Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 100
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ الْجِنَّ وَ خَلَقَهُمْ وَ خَرَقُوْا لَهٗ بَنِیْنَ وَ بَنٰتٍۭ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَصِفُوْنَ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرایا لِلّٰهِ : اللہ کا شُرَكَآءَ : شریک الْجِنَّ : جن وَخَلَقَهُمْ : حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا وَخَرَقُوْا : اور تراشتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے بَنِيْنَ : بیٹے وَبَنٰتٍ : اور بیٹیاں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر (جہالت سے) سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور وہ بلند تر عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اور ان لوگوں نے اللہ کے ساتھ جنوں کو شریک ٹھہرا لیا ہے حالانکہ انہیں بھی اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور انہوں نے بغیر علم کی کسی روشنی کے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں بھی تراش لی ہیں اللہ کی پاکیزگی ہو اس کی ذات تو ان تمام باتوں سے پاک اور بلند ہے جو یہ اس کی نسبت بیان کرتے ہیں
تعجب ہے کہ لوگوں نے سب کچھ دیکھنے کے بعد بھی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائے : 153: مشرکین عرب کے معبودوں میں دیوتا کم تھے اور دیویاں زیادہ تھیں اور ان دیویوں کے متعلق ان کا عقیدہ یہ تھا کہ یہ خدا کی بیٹیاں ہیں اور اس طرح وہ فرشتوں کو بھی خدا کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ روایات میں آیا ہے کہ قریش اور اس طرح کے دوسرے قبیلے مثلاً جہینہ ، بنی سلمہ ، خزاعہ اور بنی ملیح کا عقیدہ یہ تھا کہ ملا ئ کہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں اس کے لئے ان کے پاس کوئی دلیل ؟ مطلق نہیں اور واہیات عقیدوں پر دلیل ہو بھی کیا سکتی ہے ؟ جس طرح عقیدے گھڑ لئے جاتے ہیں اسی طرح ان کی دلیلیں بھی اور سب سے بڑی دلیل یہ ہوتی ہے کہ ہمارے آباء و اجداد ایسا کرتے آئے ہیں اور یہی دلیل عربوں کے پاس بھی تھی۔ قرآن کریم نے ان کی اس نامعقولیت کو پوری طرح بےنقاب کر کے رکھ دیا ہے۔ وہ کہتے تھے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں اور ان کے بت انہوں نے عورتوں کی شکل کے بنا رکھے تھے اس پر ان سے کئی بار پوچھا گا ے کہ اول تو تم نے یہ جاننے اور ماننے کے باوجود کہ زمین و آسمان کا خالق اللہ ہے اور اس زمین کو اس نے تمہارے لئے گہوارہ بنایا ہے اور وہی آسمان سے پانی برساتا ہے اور اسی نے یہ جانور تمہاری خدمت کے لئے پیدا کئے ہیں اس کے ساتھ دوسروں کو معبود بنایا حالانکہ جنہیں تم معبود بنا رہے ہو وہ خدا نہیں بلکہ خدا کے بندے ہیں پھر مزید غضب یہ ڈھایا کہ بعض بندوں کو صفات ہی نہیں بلکہ اللہ کی ذات میں بھی اس کا شریک بنا ڈالا اور یہ عقیدہ ایجاد کیا کہ وہ اللہ کی اولاد ہیں۔ اس پر بھی تم نے بس نہ کیا اور اللہ کے لیے وہ اولاد تجویز کی جسے تم خود اپنے لئے ننگ و عار سمجھتے ہو۔ بیٹی تمہارے گھر میں پیدا ہو تو تمہارا منہ کالا ہوجاتا ہے اور خون کا ساگھونٹ پی کر رہ جاتے ہو اور بعض اوقات زندہ بچیوں کو دفن کردیتے ہو اور بیٹے جو تمہارے نزدیک فخر کے قابل اولاد ہیں وہ تمہارے لئے مخصوص ہیں ؟ ابھی تمہارا دعویٰ یہ بھی ہے کہ ہم اللہ کو ماننے والے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہ لیا جائے کہ اگر وہ بیٹیوں کی بجائے بیٹے قرار دیتے تو صحیح تھا۔ ہرگز نہیں وہ بھی اتنا ہی بڑا شرک ہے جتنا کی بیٹیاں قرار دینا یہ بات تو ان کے اپنے تقابل کی وجہ سے بیان کی گئی ورنہ جن لوگوں نے سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) اور سیدنا عزیر (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دیا وہ بھی اسی طرح قابل مذمت قرار دیئے گئے جیسے بیٹیاں قرار دینے والے قابل مذمت ٹھہرے۔ یہ گمراہی دنیا کی ہر قوم میں پائی گئی ہے کہ انہوں نے یعنی ان کے علمائے سوء نے بہت عقائد خود کھڑے ہیں اور پھر انہیں عقائد کو اپنے مذہب کی بنیاد قرار دے دیا ہے اور یہ بات بھی کبھی تسلیم نہیں کی کہ یہ عقائد ہمارے گھڑے ہوئے ہیں بلکہ ان گھڑے ہوئے عقائد کو اپنے مذہب کے نام سے مشہور کردیا ہے اور آج لوگ وہی ان کا مذہب خیال کرتے ہیں اور یہی بات آج کل مسلمانوں کی ہے جو کسی سے پوشیدہ نہیں۔
Top