Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 151
اُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّا١ۚ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًا
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) حَقًّا : اصل وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا ہے لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب مُّهِيْنًا : ذلت کا
تو ایسے لوگ یقینا کافر ہیں اور کافروں کیلئے ہم نے ذلت دینے ولا عذاب تیار کر رکھا ہے
یہ لوگ ابنا نام کچھ رکھیں لیکن عند اللہ پکے کافر ہیں : 240 کہیں یہ سمجھ لیا جا ہے کہ ان اہل کتاب کہلانے والوں کا درجہ و مرتبہ کافروں سے تو بہرحال بہتر ہی ہوگا۔ فرمایا ایسا نہ سمجھ لینا اس لئے کہ یہ لوگ تو پکے کافر ہیں ۔ جملہ کی تر کبس خود ہی زور پیدا کرنے کے لئے کا جی ہے ۔ ” حقا “ کا اضا فہ تا کید مز ید کیلئے ہے (تفسیر کبیر ) یہ ” تفر یق بین الر سل “ اور ” اللہ اور اس کے رسو لوں کے در میان تفر قہ “ کے مر تکب کیوں ہے ؟ اس لئے کہ ان کے خیا لات و نظر یات کی تہ میں اصل روگ اپنی بڑائی کا ہوتا ہے شعو ری یا لا شعو ری طور پر ‘ بر حال یہ لوگ سمجھتے یہی ہیں کی ان کی عقل و دانش و حی الہی کے مقا بلہ میں زیا دو وزن دار ہے اور پیغمبروں سے نعو ذبا للہ کچھ ایسی کو تا ہیاں سر زد ہوتی ہیں کہ وہ نبی کہلا نے کے حق دار نہیں یا یہ کہ وہ نبی نہیں یا یہ کہ وہ نبی نہیں تھے بلکہ بنا لئے گئے ۔ یا ئہ کہ اللہ کچھ کہتا ہے اور اس کے رسول کچھ اور ہی فر ما تے ہیں (نعو ذبا للہ ) انہوں نے اپنے روگ کو انبیاء کر ام کے ذمہ کیسے لگا دیا ؟ اس کی بہت تفصیل پیچھے گزر چکی ہے اگر خو اہش ہو تو تفسیر عر و تہ الو ثقی جلد اول تفسیر سو رہ بقرہ کی درج شد ہ آیات کی تفسیر ملا حظہ بقرہ 85 ‘ 136 ‘ 177 ‘ 285۔ ان کے کفر کا فیصلہ کسی اسمبلی یا عدالت ملکی میں نہیں ہوا دوزخ ان پر لا زم کردی گئی ہے : 241: ان کے کافر ہو نیکا فیسلہ قا نو ن الہی کا بر اہ را ست فیصلہ ہے جس قا نو ن میں نہ تر میم و تنسیخ ہے اور نہ ہی کوئی اپیل کا مقام ہے اس لئے کہ قا نو ن الہی میں غلطی کا کوئی امکان مو جود ہی نہیں ۔ انہوں نے دین الہی اور اللہ کے رسو لوں کو رسوا کرنے کی نا کام کوششیں کی ہے اس لئے ان کیلئے رسوا کرنے والا عذاب ہی لازم کردیا گیا ہے جو ان پر اس طرح چپکا دا گیا ہے کہ کسی کے اتا رنے سے وہ کبھی نہیں اتر نے سے وہ کبھی نہیں اتر نے کا اس لئے کہ ان کے کفر کا فیصلہ کسی مذہبی جر گہ یا کسی ملک کی قو می یا صو بائی اسمبلی یا عد لت میں پا س نہیں ہوا بلکہ یہ بر اہ راست اس اس احکم الحا کمین کا فیصلہ ہے جو پذات الصور ہے اور وہ سلوں کے رازوں اور ان میں پیدا ہونے والے خیا لوں سے و اقف ہے۔
Top