Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 55
فَشٰرِبُوْنَ شُرْبَ الْهِیْمِؕ
فَشٰرِبُوْنَ : پھر پینے والے ہو شُرْبَ الْهِيْمِ : پینا پیاسے اونٹ کی طرح کا
پھر تم ایسے پیو گے جیسے پیاس کا مارا ہوا اونٹ [
پھر تم ایسے پیئو گے جیسیے پیاس کا مارا ہوا اونٹ پیتا ہے 55۔ { الحمیم } جمع ہے اھیم کی جو واحد مذکر ہے اور { الحمیم } پیاسے اونٹوں کو کہتے ہیں۔ (عکرمہ ‘ قتادہ ؓ اور اسی طرح رتیلی زمین کو بھی کیونکہ رتیلی زمین کی بھی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ اس میں جتنا پانی ڈالتے جائو پیتی جائے اور پیاسے اونٹ کو اس لیے کہ تمام جانوروں میں سے اونٹ ایک ایسا جانور ہے جو بہت پانی اپنی کو ہان میں سٹور کرلیتا ہے اور وہاں سے اپنی پیاس کے مطابق معدہ میں اتارتا رہتا ہے اس لیے جب وہ پانی پیتا ہے تو بھی تقریباً اسی وقت پیتا ہے جب اس کا جمع شدہ پانی ختم ہوجاتا ہے اور ظاہر ہے کہ اتنی بڑی کو ہان جیسے ایک بڑی ٹینکی اس کو جب وہ بھرتا ہے تو بھی اس کو بھرتے وقت کچھ وقت لگتا ہے۔ لہٰذا پیاسا اونت جب پانی پر منہ رکھتا ہے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا یہ سارا دریا ہی خالی کر دے گا اسی طرح دو زخیوں کے پانی پینے کو اونٹ کے پانی پینے سے تشبیہ دی گئی اور وہ بھی خصوصاً اس وقت جب وہ خوب پیاسا ہو۔ دوزخیوں کے لیے تھوہر کا کھانا بھی کوئی کم عذاب نہ تھا لیکن اس کے اوپر کھولتا ہوا پانی پینا وہ بھی پیاسے اونٹ کی طرح یہ گویا دوہرا عذاب ہوا لیکن دوزخ میں آخر عذاب ہی عذاب تو ہے اور ہے کیا ؟ اس لیے ہم بار بار عرض کر رہے ہیں و کہ ان آیات کریمات کو پڑھ کر گزرنہ جائو بلکہ اس منظر کو اپنی آنکھوں کے سامنے لائو اور اپنی اصلاح کی کوشش کرو تاکہ اس عذاب سے بچ سکو اور اللہ تعالیٰ سے اس عذاب سے بچنے کی دعا بھی کرو۔ یہ زندگی بالکل عارضی زندگی ہے۔ آخرت کے مقابلہ میں یہ بہت ہی کم ہے اور پھر جب اس عارضی زندگی کے لیے اتنی محنت اور اتنی تگ و دود کر رہے ہو تو اپنی آخری زندگی کو بھی خیال میں رکھو کہ جس کے بعد موت نہیں ہے اور وہاں کے عذاب کو بھی بالکل نہ بھولو۔ اللہ آپ کا اور میرا حامی و ناصر ہو۔
Top