Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 92
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَئًا١ۚ وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّ دِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّصَّدَّقُوْا١ؕ فَاِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ فَدِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖ وَ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَهْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ١٘ تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَا
: اور نہیں
كَانَ
: ہے
لِمُؤْمِنٍ
: کسی مسلمان کے لیے
اَنْ يَّقْتُلَ
: کہ وہ قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
اِلَّا خَطَئًا
: مگر غلطی سے
وَمَنْ
: اور جو
قَتَلَ
: قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
خَطَئًا
: غلطی سے
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کرے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَّدِيَةٌ
: اور خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖٓ
: اس کے وارثوں کو
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّصَّدَّقُوْا
: وہ معاف کردیں
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ
: سے
قَوْمٍ عَدُوٍّ
: دشمن قوم
لَّكُمْ
: تمہاری
وَھُوَ
: اور وہ
مُؤْمِنٌ
: مسلمان
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کردے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ قَوْمٍ
: ایسی قوم سے
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
وَبَيْنَھُمْ
: اور ان کے درمیان
مِّيْثَاقٌ
: عہد (معاہدہ
فَدِيَةٌ
: تو خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖ
: اس کے وارثوں کو
وَتَحْرِيْرُ
: اور آزاد کرنا
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
فَمَنْ
: سو جو
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزے رکھے
شَهْرَيْنِ
: دو ماہ
مُتَتَابِعَيْنِ
: لگاتار
تَوْبَةً
: توبہ
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
اور دیکھو کسی مسلمان کو سزاوار نہیں کہ کسی مسلمان کو قتل کر ڈالے مگر یہ کہ غلطی سے اور جس کسی نے ایک مسلمان کو غلطی سے قتل کردیا ہو تو چاہیے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو اس کا خون بہا دے ، اگر مقتول کے وارث خون بہا معاف کردیں تو کرسکتے ہیں اور اگر مقتول اس قوم میں سے ہو جو تمہاری دشمن ہے اگر مومن ہے تو چاہیے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کیا جائے اور اگر مقتول ان لوگوں میں سے ہو جن کے ساتھ تمہارا معاہدہ صلح ہے تو چاہیے کہ قاتل مقتول کے وارثوں کو خون بہا بھی دے اور ایک مسلمان غلام بھی آزاد کرے اور جو کوئی غلام نہ پائے تو اسے چاہیے کہ لگاتار دو مہینے کے روزے رکھے ، اس لیے کہ یہ اللہ کی طرف گویا توبہ کے طور پر ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت رکھنے والا ہے
کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا جائز نہیں اور اتفاقا قتل ہوجائے تو اس کی سزا ؟ 158: کسی مومن کے لیے یہ درست اور جائز نہیں یعنی مومن کے شایان شان نہیں کہ وہ اس فعل شنیع کا بسلامتی ہوش و حواس ارتکاب کرے کیونکہ کسی مومن کا عمدا قتل کرنا سارے گناہوں سے بڑا گناہ ہے۔ ہاں ! یہ الگ بات ہے کہ بےارادہ اور نادانستہ اس سے یہ جرم سرزد ہوجائے اس اسلوب بیان سے واضح ہوگیا کہ یہ جرم معمولی قسم کا نہیں بلکہ نہایت سنگین قسم کا جرم ہے۔ کسی مومن سے اس کا صدور حد درجہ قبیح ہے اور قتل عمد کا ذکر آگے آرہا ہے۔ خطا کیا ہے ؟ اگر قصور و ارادہ کے بغیر کوئی کام ہوجائے تو اسے خطا کہتے ہیں اور اس کی مختلف صورتیں ہیں۔ جنگ جاری تھی گولیاں برس رہی تھیں اتفاقا اس کی گولی سے کوئی مسلمان مارا گیا یا نشانہ لگایا تھا شکار کو اور جا لگا کسی انسان کو یہ سب قتل خطا کی صورتیں ہیں۔ پہلی صورت جس کا اس جگہ زکر ہے ہے وہ یہ ہے کہ مقتول مسلمان ہو تو قاتل ایک مسلمان غلام آزاد کرے اور اس مقتول کے ورثا کو دیت ادا کرے۔ اس دیت کی مقدار رسول اللہ نے ایک سو اونٹ مقرر فرمائی تھی اور ہر زمانہ میں یہی رہے گی۔ ہاں اگر کوئی شخص سو اونٹ نہ ادا کرسکتا ہوں تو سو اونٹوں کی قیمت کے برابر نقد روپیہ دے سکتا ہے۔ اسلامی حکومت مجاز ہے کہ وہ ایک اونٹ کی قیمت متعین کرے اور پھر اس می وقت کے ساتھ ساتھ ایک خاص وقفہ کے ساتھ اس میں کمی بیشی کرتی رہے اور اس کا باقاعدہ اعلان کی اجائے اور اس معاملہ میں قانون سازشی کی بڑی وسعت موجود ہے اور زمانہ کے ساتھ ساتھ قیمتوں کی کمی بیشی سے روپیہ کی کمی بیشی بھی ہوسکتی ہے ۔ اس لیے یہ سو اونٹ کا مقرر کردینا اپنے اندر ان ساری بیماریوں کا علاج رکھتا ہے جن بیماریوں بد اعتدالیوں کا ایسے وقت میں خدشہ ہوسکتا ہے اور اس کے اندر اتنی حکمت پنہاں ہے کہ اس کے بیان کے لیے کئی صفحات درکار ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ انسانی شرف پر کسی صورت آنچ نہیں آسکتی زمانہ کہاں سے کہاں ترقی کرتے کرتے پہنچ جائے۔ مقتول کے وارثوں کو حق ہے کہ وہ چاہیں تو خون بہا معاف کردیں : 159: انسانی جان کی قدر و منزلت کو بحال رکھنے کی دوسری صورت یہ بیان فرمائی کہ اگر مقتول کے ورثا چاہیں تو خون بہا معاف کرسکتے ہیں۔ اس اعلان سے طبقاتی تقسیم کو ختم کر کے رکھ دیا اور سارے اونچان نچان قاعدوں کے سر پانی ڈال دیا۔ لیکن ان باتوں کے لیے اہم شرط ایک ہے کہ حکومت اسلامی اور قانونی اسلامی ہو۔ جب حکومت بھی غیر اسلامی ہو اور قانون بھی غیر اسلامی ہو تو اس میں اسلام کی ایک چول لگا دی جائے یا ایک میخ ٹھونک دی جائے تو اس کا حشر وہی ہوگا جو آج اس ملک پاکستان میں ہورہا ہے اور اگر یہ قانون اس حالت میں رہا کہ قانون غیر اسلامی اور اس میں ایک میخ اسلام کی تو آنے والی نسلیں کبھی اسلام کا نام بھی نہیں لیں گی اور ان اسلامی ججوں کی کرسیاں توڑ دی جائیں گی اور ان سب کا وہی حشر ہوگا جو ترکی میں ہوا۔ خدا نہ کرے کہ وہ وقت آئے چشم بددور لیکن غور کرلیا جائے کہ کیا ترکی میں اس طرح دعا کرنے والا بھی کوئی نہیں رہا تھا ؟ اگر تھے تو قانون الہی کیسی علاقے کے ساتھ خاص نہیں ہوتا اس لیے کہ اس ملک کا بھی وہی رب ہے جو ترکی کا ہے۔ یاد رہے کہ مسلمانوں کو اب یہ دوسری بار عنقریب مار پڑنے والی ہے اور اس عنقریب کی مدت اسلام کی عمر متعین کر کے خود ہی لگا لیں۔ قوانین الہی کا مذاق اڑانے والوں کو کتنی مہلت دی جاتی رہی ہے قرآن اس پر شاہد موجود ہے۔ مقتول دشمن کی حکومت کا فرد ہو تو اس کا حکم کیا ہے ؟ 160: قتل خطا کی دوسری صورت یہ ہے کہ مقتول ہو تو مسلمان لیکن اس کی بود و باش غیر اسلامی مملکت میں ہو۔ اس صورت میں صرف ایک مسلمان غلام آزاد کرنا ہے اس پر دیت لازم نہ ہوگی ہاں دو حکومتوں کے درمیان اس سلسلہ میں کوئی معاہدہ طے ہو تو وہ دوسری بات ہے اور اس کی گنجائش یہاں موجود ہے اور یہ معاملہ قانون نافذ کرنے والے ادارہ کے ذمہ ہے اس معاملہ میں بڑی وسعت موجود ہے اور اسلامی حکومت اس میں قانون بنانے کی مجاز ہے۔ جہاں جہاں غلام آزاد کرنے کا ذکر ہے وہ بھی اپنے اندر بہت وسیع مطلب رکھتا ہے۔ اور اسلامی حکومت اس کی وسعت سے بھی ان ضمنی دروازوں کو بند کرسکتی ہے جو حالات کے تحت کھلتے اور بنتے رہتے ہیں۔ مقتول اگر معاہد قوم سے تعلق رکھتا ہو تو اس کا حکم : 161: قتل خطا کی تیسری صورت یہ ہے کہ اگر مقتول اس قوم کا فرد ہو جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہوچکا ہو خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر۔ اس صورت میں قاتل مسلمان غلام آزاد کرے اور مقتول کے ورثا کو دیت بھی ادا کرے اور اس طرح ذمی یعنی اسلامی حکومت کو غیر اسلام رعایا کا بھی یہی حکم ہے مسلم ، کافر ، مجوس ، اہل کتاب سب کی دیت یکساں ہے۔ ہاں ! اگر غیر مسلم قوموں نے اس مسلم حکومت سے کوئی اپنا خاص قانون اس سلسلہ میں پاس کرا لیا ہو تو اس کی صورت اپنی جگہ موجود ہے۔ کسی معاہد حکومت کے ساتھ اس معاملہ میں گفتگو کی حکومت اسلامی کو اجازت ہے ؟ اگر مسلمان غیر میسر نہ آئے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟ 162: دراصل لونڈی غلاموں کو اس بےرحمانہ قانون سے نجات دلانے کے لیے اسلام نے جو جدوجہد کی ہے اس جدوجہد کا یہ حصہ ہے کہ اسلام نے قبل از وقت یہ بات واضح کردی کہ ایک وقت آنے والا ہے کہ غلام ، لونڈی ڈھونڈے سے بھی نہ ملے گا تو ایسی حالت میں اس کا بدل یہ بتا دیا کہ اس کے ازالہ کے لیے دو ماہ کے روزے رکھے اور وہ بھی شرعی عذر کے علاوہ پے در پے رکھے جائیں درمیان میں وقفہ نہ ہو اور اس حکم میں بھی توسیع موجود ہے۔ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اسلامی مقننہ دیانت و امانت کے ساتھ ان الہی قانونی ہدایات کو پیش نظر رکھ کر جہاں جہاں توسیع کی صورتیں ہیں وہ صرف اس لیے رکھی گئی ہیں کہ اس جگہ ایمان کی ساکٹ لگا کر دیانت کے رینچ سے کس لو تو تمہارے معاشرے میں اس گھناؤنے جرم کا کوئی مجرم تم کو نہیں ملے گا اور اس طرح معاشرہ میں امن وامان قائم ہوگا جس کی مثال اس قانون کے علاوہ تم کو کہیں نہیں ملے گی اور جب یہ سب مجرموں کا سردار نہ رہا تو ضمنی جرائم میں بھی یقینا کمی ہوگی۔ ان معاملات میں رسول اللہ کی دی ہوئی ہدایات کو جب ساتھ رکھ لیا جائے تو وہ ساری صورتیں جو مشکل سے مشکل سامنے آسکتی ہیں ان کا حل بڑا آسان ہوجاتا ہے ۔ مثلا یہ کہ کوئی قتل ہوگیا لیکن قاتل کا کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کون ہے ؟ اس کا سارا حل اس کے اندر موجود ہے کہ قتل کی دیت مقتول کے وارثوں کو حکومت وقت ادا کرے گی۔ اس طرح اس کی ذمہ داری جب مقتول کے وارثوں سے اٹھ گئی کہ وہ نشاندہی کریں کسی کا نام لیں ؟ جس جس پر شک ہے اس کی طرف اشارہ کریں تب ہی حکومت کا ادارہ کوئی حرکت کرسکتا ہے اور یہ سارے بکھیڑے حرام زدگیوں کے لیے ہیں جو حکومت نے غلط قانون کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے ادارہ کے لیے خود قائم کیے ہیں۔ ایک تھا نہ دار کو جس کے تھا نہ میں ایسی واردات ہوئی ہو جب براہ راست حکومت پوچھے گی کہ قاتل دو رنہ۔۔۔۔ تو بس قتل واضح ہوجائے گا اور آئندہ انشاء اللہ ایسا نہیں ہوگا۔ یہاں کیا ہوتا ہے کہ ایسا قتل ہوگا بلکہ ایسا قتل بنا دیا گیا تو آئی جی صاحب سے شروع ہو کر ایک تھا نہ کے چپڑاسی تک سب کی عید لگ گئی یا گویا فصل پک گئی اور اس سے لاکھوں والوں نے لاکھوں کمائے اور ہزاروں والوں نے ہزاروں اور سینکڑوں کا اب نام مناسب نہیں کہ یہ چپڑاسی کی شان کے بھی خلاف ہے۔ یہ سب کچھ کیوں ہوں ؟ اس لیے کہ قانون اسلام کا نہیں ہے اور حکومت کا مقصد امن قائم کرنا نہیں بلکہ لوگوں کو مصروف رھکنا مقصود ہے کہ انہی کاموں پر حکومت قائم ہے۔ آج فی زماننا ایسے قتل جو دن دھاڑے سارے لوگوں کے سامنے ہوجاتے ہیں ان کو ثابت کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے چہ جائیکہ کہ وہ قتل جو رات کے اندھیرے میں چھپ چھپا کر ہوں ان کو ثابت کرنے کی کوئی صورت بھی ہو ؟ یہاں تو پھانسی اس کے گلے میں پڑتی ہے جس کے گلے میں فٹ آجائے حق و ناحق کا کوئی مسئلہ نہیں۔ قتل جیسے گھناؤنے کیسوں کے فیصلے بیس بیس سال تک پیچھا نہیں چھوڑتے مقتول کے ورثا رقمیں خرچ خرچ کر آخر پھر قاتل بنتے ہیں اور علاوہ ازیں اس کا کوئی حل نہیں اور اگر وہ کسی وجہ سے قاتل نہ بن سکیں تو معاشرہ میں ان کو کوئی مقام حاصل نہیں ہوتا بلکہ وہ انسانیت سے خارج قرار دیے جاتے ہیں۔ اس ملک کی عدالتیں جرائم کے فیصلے کرنے کی بجائے جرائم کو جنم دیتی ہیں وہ ملک کی ابتدائی عدالتیں ہوں جو تھانوں اور تحصیلوں سے متعلق ہیں یا ملک کی آخری عدالتیں جن کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ ہاں ! چھوٹی عدالتوں کے جرائم بھی ظاہر ہے کہ چھوٹے ہوں گے اور بڑی عدالتوں کے جرائم بھی اتنے ہی بڑے۔ پھر خصوصا جب سے غیر اسلامی قانون میں اسلام کی میخ ٹھونک دی گئی تو حالات بد سے بدتر ہوتے چلے ہیں اور ایسا ہونا بالکل فطری امر ہے کیونکہ پیوند کاری کے لیے دو جنسوں کا قریب قریب ہونا جروری ہے۔ متضاد جنسوں کی پیوند کاری ناممکنات میں سے بلکہ ممتنعات میں سے ہے ۔ جس کا نتیجہ ہمیشہ دونوں جنسوں کے مثلہ کردینے کے سوا کچھ نہیں نکل سکتا۔ کفر و اسلام دونوں متضاد جنسیں ہیں یہ قریب الجنس نہیں اس لیے یہ پیوند کاری کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ ہاں ! طبقاتی زندگی کو پروان چڑھانے کے لیے ایک ایک فیڈر ان کے منہ میں دے دیا گیا جس سے یقینا وہ چپ ہوگئے اور نتائج سے ہم ویسے ہی بےپرواہ ہوچکے ہیں اس لیے کہ نام کی جنت اور دوزخ ہمارے ایمان میں داخل ہے۔ کان کھول کر سن لو اگر ہماری حالات یہی رہی تو آسمان و زمین ہماری حالت پر کبھی گریہ کناں نہیں ہوں گے۔
Top