Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 25
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُ اِلَیْكَ١ۚ وَ جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا١ؕ وَ اِنْ یَّرَوْا كُلَّ اٰیَةٍ لَّا یُؤْمِنُوْا بِهَا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْكَ یُجَادِلُوْنَكَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَمِنْهُمْ
: اور ان سے
مَّنْ
: جو
يَّسْتَمِعُ
: کان لگاتا تھا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
وَجَعَلْنَا
: اور ہم نے ڈالدیا
عَلٰي
: پر
قُلُوْبِهِمْ
: ان کے دل
اَكِنَّةً
: پردے
اَنْ
: کہ
يَّفْقَهُوْهُ
: وہ (نہ) سمجھیں اسے
وَ
: اور
فِيْٓ اٰذَانِهِمْ
: ان کے کانوں میں
وَقْرًا
: بوجھ
وَاِنْ
: اور اگر
يَّرَوْا
: وہ دیکھیں
كُلَّ
: تمام
اٰيَةٍ
: نشانی
لَّا يُؤْمِنُوْا
: نہ ایمان لائیں گے
بِهَا
: اس پر
حَتّٰٓي
: یہانتک کہ
اِذَا
: جب
جَآءُوْكَ
: آپ کے پاس آتے ہیں
يُجَادِلُوْنَكَ
: آپ سے جھگرتے ہیں
يَقُوْلُ
: کہتے ہیں
الَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
كَفَرُوْٓا
: انہوں نے کفر کیا
اِنْ
: نہیں
هٰذَآ
: یہ
اِلَّآ
: مگر (صرف)
اَسَاطِيْرُ
: کہانیاں
الْاَوَّلِيْنَ
: پہلے لوگ (جمع)
اور دیکھو ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو سننے کے لیے تمہاری طرف کان لگاتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں اور ان کے کانوں میں بوجھ ہے کہ سن نہیں سکتے ، اگر یہ ہر ایک نشانی بھی دیکھ لیں جب بھی یقین کرنے والے نہیں یہاں تک کہ جب یہ تمہارے پاس آتے ہیں تو تم سے جھگڑتے ہیں تو جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے وہ کہنے لگتے ہیں کہ یہ تو اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ پچھلوں کی کہانیاں ہیں
وہ لوگ جن کے دلوں پر غلاف چڑھ گئے اور کانوں میں گرانی آگئی وہ سنتے ، سمجھتے نہیں : 38: ” اَكِنَّةً “ کی اصل ک ن ن ہے جو کن اور کنان کی جمع ہے جس کے معنی پردہ اور کسی ڈھانپ لینے والی چیز کے ہیں ۔ اسی طرح وقر کی اصل وق رہے جس کے معنی بوجھ ، ثقل اور گرانی کے ہیں۔ اس جگہ ” پردہ “ یا ” گرانی “ کا مطلب وہ پردہ اور وہ گرانی ہے جو معنوی اور روحانی ہے نہ کہ حسی۔ یہ وہی چیز ہے جو انسان کے دل اور کانوں کو سننے اور سمجھنے کی صلاحیت سے محروم کردیتی ہے جو انسانیت کے لئے لازم وضروری ہے ۔ جس سے محروم ہو کر انسان چوپائے سے بھی بدتر ہوجاتا ہے ۔ انسان پر یہ محرومی اس کی اپنی شامت اعمال کے نتیجہ میں مسلط ہوتی ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک مخصوص ضابطہ بنا دیا ہے چونکہ اس ضابطہ کا بنانے والا اللہ ہی ہے کیونکہ وہی خیر وشر کا خالق ہے اگرچہ خیر اس کی رضا اور شر اس کی تکوین ہے اور دونوں آپس میں لازم وملزوم ہیں اسلئے اس کی نسبت وہ بعض اوقات اپنی طرف دے دیتا ہے اور اکثر لوگ اپنی کم علمی اور بیوقوفی کے باعث ایسے مقامات پر ٹھوکر کھا جاتے ہیں۔ بعض اوقات جب انسان کسی چیز کو حق سمجھنے کے باوجود تسلیم نہیں کرتا اور دانستہ اس سے اعراض کرتا ہے اور منہ پھیر جاتا ہے تو اس کا طبعی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بطور سزا اس کی نور حق کو دیکھنے والی آنکھ بےنور ہوجاتی ہے۔ آواز سننے والے کان بہرے ہوجاتے ہیں اور حق کو سمجھنے کی قوت سے اس کا دل محروم ہوجاتا ہے پھر وہ سنی ان سنی اور سمجھی ان کو سمجھی کردیتا ہے ۔ قرآن کریم نے بہت سے مقامات پر اس کی تصریح کی ہے۔ اس طرح اس مقام پر فرمایا کہ ہم نے ان کے کانوں کو بہرہ کردیا اور انکے دلوں پر پردے ڈال دیئے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گا۔ ہے ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ کا اپنی طرف منسوب کرنا ا سوجہ سے ہے کہ سبب پر مسبب کا ، موثر پر اثر کا مرتب کرنا اللہ تعالیٰ ہی کی شان ہے اور اس کا فعل ہے۔ باوجود اس کے کہ اس محرومی کا سبب تو ان کا اعراض اور انکار ہے لیکن اس نے سبب اور اثر کی بجائے ان کو اپنی ذات کی طرف منسوب کردیا اور پھر اس کی کئی جگہ وضاحت فرما دی کہ یہ محض خالق خیر و شر کے باعث ایسا ہے کہ خیر و شردونوں کا خالق ایک ہی ہے اور وہ خود اللہ تعالیٰ ہے۔ اس جگہ ارشاد ہوا کہ ” دیکھو ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو سننے کے لئے تمہاری طرف کان لگاتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ ان تک بات کی سمجھ نہیں پہنچتی۔ ‘ ‘ اسلئے کہ وہ سنی ان سنی کردیتے ہیں اور سمجھی ناسمجھی یعنی ان کے لئے سننا اور نہ سننا اس طرح سمجھنا اور نہ سمجھنا دونوں برابر ہیں۔ کیوں ؟ اس لئے کہ وہ سننے کو تو سنیں گے لیکن کریں گے اپنی مرضی اور سمجھنے کو تو سمجھیں گے لیکن کریں گے وہی جو ان کے اپنے دل اور اپنے جی میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چارپایوں کی مانند قرار دیئے گئے ہیں اس لئے کہ وہ انسانی اوصاف کو ضائع کر بیٹھے ہیں اور جب انسانی اوصاف ضائع ہوجائیں تو انسان ایک حیوان ہی کی صورت میں باقی رہ جاتا ہے۔ اوصاف انسانی کو ضائع کرنے والے لوگوں پر کوئی بات بھی اثر نہیں کرتی : 39: ظاہر ہے کہ جب کوئی شخص یا گروہ دلیل وحجت اور خیر خواہانہ نصیحت کے مقابلے میں جھگڑالو پن پر اتر آتا ہے اور حق کا مقابلہ جھوٹ اور مکرو فریب کے ہتھیاروں سے کرنے لگتا ہے اور اپنے کرتوتوں کا برا انجام دیکھنے سے پہلے کسی کے سمجھانے سے اپنی غلطی ماننے پر تیار نہیں ہوتا تو اللہ تعالیٰ پھر اس کے دل پر قفل چڑھادیتا ہے اور یہ قفل معنوی اور روحانی ہوتا ہے اور اس کے کان ہر صدائے حق کے لئے بہرے کردیتا ہے یعنی وہ حقیقت جان لینے کے بعد بھی اس پر عمل کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا ایسے لوگ نصیحت سے نہیں جانا کرتے بلکہ ہلاکت کے گڑھے میں گر کر ہی انہیں یقین آتا ہے کہ وہ ہلاکت تھی جس کی راہ پر وہ بڑھے چلے جا رہے تھے لیکن اب اس یقین آنے کا فائدہ ؟ ” اب پچھتائے کیا ہوت چڑیاں چک گئیں کھیت۔ “ قرآن کریم کا یہ معجزہ ہے کہ وہ جو بات کرتا ہے وہ علم و حکمت سے خالی نہیں ہوتی۔ ان اوصاف انسانی کو ضائع کرنے والوں نے جو الفاظ خود اپنے اوپر بولے تھے وہی اس نے بار بار دہرادیئے اور ان کو سب کچھ کہہ دیا اور کچھ کہا بھی نہیں کیونکہ وہ انہیں کا کہا ہوا تھا ۔ پھر کسی کی کہی ہوئی بات کو اس پر کہنا اپنے اندر ایک خاص مفہوم رکھتا ہے جو وہی دونوں فریق سمجھ سکتے ہیں جو اس طرح کی گفتگو کرنے والے ہوں۔ اس جگہ جو الفاظ بولے گئے ان پر ایک بار دوبارہ نظر ڈالو ” ہم نے انکے دلوں پر پردہ ڈال دیا ہے کہ وہ اس کونہ سمجھیں۔ “ اور ” ان کے کانوں میں بوجھ ہے۔ “ وہ ساری کی ساری نشانیاں دیکھ لیں جب بھی ایمان لانے والے نہیں ۔ “ اور یہ ساری باتیں وہی ہیں جو خود انہوں نے اپنے اوپر استعمال کی تھیں اور ان ہی کی کہی ہوئی باتیں جب ان پر بار بار دہرائی جائیں گی تو ظاہر ہے کہ اس وقت ان کی حالت دیدنی ہوگی انہوں نے اپنے لئے کب استعمال کیں اس کو دیکھنا چاہو تو درج ذیل آیت کو دیکھو۔ ارشاد ہوتا ہے کہ : ” وَ قَالُوْا قُلُوْبُنَا فِیْۤ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَیْهِ وَ فِیْۤ اٰذَانِنَا وَقْرٌ وَّ مِنْۢ بَیْنِنَا وَ بَیْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ 005 “ (حم السجدہ 41 : 5) ” اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف میں ہیں ، اس بات سے جس کی طرف آپ ہمیں بلاتے ہیں اور (کہتے ہیں کہ) ہمارے کانوں میں ڈٹ ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان ایک حجاب ہے پس آپ اپنا کام کیے جایئے ہم اپنا کام کیے جاتے ہیں۔ “ اوپر جو حوالہ کی آیت درج کی گئی ہے سورة حم السجدہ کی ہے اور سورة حم السجدہ مکی ہے اور اس کا نزول مکی زندگی کے وسط کا ہے جس وقت امیر حمزہ ؓ ایمان لاچکے تھے لیکن ابھی حضرت عمر ؓ ایمان نہیں لائے تھے۔ ایک روز کفار قریش نے جمع کر رسول اللہ ﷺ کو چند تجاویز دیں۔ آپ (علیہ السلام) نے اپنے خاندان کے بزرگوں کی وہ تجویزیں بڑے غور سے سنیں۔ جب عتبہ نے اپنا بیان ختم کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابو الولید ! آپ نے جو کہنا تھا کہہ لیا ؟ اس نے کہا ہاں ! اس وقت آپ ﷺ نے سورة حم السجدہ کی پہلی 8 آیات تلاوت فرمائیں جو آپ ﷺ پر وحی ہوچکی تھیں۔ ان ہی میں کفار مکہ کا وہ قول بھی دہرایا گیا جو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کر کے کہا تھا ۔ جس پر انہوں نے اپنے اوپر اس کلام کا کچھ اثر نہ ہونے کا ذکر کیا تھا اور وہی الفاظ متعدد بار ان کے سامنے ضرورت کے مطابق دہرائے گئے۔ جھگڑا لولوگ جھگڑے میں قرآن کریم کو ” پچھلوں کی کہانیاں “ کہہ دیتے ہیں : 40: ” اساطیر “ کا اصل مادہ س ط ر ہے جو ” اسطورہ “ اور اسطیرہ کی جمع ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ایسی جمع ہے جس کا کوئی واحد نہیں جیسے مذاکیر اور ابابیل وغیرہ اور اساطیر کے معنی ہیں بےسروپا داستانیں ، بےاصل قصے کہانیاں جن کو آج کل کی زان میں ” افسانہ “ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ کفار کا یہ کہنا کہ قرآن کریم سوائے پہلوں کی بےسند داستانوں کے اور کچھ بھی نہیں ہے ۔ کتنا بڑا جھوٹ ہے ۔ یہی وجہ ہے جن لوگوں نے یہ کہا ان کو قرآن کریم نے ” جھگڑنے والے “ قراردیا اور ظاہر ہے کہ جھگڑا کبھی افہام و تفہیم کے لئے نہیں ہوتا۔ اس کو آج کل ہماری زبان میں ” مناظرہ “ کے لفظ سے یاد کیا جاتا ہے اور قرآن کریم نے اس کو ” مجادلہ “ سے تعبیر کیا ہے۔ جھگڑا کیا ہے ؟ بات سے بات نکالتے جانا اور ہر ممکن کوشش کرنا کہ میری بات بڑی رہے۔ حق کو ناحق اور ناحق کو حق بنانے کی کوشش کرنا۔ شور وغوغا کر کے کتوں اور بلیوں کی طرح غرانا اور پھر ایک دوسرے کے گلے پڑنے کی کوشش کرنا۔ اس کو اچھی طرح سمجھنے کے لئے ہم اس جگہ قرآن کریم ہی سے ایک واقعہ بیان کرتے ہیں جس سے اس حالت کو سمجھنے میں ان شاء اللہ کافی مدد ملے گی۔ قرآن کریم کی ایک آیت میں بیان کیا گیا تھا کہ : ” اے پیغمبر اسلام ! تم سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے تھے ان سے پوچھ دیکھ کیا ہم نے خدائے رحمن کے سوا کچھ دوسرے معبود بھی مقرر کئے تھے کہ ان کی بندگی کی جائے ؟ “ (الزخرف 43 : 45) یہ تقریر جب اہل مکہ کے سامنے ہو رہی تھی تو ایک شخص نے جس کا نام روایات میں عبد اللہ بن الزبعری آیا ہے اعتراض جڑ دیا کہ کیوں صاحب ، عیسائی مریم کے بیٹے کو خدا کا بیٹا قرار دے کر اس کی عبادت کرتے ہیں یا نہیں ؟ پھر ہمارے معبود کیا برے ہیں ؟ اس پر کفار کے مجمع سے ایک زور کا قہقہہ بلند ہوا اور نعرے لگنے شروع ہوگئے کہ وہ مارا گیا ، پکڑ گیا۔ اب بولو اس کا کیا جواب ہے ۔ آہا ، آہا۔ کیا کہنے آپ کے ۔ غور کیجئے کہ بات کہاں سے چلی تھی اور کہاں پہنچا دی گئی کیا اس گپ گپاڑے سے اصل کلام کا کوئی تعلق بھی ہے۔ چناچہ قرآن کریم نے ان کی اس بیہودگی کا اس طرح ذکر کیا کہ : ” اور جب مریم کے بیٹے کا حال بیان کیا گیا تو آپ (ﷺ) کی قوم کے لوگ (باتیں بنانے لگے اور) چلا اٹھے۔ اور وہ بولے کہ بھلا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ (عیسیٰ (علیہ السلام) انہوں نے تو آپ (ﷺ) سے محض جھگڑے کے لیے یہ بات کہی ہے درحقیقت یہ لوگ جھگڑالو ہیں۔ وہ تو محض ایک بندہ تھا جو ہمارے بندوں ہی سے تھا جس پر ہم نے اپنا فضل کیا تھا اور بنی اسرائیل کے لیے ایک نمونہ بنایا۔ “ (الزخرف 43 : 57 ، 59) جو سوال کفار مکہ نے اٹھایا تھا وہ تو اس وقت صحیح ہوتا کہ جب عیسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ یا اللہ کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا ہوتا حالانکہ ان کی دعوت تو وہی تھی جو دوسرے انبیائے کرام کی دعوت تھی اور اب جس کی طرف محمد رسول اللہ ﷺ ان کو بلا رہے تھے یہ تو ان مکہ والوں کا جھگڑا تھا جو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے خواہ مخواہ ڈال دیا لیکن آج تو ان جھگڑوں کی کوئی کمی ہی نہیں بلکہ سارے دین اسلام کو جھگڑا بنا کر پیش کیا جانے لگا اور یہی جھگڑا دینی درسگاہوں میں سکھایا اور پڑھایا جاتا ہے۔ اگر تجربہ کرنا ہو تو ایک ہفتہ بڑی خاموشی کے ساتھ کسی ایک اسلامی مدرسہ میں رہ کر دیکھ لو تمہاری عقل کے سارے پردے کھل جائیں گے اور مذہبی گروہ بندی میں اس کے علاوہ کچھ ہوتا بھی نہیں جو کچھ آج ہو رہا ہے ۔ اسی افراط وتفریط نے پہلی قوموں کو تباہ برباد کردیا اور یہی افراط وتفریط آج ہم کو لے کے بیٹھ گئی پہلے تو کم از کم قومیں آپس میں مختلف نظریات کی وجہ سے ٹکراتی تھیں لیکن آج قوم مسلم کو کئی ایک قوموں میں تقسیم کردیا اور آج ایک ملت سے وابستہ لوگوں کا شیرازہ اسطرح بکھرا کہ وہ اس تسبیح کے دانوں کی طرح بالکل الگ الگ ہوگئے جس تسبیح کا دھاگا ٹوٹ گیا ہو۔
Top