Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 8
اَوْ یُلْقٰۤى اِلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ یَّاْكُلُ مِنْهَا١ؕ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
اَوْ يُلْقٰٓى : یا ڈالا (اتارا) جاتا اِلَيْهِ : اس کی طرف كَنْزٌ : کوئی خزانہ اَوْ تَكُوْنُ : یا ہوتا لَهٗ جَنَّةٌ : اس کے لیے کوئی باغ يَّاْكُلُ : وہ کھاتا مِنْهَا : اس سے وَقَالَ : اور کہا الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ تَتَّبِعُوْنَ : نہیں تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر۔ صرف رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : جادو کا مارا ہوا
یہ کہ اس کی طرف کوئی خزانہ ہی ڈال دیا جاتا اس کے پاس کوئی باغ ہوتا جس سے وہ کھایا کرتا اور یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک سحر زدہ آدمی کے پیچھے لگ گئے ہو
ان کے مطالبات کی فہرست کی بقیہ چیزیں اس طرح بیان کی گئیں : 8۔ انہوں نے اپنے مطالبات کی فہرست پیش کرتے ہوئے کہ چلو اور کچھ نہیں تو اس کے لئے ایک خزانہ تو ہوتا یا کم از کم کوئی باغ ہی اس کے پاس ہوتا جس سے وہ جب چاہتا پھل کھالیتا جب ان باتوں میں سے ایک بات بھی اس کو میسر نہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ رسول نہین البتہ سحرزدہ ایک انسان ضرور ہو سکتا ہے کہ کسی نے اس پر جادو کردیا ہے اس لئے وہ بہکی بہکی باتیں کرتا ہے اور اس کا یہ دعوی بھی اسی قبیل سے ہے ہمیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی دیوانہ ہے ، اہل عرب میں دیوانگی کی دو صورتیں عام طور پر تسلیم تھیں ایک یہ کہ کسی جن کا اس پر سایہ ہوگیا ہو اور دوسرا یہ کہ کسی کی دشمنی نے جادو کر کے اس کو پاگل بنادیا ہو اور یہ دونوں باتیں آج بھی لوگوں میں اسی طرح تسلیم ہیں اور اس سے مزید لوگوں کو جو زیادہ متاثر کرنے والی بات ہے وہ یہ ہے کہ اس کو بزرگوں کی مار لگ گئی یعنی کسی بزرگ ‘ پیر فقیر نے اس کو بددعا دے دی ہے کہ اس نے کسی کی گستاخی کی ہوگی اور کی بزرگ کے منہ سے اس کے متعلق اس طرح کی باتیں کرتے ہیں اس کے متعلق متضاد باتیں کرتے ہیں ‘ کبھی سحر زدہ کہتے ہیں اور کبھی جادوگر اسی طرح گویا مت تو ان کی اپنی ماری ہوتی ہے اور کہتے اس کو ہیں اور یہی حال اس وقت ان لوگوں کا تھا جو اے پیغمبر اسلام ! ﷺ کے متعلق اس طرح کی باتیں بیان کرتے تھے ، تفصیل دیکھنا ہو تو تفسیر عروۃ الوثقی میں سورة بنی اسرائیل کی آیت 90 تا 97 کی تفسیر دیکھیں ‘ وضاحت وہاں کردی گئی ہے ۔
Top