Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 16
لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَ مِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ١ؕ ذٰلِكَ یُخَوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗ١ؕ یٰعِبَادِ فَاتَّقُوْنِ
لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر سے ظُلَلٌ : سائبان مِّنَ النَّارِ : آگ کے وَمِنْ تَحْتِهِمْ : اور ان کے نیچے سے ظُلَلٌ ۭ : سائبان (چادریں) ذٰلِكَ : یہ يُخَوِّفُ اللّٰهُ : ڈراتا ہے اللہ بِهٖ : اس سے عِبَادَهٗ ۭ : اپنے بندوں يٰعِبَادِ : اے میرے بندو فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
ان کے لیے اوپر سے بھی آگ کے سائبان ہوں گے اور ان کے نیچے سے بھی (آگ کے) فرش ہوں گے یہی (وہ عذاب) ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ، پس اے میرے بندو مجھ سے ڈرتے رہو
قیامت کے دن ایسے خسران والوں کی حالت کا صحیح نقشہ کیا ہوگا ؟ 16۔ جس گھاٹے کا اوپر ذکر کیا گیا ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا جا رہا ہے کہ جن کو ایسی حالت ہے ان کا نقشہ قیامت کے روز اور بھی عجیب ہوگا کہ ان کے لیے آگ کے شعلے ہوں گے اور یہ بات قبل از وقت ان کو اس لیے بتائی گئی ہے کہ شاید وہ اب بھی باز آجائیں اور توبہ و استغفار کر کے اپنی اصلاح کرلیں جیسے بھی وہ ہیں بہرحال اللہ کے تو وہ بندے ہی ہیں اور اللہ اپنے بندوں کو اس حقیقت کی طرف سے ڈرا رہا ہے تاکہ وہ ان حرکتوں سے باز آجائیں یہی وجہ ہے کہ آیت کے آخر میں پھر دوبارہ ان کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے کہ اے میرے بندو ! مجھ سے یعنی میرے قانون مکافات سے ڈرتے رہو جو ہر اس شخص کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے جو اس کے قانون کی گرفت سے بچنے کی کوشش نہیں کرتا۔
Top