Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 9
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا۠   ۧ
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسی ضَرَبُوْا : انہوں نے بیان کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں (باتیں) فَضَلُّوْا : سو وہ بہک گئے فَلَا : لہٰذا نہ يَسْتَطِيْعُوْنَ : پاسکتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
(اے پیغمبر اسلام ! ) دیکھئے تو یہ لوگ آپ ﷺ کے سامنے کیسی کیسی باتیں کر رہے ہیں ، سو یہ لوگ گمراہ ہوگئے اور اب یہ کوئی راہ نہیں پا سکتے
معترضین کی حواس باختگی کا ذکر جو قبل ازیں کیا جا چکا ہے : 9۔ اللہ رب ذوالجلال والاکرام ارشاد فرماتا ہے کہ دیکھو اے میرے رسول ! کہ یہ معترضین کس قدر حواس باختہ ہوچکے ہیں کہ آپ ﷺ کے دعوی نبوت کا انکار کرکے کہاں سے کہاں پہنچ گئے اور آپ کے متعلق کس طرح کی بےجوڑ باتیں کر رہے ہیں ؟ کبھی کہتے ہیں کہ یہ تو سراسر افتراء برداز ہے کہ بیہودہ قصے بیان کرتا ہے اور مفتری افسانے لکھنے والا یا لکھوانے والا قرار دیتے ہیں ‘ کبھی مجنون کی رٹ لگاتے ہیں اور جادوگر بیان کرتے ہیں اور کبھی یہ لوگ اسی منہ سے اس طرح بکنے لگتے ہیں کہ ہو نہ ہو یہ سحر زدہ ہے اور کسی بزرگ کی اس کو مار لگ گئی ہے فرمایا دیکھو اے پیغمبر اسلام ! ﷺ کہ یہ لوگ کس طرح گمراہ ہوگئے اور حق تک پہنچنے والا راستہ ان پر کس طرح بند ہوگیا ۔ آپ ﷺ ان کو توحید کا درس دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ لوگو ! یہ شرک جس پر تمہارے مذہب و تمدن کی بنیاد قائم ہے ایک غلط اور فضول عقیدہ ہے اس کائنات کے ذرہ ذرہ پر نظر دوڑاؤ تم کو ہر ذرہ توحید الہی کا درس دے گا تم اجرام فلکی کی طرف نگاہ دوڑؤ تو وہ پکار پکار کر اللہ رب کریم کی وحدانیت کا اعلان کرتے دکھائی دیں گے غور کرو کہ ہر طرف توحید الہی کے دلائل ہی دلائل ہیں اور اس کائنات کا باقاعدہ چلنے والا نظام واضح کر رہا ہے کہ یہاں کا نظام چلانے والا ایک اور صرف ایک ہی ہے اور ہرچیز اس کے بندھن میں کسی طرح بندھی ہوئی ہے یہ لوگ جب ان دلائل کو اپنے کانوں سے سنتے اور آنکھوں سے دیکھتے ہیں تو ان کو جھٹلا نہیں سکتے اور شرک کے برحق ہونے پر کوئی دلیل نہیں رکھتے تو آوازیں کسنے لگتے ہیں اور شور مچانے لگتے ہیں کہ یہ آدمی تو سحر زدہ ہے ‘ اس کو تو ہمارے بزرگوں میں سے کسی کی مار لگ گئی ہے فرمایا اس طرح ان کی گمراہی کا یہ عالم ہے کہ کوئی بات بھی ان کے منہ سے ٹھکانے کی نہیں نکلتی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے دلائل نے انکو فی الواقع بہکا دیا ہے اور مبہوت ہو کر اس طرح کی متضاد باتیں بکتے چلے جا رہے ہیں ، یہ آیت پیچھے سورة بنی اسرائیل کی آیت 48 کے طور پر بھی گزر چکی ہے اس لئے اس کی تفسیر کو وہاں سے بھی ملاحظہ کرلیں حاشیہ نمبر 62 کا عنوان ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ کی نسبت ان لوگوں نے کیا کچھ ہے جو نہیں کہا ؟ “ عروۃ الوثقی جلد پنجم ص 375۔ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ کے مقام کو نہ پہچان کر تیری عظمت سے بیخبر رہ کر ‘ تیری حیثیت کا انکار کر کے وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور لوگوں کو بھی گمراہ کیا کاش انہیں صدیق کی آنکھ اور بلال کا دل نصیب ہوتا تو انہیں تیرے حسن سرمدی اور تیری محبوبیت کا پتہ چلتا ، بارگاہ رسالت محمدی ﷺ کا ایک شاعر آپ ﷺ کی شان میں کیا کہتا ہے ذرا اس کو سنو ! واجمل منک لم ترقط عین واحسن منک لم تلد النسا۔ خلقت مبرا من کل عیب کانک قد خلقت کما تشا۔ چشم فلک نے اے پیارے رسول ! کہیں بھی اور کبھی بھی تجھ سے زیادہ خوبصورت کوئی نہیں دیکھا اور کسی عورت نے کسی زمانہ میں آپ ﷺ سے زیادہ حسین بچہ نہیں جنا ، پیدا کرنے والے نے تجھے ہر عیب سے پاک پیدا کیا ہے یوں معلوم ہوتا ہے کہ تیری تخلیق اس طرح کی گئی ہے جیسے تیری مرضی تھی ، یہ کہنے والے حضرت حسان بن ثابت ؓ بھی تو آخر انہی لوگوں میں سے ایک تھے وہ اللہ کا بندہ نبی اعظم وآخر ﷺ کی محبت کی راہ پر چلا اور اسے نبی کی معرفت نصیب ہوئی لیکن دوسرے کتنے ہی بدنصیب تھے جو اعتراضات والزامات کے خارزاروں میں سرپٹخ پٹخ کر رہ گئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کبھی وہ آپ ﷺ کو جادوگر کہتے اور کبھی کہتے کہ آپ ﷺ پر کسی نے جادو کردیا ہے ‘ کبھی کہتے کہ آپ ﷺ کلام گھڑتے ہیں اور اللہ کا ذمہ لگا دیتے ہیں ‘ کبھی کہہ دیتے کہ بہت سے لوگ اس پر صبح وشام ایسا کلام پڑھتے ہیں اور وہی سے یہ یاد کرکے دوسرے لوگوں کو سناتا رہتا ہے۔ مختصر یہ کہ جو ان کے منہ میں آتا کہہ دیتے ہیں اس لئے انہیں ٹامک ٹوئیوں میں ایمان کی دولت سے محروم رہے اور انجام کار دوزخ کا ایندھن بن گئے ۔
Top