Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 27
وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَۚ
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا : اور تحقیق ہم نے بیان کی لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے فِيْ : میں ھٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن مِنْ كُلِّ : ہر قسم کی مَثَلٍ : مثال لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور بیشک ہم نے اس قرآن (کریم) میں لوگوں کے لیے ہر طرح کی مثالیں بیان کی ہیں تاکہ وہ ان پر غور کریں
قرآن کریم میں ہم نے لوگوں کی نصیحت کے لیے مثالیں بیان کی ہیں 27۔ قرآن کریم میں لوگوں کے لیے طرح طرح کی مثالیں بیان کی گئی ہیں تاکہ بات ان کی سمجھ میں آسکے اور وہ اس سے نصیحت حاصل کرسکیں لیکن بہت ہی کم ایسا ہوا ہے کہ لوگوں نے کبھی ان مثالوں کے سمجھنے کی کوشش کی ہو۔ جن لوگوں کی زبان میں یہ نازل ہوا وہ بھی اس کو سرسری نگاہ ہی سے پڑھتے ہیں اور جن کی زبان میں وہ نازل ہوا انہوں نے بھی کبھی اس کو سمجھنے کو کوشش نہیں کہ بلکہ ان کو مذہبی راہنمائوں کی اکثریت نے صرف تلاوت کرلینے ہی سے اجر وثواب کا مستحق قرار دے کر سمجھنے اور سوچنے کی طرف سے ان کی رغبت ہی کو بالکل ہٹا دیا ہے گویا اس کا نزول بےسمجھے سوچے تلاوت کرنے ہی کے لیے ہوا ہے تاکہ اس کی تلاوت کر کے اپنے مردوں کو بخشوانے کی ضرورت ہو وہ ان کی طرف رجوع کرے اور ان کی اجرت کا بندوبست کرے ان کے لیے اچھے سے اچھے کھانے بھی تیار کرے اور ان کی دوسری ضروریات کا بھی خیال رکھے کو ان کہ جتنا وہ گڑ ڈالیں گے اتنا ہی میٹھا ہوگا بس وہ اپنے مرنے والے کو دیکھ لیں کہ وہ کتنا پاپی تھا۔ ظاہر ہے کہ جب مسلمانوں کو نظریہ ہی یہ دیا گیا تو وہ اس سے نصیحت کیا خاک پکڑیں گے پھر یہ بھی کہ عوام کو آخر نصیحت پکڑنے کی ضرورت بھی کیا ہے جب کہ ان کی بخشش کا سامان ان کے مرنے کے بعد ہی ہونا ان کو باور کرا دیا گیا ہے۔
Top