Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 57
نَحْنُ خَلَقْنٰكُمْ فَلَوْ لَا تُصَدِّقُوْنَ
نَحْنُ : ہم نے خَلَقْنٰكُمْ : پیدا کیا ہم نے تم کو فَلَوْلَا : پس کیوں نہیں تُصَدِّقُوْنَ : تم تصدیق کرتے ہو۔ تم یقین کرتے۔ سچ مانتے
(دیکھو) ہم ہی نے تم کو پیدا کیا پھر کیوں اس کو سچ نہیں سمجھتے
ہم ہی نے تم کو پیدا کیا اور پھر تم اس کو اسچ کیوں نہیں سمجھتے 57۔ کیا انداز بیان ہے قرآن کریم کا اور طریقہ ہے تفہیم کا ‘ سبحان اللہ ! مشرکوں ‘ کافروں اور منافقوں کو سمجھانے کا کیہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ طریقہ بیان خود بتا رہا ہے کہ اس انداز تفہیم کو اختیار کر کے اللہ ربِّ کریم جو خالق ہے ان کا کس پیارے انداز سے اپنی مخلوق کو سمجھ کر سمجھا رہا ہے کہ تم سمجھ جائو اور کفر ‘ شرک اور منافقت سے باز آجائو ، توحید پر ایمان لے آئو اپنے پیدا کرنے والے کی شناخت کرو اور یقین جانو قیامت برپا ہونیوالے ہے یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ کبھی غلط نہیں ہو سکتا۔ تم اپنی پیدائش پر ذرا غور کرو کہ اس میں تمہارے ارادہ کو بھی کوئی دخل ہے اگر نہیں تو تمہارے باپ دادوں کا اس میں کتنا دخل ہے اور تمہارے ان معبودوں ‘ حاجت روائوں اور مشکل کشائوں نے اس میں کیا حصہ ڈالا ہے۔ اگر ماں باپ ہی اصل ہوتے تو ہر شادی شدہ جوڑے کے ہاں اولاد پیدا ہوجاتی ہے۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ شادی کو بیسیوں سال گزر گئے لیکن کوئی اولاد نہیں معلوم ہوا کہ اولاد کے ہونے کے لیے ماں باپ کا ہونا اللہ کا قانون ہے اور قانونی حیثیت پوری ہونے کے بعد تخلیق کا امر اللہ ہی کے پاس ہے۔ وہ چاہے تو امرکرے اور چاہے تو نہ کرے۔ پھر دیکھو کہ وہ بیج جس سے تمہاری پیدائش ہوئی وہ کہاں بنا ‘ کیسے بنا ‘ کیوں کر بنا ؟ تمہارے ماں باپ نے جو کھایا اس میں اس کا کتنا حصہ موجود تھا اگر اس خوراک کا کمال ہے تو خوراک کو ملادو اس مالیدہ سے کیا انسان پیدا ہوگا ؟ اس میں زندگی آجائے گی ؟ اگر نہیں اور ہرگز نہیں تو آخر وہ کون ہے جس نے یہ قانون بنا دیا ہے کہ ایک جو ڑانر و مادہ اس غذا کو اپنی شکم پری کے لیے کھائے اور اس پر عمل جو معدہ میں ہو رہا ہے جو عروق میں ہو رہا ہے جو شریانوں میں جاری وساری ہے اس میں تمہاری ذات کا بھی کوئی حصہ ہے یا نہیں اور یقینا نہیں تو آخروہ کون ہے جو اس خوراک کو بیسیوں حصوں میں تقسیم کر رہا ہے اور اس نے اس پانچ ساڑھے پانچ فٹ کے ڈھانپے کے اندر اتنی بڑی فیکٹری لگا دی ہے جو خود بخود ہی کام کرتی جا رہی ہے اور اس خوراک کو سینکڑوں حصوں میں تقسیم کر کے کیا سے کیا بناتی ہوئی کہاں وہ تخم اور بیج تیار کر ہی ہے جس کو تم نطفہ کہتے ہو اور پھر جس حالت میں تم اس نطفہ کو رحم مادر تک پہنچاتے ہو اس پر غور کرو کہ ہاں ! وہ تم ہی ہو تمہارے اندر وہ ہیجان کس نے پیدا کیا اور کیونکر پیدا کیا ؟ اچھا تم نے نطفہ گرادیا اب اس کی پرورش تم کر رہے ہو کیا تم اس کی پرورش کرسکتے ہو ؟ تمہارا جواب نفی میں ہے اور یقینا نفی میں ہے پھر آخر وہ کون ہے جس کے قانون کے مطابق نفطہ کو ملقہ میں تبدیل کر رہا ہے اور تم صرف یہ جان کر کہ یہ تبدیلی اس طرح ہو رہی ہے اپنے آپ میں نہیں سماتے لیکن اس تبدیلی کرنے والے ذرات کا تم نے بھول کر بھی کبھی تصور نہیں کیا اس نطفہ کو کتنے اطوار میں تبدیل کیا اور کیسے کیسے عوارضات سے گزارتے ہوئے ، کیا کیا زشکلیں تبدیل کرتے ہوئے کس نے تم کو خلقا آخر کی شکل میں ایک بچہ کی سوہنی صورت من موہنی مورت تیار کردی کہ تم اس کو دیکھ کر پھولے نہیں سماتے ہو لیکن تم کو یاد نہیں تو صرف اس کا خالق یاد نہیں ‘ اپنا خالق یاد نہیں ‘ اس کا موت دینے والا یاد نہیں ‘ اپنا موت دینے والا یاد نہیں اور اتنی تبدیلیاں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھتے ہوئے بھول گئے ہو تو یہ تبدیلیاں لانے والے کو بھول گئے ہو اور اب تم ایک بوسیدہ ہڈی کو سامنے رکھ کر اور ہاتھ سے مسل کر کہتے ہو کہ وہ کون ہے جو اس بھر بھری ہڈی کو زندگی عطا کردے گا اور تم کو کتنی جلدی بھول گیا کہ آخر یہ ہڈی تو پھر بھی کوئی چیز ہے لیکن تم خود تو کچھ بھی نہیں تھے اور آج تم اس طرح کے اعتراضات کرنے والے ہو اور پھر تمہارے یہ اعتراض اسی طرح باقی رہیں گے اور تمہارا نام و نشان پھر مٹ جائے گا۔ تعجب ہے تم پر کہ تم کتنے بیوقوف ہو ‘ کتنے کند ذہن ہو اور کیسے کیسے سوال پیدا کر رہے ہو اور کیا کیا اوٹ پٹانگ باتیں کر رہے ہو ؟ کس طرح ہنسی اور مذاق کر رہیہو اور کس زندگی پر بھروسہ کر کے اتنا بڑا محاذ کھڑا کر رکھا ہے تم اپنی ھقیقت کی اصلیت کو کیسے بھول گئے ہو اور یہ بھول تم کو کیوں اور کیسے لگ گئی اپنی نادانی اور بیوقوفی پر ہنسو نہیں بلکہ روئو اور اپنی اصلاح کی کوشش کرو تم کو پہلی بار پیدا کرنے والا جب ارادہ کرے گا تو تم کو دوسری بار بھی پیدا کردے گا۔ آیت زیر نظر بھی تم کو اس طرف توجہ دلا رہی ہے کہ غور کرو کہ ” ہم نے تم کو پیدا کیا پھر تم اس بات کی تصدیق کیوں نہیں کرتے “ کہ ہم ہی تمہارے رب ہیں اور ہم ہی تمہارے معبود حقیقی ہیں اور ہم تم کو دوبارہ پیدا بھی کریں گے۔
Top