Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 15
قُلْ اِنِّیْۤ اَخَافُ اِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں اِنْ : اگر عَصَيْتُ : میں نافرمانی کروں رَبِّيْ : اپنا رب عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
تم کہو میں کس طرح اللہ کی نافرمانی کروں ؟ میں تو اس دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں جو بہت بڑا دن ہے
میں نافرمانی کروں ، تو پھر مجھے اللہ کے عذاب سے کون بچائے گا ؟ : 25: یہ اعلان کس سے کرایا جا رہا ہے ؟ خود نبی کریم ﷺ سے تاکہ شرک کی جڑ اکھڑ جائے اور انبیائے کرام کو حاجت روا اور مشکل کشا بنانے اور اولیاء کرام کا ساجھی اور شریک ٹھہرانے والوں کی آنکھیں بھی کھلیں اور وہ اس کھلے شرک سے باز آجائیں اور اس طرح وہ دلیوں اور بزرگوں کے نام کو وظیفہ بنانے کی بجائے اللہ کے نام اور اس کے کلام ہی کو ورد زبان بنائیں اور شرم کھائیں کہ جس چیز سے اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو منع فرمایا حالانکہ آپ ﷺ کا ان چیزوں میں مبتلا ہونے کا کوئی خطرہ ہی موجود نہ تھا پھر آپ ﷺ کو مخاطب کر کے جب آپ ﷺ کی پوری امت کو یہ سبق سکھایا گیا ہے تو یہی سبق ان کو بھی یاد کرنا چاہئے ۔ جب نبی اعظم و آخر ﷺ سے یہ اعلان کرادیا گیا کہ ” اگر میں سرمو بھی حکم خداوندی سے انحراف کروں تو مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں عذاب میں گرفتار نہ ہوجاؤں۔ “ (ضیا الفرآن ) تو دوسرا کون ہے جو اس خوف اور ڈر سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
Top