Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 28
بَلْ بَدَا لَهُمْ مَّا كَانُوْا یُخْفُوْنَ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ بَدَا لَهُمْ : ظاہر ہوگیا ان پر مَّا : جو كَانُوْا يُخْفُوْنَ : وہ چھپاتے تھے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلَوْ : اور اگر رُدُّوْا : واپس بھیجے جائیں لَعَادُوْا : تو پھر کرنے لگیں لِمَا نُهُوْا : وہی روکے گئے عَنْهُ : اس سے و : اور َاِنَّهُمْ : بیشک وہ لَكٰذِبُوْنَ : جھوٹے
جو کچھ یہ پہلے چھپایا کرتے تھے اس کا بدلہ ان پر نمودار ہوگیا اگر یہ دنیا کی طرف لوٹا دیئے جائیں تو پھر اس بات میں پڑجائیں جس سے انہیں روکا گیا تھا اور کچھ شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہوں گے
پہلے کئے کا بدلہ تو نمودار ہوگیا اگر دوبارہ لوٹائے جائیں تو وہی کریں جس سے روکے گئے تھے : 43: ان کا یہ کہنا کہ اگر ہم دوبارہ دنیا میں لوٹائے جائیں تو ہم کبھی وہ کچھ نہ کریں جو آج تک کرتے رہے تھے بلکہ اس کے برعکس انبیائے کرام کے پروگرام کی تصدیق کریں اور اچھے اعمال کرنے والے بن جائیں ۔ ان کے اس بیان پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہا ہے جو سارے انسانوں کے دلوں کے رازوں تک سے واقف ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! یہ لوگ اپنے اس اعتراف میں بھی جھوٹے ہیں اگر وہ لوٹا بھی دیئے جائیں تو وہی کچھ کریں گے جس سے وہ روکے گئے تھے اس لئے کہ ان کی تکذیب کی علت یہ نہیں تھی کہ اصل حقیقت ان پر واضح نہیں تھی ۔ وہ جانتے تھے کہ نبی اعظم و آخر ﷺ سچا ہے ، قرآن کریم اللہ کی کتاب ہے ، جزا وسزا یقینی ہے تو جس طرح وہ دل کی شہادت کے خلاف پہلے حق کو جھٹلاتے رہے ہیں اسی طرح پھر اس کو جھٹلائیں گے اور اس مشاہدے کو بھی زیادہ سے زیادہ ایک ڈراؤنا خواب قرار دیں گے۔ اس لئے کہ دنیا کی زندگی میں جب اس کو کسی عذاب میں ڈبکی دی گئی تو انہوں نے اس طرح ہاتھ جوڑے اور کانوں کو ہاتھ لگائے اور کوئی زیادہ ہی مشکل وقت آیا تو ناک سے لکیریں نکالتے رہے لیکن پھر کیا ہوا ؟ یہی کہ وہ وقت نکل گیا ، حالات بدل گئے ، بھلے دن آگئے تو ان کو وہ سب کچھ یاد نہ رہا اور وہی کچھ کرنے لگے جو اس سے پہلے کرتے رہے تھے ۔ یہ لوگ عادی مجرم ہیں جب پھنس جاتے ہیں تو یہ سب کچھ ماننے لگتے ہیں اور جب آزاد ہوتے ہیں تو بس آزاد ہی ہوجاتے ہیں۔ انکو مثل یاد ہے کہ ” ضرورت ایجاد کی ماں ہے “ اور انکو یہ گر بھی آتا ہے کہ وقت پڑنے پر ” گدھے کو باپ کہہ لیتا “ جائز ہے۔ فرمایا یہ سب ان کی چالاکی کا کلام ہے اور یہ سب جھوٹ اور فریب کاری کی باتیں ہیں۔ ان کی فطرت ایسی مسخ ہوچکی ہے کہ اگر انہیں بفرض محال پھر دنیا میں بھیجاجائے تب بھی وہی کرتوت کریں گے جو وہ پہلے کرتے رہے۔ اس وقت جو یہ اتنے بھلے مانس بنے ہوئے ہیں تو اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اب ان کے راز افشاء کردیئے گئے اور ان کی جھوٹی قسموں کی حقیقت بھی کھل گئی اب اس معذرت کے سوا ان کو کوئی چارہ کار نظر نہیں آیا اس لئے اس طرح کی بات بنا لی اور عاجزی وزاری کرنے لگے ۔ انہوں نے دنیا کی عدالتوں میں دھکے کھا کھا کر ، رشوتیں دے دے کر ، جھوٹی گواہیاں دلوا دلوا کر ، کمرہ عدالت میں جج کے سامنے مگر مچھ کی طرح آنسو بہا بہا کر یہ سارے داؤ سیکھے ہوئے ہیں اس لئے یہاں بھی اسی طرح کی چالاکیاں کر رہے ہیں۔
Top