Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 12
وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ
وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا لِاَنْ : اس کا اَكُوْنَ : کہ میں ہوں اَوَّلَ : پہلا الْمُسْلِمِيْنَ : (جمع) مسلم۔ فرمانبردار
اور مجھے یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں خود مسلمان بنوں
مجھے حکم دیا گیا ہے میں سب سے پہلے فرمانبرداروں میں ہوں 12۔ یہ آیت بھی اسی اعلان نبوی کا ایک حصہ ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اے رسول ﷺ ! آپ ان سے کہہ دیجئے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں یعنی میرا اعلان بعد میں ہوا اور اس اعلان سے پہلے میں اپنی دلیل پیش کرچکا ہوں کہ جس بات کا اعلان کر رہا ہوں اس کا عامل میں خود ہوچکا ہوں یہی نہیں کہ صرف تم کو ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جس کا میں خوب پابند نہیں اور اس میں ہماری زندگی کے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے آج آپ اپنا اور اپنے مذہبی ٹھیکہ داروں کا تجزیہ کر کے دیکھیں ہم میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو جو اس بات کا پابند ہو سکے کہ جو دوسروں کو تلقین کرے پہلے خود اس تلقین کا پابند ہو۔ آج ہماری اکثریت کا کہنا اور کرنا دو مختلف باتیں ہیں جن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں حالانکہ اعلان الہٰی یہی ہے کہ انسان وہی کہے جو خود کرے اور وہی کرے جو خود کہے۔ یہی بات زیر نظر آیت میں باور کرائی جا رہی ہے لیکن کیا آج یہ بات کہیں نظر آتی ہے ؟
Top