Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 132
وَ لِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا١ؕ وَ مَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے دَرَجٰتٌ : درجے مِّمَّا : اس سے جو عَمِلُوْا : انہوں نے کیا (ان کے اعمال) وَمَا : اور نہیں رَبُّكَ : تمہارا رب بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : اس سے جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور سب کے درجے ان کے کاموں کے مطابق ہیں اور جیسے کچھ انسانوں کے کام ہیں تمہارا پروردگار ان سے غافل نہیں
اعمال انسانی سے اللہ غافل نہیں اور ہر ایک کا درجہ عمل کے مطابق لازم ہے : 206: وہاں تو ایک ایک کے اعمال کے ہر ہر جزئیہ کی پوری روداد موجود ہے۔ اسے سب کو ان کے مناسب حال جزاء وسزا دینا مشکل ہی کیا ہے ؟ اور یہ بھی کہ وہاں ہر ایک کے لئے الگ الگ درجے ہیں اور انہیں کے مطابق ان کو جزاء و سزاء ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ سے کسی انسان کا حال پوشیدہ نہیں ” وَ لِكُلٍّ “ ہر ایک سے مراد جِنّ و انس کے افراد ہی ہو سکتے ہیں کیونکہ یہی دونوں گروہ مکلف ہیں اور انہی کی طرف رسول مبعوث ہوتے رہے جو درحقیقت اولاد آدم (علیہ السلام) ہی کے دو گروہ ہیں جن کے اختلاف طبع کے باعث ان کو تمثیلاً جِنّ و انس کے خطاب سے خطاب کیا گیا ہے جیسا کہ پیچھے اس کی وضاحت گزر چکی اور جنوں کی یہ وہی صنف ہے جو مکلف کہلاتی ہے اور ایک جنس سے تعلق ہونے کے باعث ایک دوسرے سے استفادہ بھی کرتی رہتی ہے۔ فرمایا انہوں نے جو کچھ کیا جان بوجھ کر کیا اور اللہ کی طرف سے اتمام حجت کے بعد کیا یہی وجہ ہے کہ ان کو جزا وسزا دیا جانا حق ہے اور اس طرح ان کو ان کے کئے کے مطابق درجات ملیں گے خواہ وہ درجات جنت کے ہوں یا دوزخ کے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جنت اور دوزخ دونوں میں انسانوں کے لئے مختلف درجات تیار کئے گئے ہیں جو انعام میں بھی ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں اور سزا میں بھی ایک دوسرے سے بڑھ کر کچھ کے لئے سزا ہلکی ہوگی اور کچھ کے لئے بھاری۔ کچھ ابدی طور پر داخل کئے جائیں گے اور کچھ مقررہ وقت کے لئے وہاں رکھے جائیں گے۔
Top