Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 49
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یُزَكُّوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ؕ بَلِ اللّٰهُ یُزَكِّیْ مَنْ یَّشَآءُ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُزَكُّوْنَ : پاک۔ مقدس کہتے ہیں اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ کو بَلِ : بلکہ اللّٰهُ : اللہ يُزَكِّيْ : مقدس بناتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور ان پر ظلم نہ ہوگا فَتِيْلًا : دھاگے برابر
تم نے ان لوگوں کی حالت پر نظر نہیں کی جو اپنی پاکیزگی کا بڑا گھمنڈ رکھتے ہیں ، حالانکہ یہ اللہ کے ہاتھ میں ہے کہ جسے چاہے پاک و صاف کرے اور رائی برابر بھی کسی پر ظلم نہیں ہو گا
شرک کی ایک اور راہ کہ ” ہم چوما دیگرے نیست “ جس میں یہود و نصاریٰ بھی مبتلا تھے : 101 : اقسام شرک میں سے ایک قسم شرک کی یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو ایک برتر اور برگزیدہ گر وہ یا انسان سمجھتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ بات واضح ہوگئی ہے یا راسخ کردی گئی ہے کہ وہ اللہ کے محبوبوں کی اولاد ہیں اس لئے وہ بھی اللہ کے محبوب اور چہیتے ہیں۔ ان کے لئے اللہ کے ہاں کوئی باز پرس یا سزا نہیں ہے۔ ان کے اعمال و اخلاق خواہ کچھ ہوں اول تو یہ دوزخ میں ڈالے ہی نہیں جائیں گے اگر ڈالے بھی گئے تو محض تھوڑی مدت کے لئے۔ اس گھمنڈ نے ان کو عمل اور اطاعت کی ذمہ داریوں سے بالکل فارغ کردیا ہے اور انہوں نے اپنے آپ کو بندگی کے دائرے سے نکال کر الوہیت کے زمرے میں داخل کرلیا ہے حالانکہ کہیں بھی اللہ نے ان کو برگزیدگی کی یہ سند عطا نہیں فرمائی ہے جس کو بزرگی عطا ہوتی ہے وہ اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے اور اللہ نے اس چیز کو ایمان و عمل اور نیکی وتقویٰ سے وابستہ کیا ہے نہ کہ نسل و نسب سے۔ ہر شخص جو کرے گا وہ بھرے گا۔ اللہ ان کے ساتھ ذرا بھی ناانصافی کرنے والا نہیں۔ اپنی برتری کا یہ عقیدہ جو انہوں نے گھڑا ہے یہ ان کا اپنا طبع زاد ہے اس کو اللہ سے جو وہ منسوب کرتے ہیں تو یہ اللہ پر بالکل ایک جھوٹا افتراء ہے ان کے مجرم ہونے کے لئے دوسرے جرائم سے قطع نظر یہی جرم کافی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اس جرم میں بھی صرف یہود و نصاریٰ ہی مبتلا نہ تھے بلکہ آج مسلمان کہلانے والواں میں بھی ایک خاص طبقہ اس شرک میں مبتلا ہے اور اس طرح یہ سارے پیرزادے ، صاحبزادے اور سجادہ نشین اور گدی نشین اس شرک میں مبتلا پایا جائے گا۔ تب ہی اس کے نظریہ میں بات آئے گی اور اسلام کی نظر میں اس کی حیثیت ایک ڈنگر ڈھور سے زیادہ نہیں ہے خواہ وہ کوئی ہے اور لوگ اس کو کچھ سمجھیں۔
Top