Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 105
وَ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ وَ لِیَقُوْلُوْا دَرَسْتَ وَ لِنُبَیِّنَهٗ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِيَقُوْلُوْا : اور تاکہ وہ کہیں دَرَسْتَ : تونے پڑھا ہے وَلِنُبَيِّنَهٗ : اور تاکہ ہم واضح کردیں لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ : جاننے والوں کے لیے
اور دیکھو اس طرح ہم گوناگوں طریقوں سے آیتیں بیان کرتے ہیں اور تاکہ وہ بول اٹھیں تم نے پڑھ سنایا نیز اس لیے کہ جو لوگ جاننے والے ہیں ان کے لیے دلائل حق روشن کر دیں
تصریف آیات کے ذریعہ تو نے ان کو پڑھسنایا ، ماننا نہ ماننا ان کا کام ہے : 158: ایک ہی بات کو سو سو طریقوں سے بیان کیا گیا اور پھر مثالیں دے دے کر ان کو سمجھایا گیا اور ان لوگوں کو چاروں طرف سے دلائل و آیات بینات نے اسطرح گھیر لیا کہ وہ چار وناچار یہ کہنے پر مجبور ہوگئے اور بول اٹھے کہ ” آپ ﷺ نے خوب پڑھ سنایا۔ “ اگر ہم ان توحید کی دلیلوں کو ایک ہی بار بیان کر کے چھوڑ دیتے اور کوئی ان کو سن سکتا اور اور کوئی نہ سن سکتا ، کوئی سمجھ سکتا اور کوئی نہ سمجھ سکتا اور اگر ایک ہی آیت کا باربار تکرار کرتے تو شاید یہ لوگ اکتا جاتے۔ اس لئے ہم نے ایک ہی بات کو مختلف دلائل وبراہین میں اور مختلف رنگوں اور اسلوبوں سے بیان کیا تاکہ آپ ﷺ کے مخاطبین اول اور رہتی دنیا تک کے سارے لوگ اعتراف کرنے پر مجبور ہوجائیں کہ واقعی آپ ﷺ نے پوری طرح دلیلیں ہمیں پڑھ کر سنائیں اور اس طرح سنائیں کہ کوئی بات اب مبہم نہ رہی اور مختلف طریقوں سے سمجھا کر سمجھانے کا حق ادا کردیا تاہم جاننا اور سمجھنا ان ہی لوگوں کے لئے ہے جو جستجوئے علم رکھتے ہیں اور علم و بصیرت سے اندھے لوگوں کے لئے یہ سب کچھ کیا ہے ؟ بھینس کے سامنے بین بجانا۔ “
Top