Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 104
قَدْ جَآءَكُمْ بَصَآئِرُ مِنْ رَّبِّكُمْ١ۚ فَمَنْ اَبْصَرَ فَلِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ عَمِیَ فَعَلَیْهَا١ؕ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ
قَدْ جَآءَكُمْ : آچکیں تمہارے پاس بَصَآئِرُ : نشانیاں مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَمَنْ : سو جو۔ جس اَبْصَرَ : دیکھ لیا فَلِنَفْسِهٖ : سو اپنے واسطے وَ : اور مَنْ : جو عَمِيَ : اندھا رہا فَعَلَيْهَا : تو اس کی جان پر وَمَآ : اور نہیں اَنَا : میں عَلَيْكُمْ : تم پر بِحَفِيْظٍ : نگہبان
دیکھو تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس علم و دلیل کی روشنیاں آ چکی ہیں ، پس اب جو کوئی دیکھے تو خود اس کے لیے ہے اور جو کوئی اندھا ہوجائے تو اس کا وبال بھی اسی کے سر آئے گا اور میں تم پر کچھ پاسبان نہیں ہوں
علم و دلیل کی روشنی تمہارے پاس آچکی ہے لیکن اندھے پن کا علاج اللہ ہی کے پاس ہے : 157: بصائر بصیرت کی جمع ہے۔ بصیرت عقل و دانش اور اس قوت کو کہا گیا ہے جس کے ذریعہ انسان غیر محسوس چیزوں کا علم حاصل کرسکتا ہے اور اس جگہ اس سے مراد وہی روشن دلیلیں ہیں جو پیچھے سے ذکر ہوتی چلی آرہی ہیں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور عبودیت کے دلائل۔ مطلب یہ ہے کہ تمہاری ہدایت اور راہنمائی کے لئے روشن دلیلیں بیان کی جا رہی ہیں اگر تم ان کی روشنی میں چلو گے تو اس میں تمہارا ذاتی فائدہ ہے کیونکہ اس طرح تم دین و دنیا کی عزتوں سے سرفراز کئے جاؤ گے اور اگر عقل و دانش کی آنکھیں بند رکھو گے تو تم خود ہی ہلاکت کے گڑھے میں گر کر تباہ و برباد ہوجاؤ گے اور اس طرح جو کچھ بگڑے گا وہ سراسر تمہارا ہی بگڑے گا ” وَ مَنْ عَمِیَ فَعَلَیْهَا 1ؕ“ جو اندھا بنا رہا ہے تو اس نے اپنا ہی نقصان کیا۔ غور کرو گے تو پالو گے کہ یہی وہ اندھا پن ہے جس کو دور کرنے کے لئے اللہ نے انبیائے کرام اس دنیا میں مبعوث کئے اور یہی وہ اندھا پن ہے جس کو نبیوں اور رسولوں نے باذن اللہ درست کیا اور اس سے اندھے بینا ہوگئے اور یہی وہ اندھے تھے جن کو سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) نے بھی باذن اہ بینا کیا لیکن لوگوں نے اپنے اندھے پن کے باعث اس حقیقت کو نہ سمجھا اور جس نے ان کو سمجھانے کی کوشش کی کفر کی لٹھ لے کر اس کے پیچھے لگ گئے اور کافر کافر کا شور مچایا۔ فرمایا : اے میرے رسول آپ ﷺ کہہ دیجئے کہ ” جو کوئی اندھا ہوجائے تو اس کا وبال اس کے سر آئے گا اور میں تم پر کچھ پاسبان نہیں ہوں۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے پاس حق بینی کے ذرائع اور وسائل پہنچ چکے ہیں وہ خود محمد رسول اللہ ﷺ ، قرآن کریم اور آپ ﷺ کے اخلاق ومعاملات اور تعلیمات سب حق بینی کے ذرائع ہیں جو شخص ان ذرائع سے کام لے کر صاحب بصیرت بن گیا وہ نفع میں رہا اور جو ان ذرائع کو چھوڑ کر حق سے اندھا رہا تو اس نے اپنا نقصان کیا۔
Top