Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 5
وَّ بُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّاۙ
وَّبُسَّتِ الْجِبَالُ : اور اڑا دیئے جائیں گے پہاڑ بَسًّا : اڑا دیا جانا
اور پہاڑ ٹوٹ پھوٹ کر ریزہ ریزہ ہوجائیں گے
اور پہاڑ ٹوٹ پھوٹ کر ریزہ ریزہ ہوجائیں گے 5 ؎ یہ حرکت اتنی شدید ہوگی کہ اس سے زمین اس طرح کپکپا جائے گی کہ پہاڑ جن کا مقصد زمین کو ہلنے سے بچانا ہے وہ خود اکھڑ کر ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ (بست) کی اصل ب س س ہے ‘ ریزہ ریزہ کردی گئی۔ آہستہ آہستہ چلائی گئی بس سے ماضی مجہول کا صیغہ واحد مونث غائب۔ عربی کا قاعدہ ہے کہ جب فاعل اسم ظاہر ہوتا ہے تو فعل کو واحد لاتے ہیں اور جمع مکسر کا ہکم یعنی جس میں واحد کا وزن سلامت نہ رہے مونث غیر حقیقی کا حکم ہے کہ اس کے لئے مذکر کا صیغہ بھی لایا جاتا ہے اور مونث کا بھی جیسا کہ اس جگہ ہوا ہے کہ (بست الجبال بسا) میں چونکہ (جبال) جمع مکسر ہے اس کے لئے واحد مونث کا صیغہ لایا گیا ہے لہٰذا اس جگہ (بست) کے ترجمہ میں صیغہ جمع کے معنی لینے ہوں گے یعنی پہاڑ آہستہ آہستہ چلائے جائیں گے اور ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے۔ (بشاء ) خلط ملط کرنا ‘ اجزا کا باہم دگر ملا دینا ‘ ریزہ ریزہ کرنا۔ مصدر ہے۔ اور بعض نے اس کے معنی آہستہ آہستہ ہانکنے اور چلانے کے لئے ہیں۔ عربوں کی عادت ہے کہ جب اونٹ یا بکری کا ریوڑ ہانکتے ہیں تو ہانکتے وقت بس بس یا بس بس زبان سے کہتے جاتے ہیں۔ چناچہ اس طرح آہستہ آہستہ ہانکنے کا نام (بس) ہے۔ پہاڑوں کو چلائے جانے کے لئے بولا گیا ہے اور اس طرح پہاڑوں کو چلائے جانے کے لئے اور الفاظ بھی استعمال ہوئے ہیں جیسے (کالعھن المنفوش) اور (نسیر الجبال) وغیرہ وغیرہ۔
Top