جو اللہ کا پیغام اللہ کے بندوں تک پہنچانے والا ہوتا تھا اور صحیح راستہ بتانا اس کے ذمہ کی بات تھی۔ کسی انسان کو سیدھی راہ چلانا اور اس راہ پر اس کو قائم رکھنا اس کے ذمہ ہرگز نہ تھا ذمہ داری کیا ہے ؟ ذمہ داری وہ چیز ہے جس کو فرائض سے تعبیر کیا جاتا ہے اور جس کے متعلق اس سے سوال کیا جاسکے کہ تم نے اسکو کیا یا نہیں ؟ جس طرح وہ کام جو اپنی ذمہ داری کا نہ ہو اپنے ذمہ لے لینا ناانصافی ہے بالکل اسی طرح جو کام کسی کی ذمہ داری کا نہ ہو اس کے ذمہ ڈال دینا بھی ناانصافی ہے۔ زیر نظر آیت نے رسولوں کی بعثت کا اصل مقصدواضح کردیا کہ وہ عذاب کی نشانیاں دکھانے ، عذاب لانے یا خوارق و عجائب کی نماش کرنے کیلئے نہیں بھیجے جاتے تھے بلکہ وہ اللہ کی رحمت کی خوش خبری دینے والے اور بصورت تکذیب اور بسبب نافرمانی اس کے عذاب سے خبردار کردینے والے بنا کر بھیجے جاتے تھے۔ پھر خوشخبری کی وضاحت بھی فرمادی کہ ” جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے اپنے رویہ کی اصلاح کرلی ان کے لیے نہ تو مستقبل میں کوئی اندیشہ ہے اور نہ ماضی کا غم ، اور انداز کی تفصیل اس طرح فرمادی گئی کہ ( جو ہماری آیات کو جھٹلائیں گے ان کو ان کی نافرمانی کی پاداش میں اللہ کا عذاب پکڑے گا اور یہ کہ اللہ کا عذاب بہت ہی درد ناک ہے۔ “ اب جو بات کسی رسول نبی کی ذمہ داری ہی نہ تھی اس کے متعلق سوال کرنا جہالت نہیں تھا تو اور کیا تھا ؟ پھر انبیائے کرام کے ذمہ آج بھی وہ کام ڈالنا اور عقیدہ رکھنا کہ وہ ہماری اس وقت بھی حاجت روائی اور مشکل کشائی کرتے ہیں اور لوگوں کو یہ تعلم دینا کہاں تک سچی بات ہوگی ؟ اس کا فیصلہ خود فرمالیں۔ زیر نظر آیت میں بشارت کی وضاحت بھی فرمادی گئی کہ ” جو کوئی یقین لایا اور اپنے آپ کو سنوار لیا اس کیلئے نہ تو کسی قسم کا کوئی اندیشہ ہوگا ، نہ کسی طرح کی کوئی غمگینی۔ “ اور انذار کی تشریح آگے آرہی ہے۔
Top