Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 63
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ۗ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِیْغًا
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَعْلَمُ اللّٰهُ : اللہ جانتا ہے مَا : جو فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں فَاَعْرِضْ : تو آپ تغافل کریں عَنْھُمْ : ان سے وَعِظْھُمْ : اور ان کو نصیحت کریں وَقُلْ : اور کہیں لَّھُمْ : ان سے فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : ان کے حق میں قَوْلًۢا بَلِيْغًا : اثر کرجانے والی بات
یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کے دلوں میں کیا چھپا ہوا ہے ؟ پس چاہیے کہ ان کے پیچھے نہ پڑو اور انہیں پند و نصیحت کرتے رہو ، تم انہیں ایسی باتیں کہو کہ ان کے دلوں میں اتر جائیں
فرمایا ” پیغمبر اسلام ! یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کے دلوں میں کیا کچھ چھپا ہوا ہے۔ پس چاہئے کہ ان کے پیچھے نہ پڑو اور انہیں پندو ونصیحت کرتے رہو ، تم انہیں ایسی بات کہو جو ان کے دلوں میں اتر جائے۔ “ وہ اثر پذیر ہو یا نہ ہو اس کی ذمہ داری آپ ﷺ پر نہیں۔ چناچہ ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ : ” یہ لوگ اللہ کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم نے وہ بات نہیں کہی ، حالانکہ انہوں نے یقینا وہ کافرانہ بات کہی ہے۔ وہ اسلام لانے کے بعد کفر کے مرتکب ہوئے اور انہوں نے ہو کچھ کرنے کا ارادہ کیا جسے کر نہ سکے۔ یہ ان سارا غصہ اس بات پر ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے ان کو غنی کردیا۔ اب اگر یہ لوگ اپنی اس روش سے باز آجائیں تو انہی کے لئے بہتر ہے اور اگر یہ باز نہ آئے تو اللہ ان کی یقینا بہت درد ناک سزا دے گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور زمین میں کوئی نہیں جو ان کا حمایتی اور مدد گار ہو۔ “
Top