Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 7
وَ قَالُوْا مَالِ هٰذَا الرَّسُوْلِ یَاْكُلُ الطَّعَامَ وَ یَمْشِیْ فِی الْاَسْوَاقِ١ؕ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مَلَكٌ فَیَكُوْنَ مَعَهٗ نَذِیْرًاۙ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا مَالِ : کیسا ہے ھٰذَا الرَّسُوْلِ : یہ رسول يَاْكُلُ : وہ کھاتا ہے الطَّعَامَ : کھانا وَيَمْشِيْ : چلتا (پھرتا) ہے فِي : میں الْاَسْوَاقِ : بازار (جمع) لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْهِ : اس کے ساتھ مَلَكٌ : کوئی فرشتہ فَيَكُوْنَ : کہ ہوتا وہ مَعَهٗ : اس کے ساتھ نَذِيْرًا : ڈرانے والا
اور وہ کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا بھی کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا بھی ہے اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا گیا جو اس کے پاس رہ کر لوگوں کو ڈراتا
معترضین کے اعتراضات کا ایک نیا اور اچھوتا ڈھنگ : 7۔ جب کسی کے پاس طاقت موجود ہو تو وہ جو کچھ کرتا ہے صرف طاقت کے بل بوتے کرتا جاتا ہے اس کے نزدیک حق ناحق کی کوئی بحث نہیں ہوتی ۔ حق کیا ہے ؟ وہی جو زور آور کے منہ سے نکل گیا ہے اور واہ واہ کرنے والوں نے اس پر واہ واہ کردی ہے غور کرو کہ انہوں نے پہلے کیا کہا اور اب کیا کہہ رہے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ اپنی باتوں کی بےسروپائی ان پر بھی عیاں تھی وہ اپنے دل کی گہرائیوں میں خوب جانتے تھے کہ ان کی یہ بہتان تراشیاں کسی خرد مند کو متاثر نہیں کرسکیں گی اور ان کی اس غوغا آرائی سے لوگ اس دین سے متنفر نہیں ہوں گے اس لئے انہوں نے اپنے زور کے بل پر ایک نیا پینترا بدلا اور کہنے لگے کہ یہ عجیب رسول ہے جو ہماری طرح کھاتا ‘ پیتا اور بازاروں سے سودا سلف خریدتا پھرتا ہے نہ اس کے آگے پیچھے کوئی فرشتہ ہے کہ اس کی طرف سے لوگوں کو دوڑائے تاکہ وہ اس کی طرف رخ کریں یہ اور اس طرح کی بہت سی باتیں انہوں نے بنائیں اور ایک سے بڑھ کر ایک اپنی طرف سے اعتراضات کرنے شروع کردیئے اور رسول کے متعلق جو تخیل ان کے بزرگوں نے ان کو دیا تھا اس کا اظہار انہوں نے کھل کر کردیا کہ رسول انسان کب ہوتا ہے ؟ اور وہ اس طرح کھاتا پیتا کب ہے ؟ اور بازاروں میں سودا سلف خریدنے کے لئے کب جاتا ہے ؟ انہوں نے تو بزرگوں سے یہی کچھ سنا تھا کہ رسول کو بشر کہنا تو نہایت ہی گستاخی کی بات ہے رسول کا کام تو مردوں کو زندہ کرنا اور لوگوں کو طرح طرح کے اعجوبے دکھانا ہے بلکہ ان کو بتایا گیا تھا کہ رسول جس طرف کو چلتا جاتا ہے روشنی ہی روشنی ہوتی جاتی ہے ‘ وہ مٹی کو ہاتھ لگاتا ہے تو سونا بن جاتا ہے ‘ وہ پھونک لگائے تو اس کے سامنے باغات ہی باغات ہوجاتے ہیں ، وہ جس چیز کا ارادہ کرے وہ چل کر اس تک پہنچ جاتی ہے ‘ جہاں جانا چاہئے ایک تخت پر بیٹھتا ہے اور وہ تخت اڑ کر وہاں پہنچ جاتا ہے ، کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے سامنے رام ہوتا ہے ۔ وہ دیکھتا ہے تو لوگوں کی کایا پلٹ جاتی ہے ‘ وہ جس چیز کو ہاتھ لگا دے وہ کبھی ختم ہی نہیں ہوتی ‘ وہ بیماروں کو صحت دیتا ہے ، اس کے فضلات تک سب پاک ہوتے ہیں ، اس کے پیشاب اور تھوک میں برکت ہوتی ہے ‘ وہ نہ کبھی سوتا ہے اور نہ جاگتا ہے ‘ وہ سوکھے درخت کو دیکھے تو وہ ہرا ہوجاتا ہے ‘ وہ پتھروں پر ہاتھ رکھے تو وہ کلمہ پڑھنے لگتے ہیں دنیا کی ہرچیز اس کو سجدہ کرتی ہے ‘ وہ دن کو رات کہے تو وہ رات ہوجاتا ہے اور اسی طرح وہ رات کو دن کہہ دے تو رات بدل کر دن ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح کے تخیلات ان کے اندر موجزن تھے انہوں نے جبنبی اعظم وآخر ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ وہ کھانا کھاتے ہیں ‘ بھوک انکو لگتی ہے ‘ بازاروں میں وہ خود جاتے اور اپنے لئے اپنے گھر والوں کے لئے سودا سلف خریدتے ہیں اور پھر خود ہی اٹھا کر اس کو گھر تک لے آتے ہیں فرشتے ان کے آگے پیچھے نظر نہیں آتے ‘ وہ سوتے ہیں ‘ جاگتے ہیں ‘ دکھ سکھ میں مبتلا ہوتے ہیں ‘ گرمی سردی ان کو لگتی ہے ‘ قضائے حاجت کو وہ جاتے ہیں اور اپنے سارے کام اسی طرح سرانجام دیتے ہیں جیسے دنیا کے دوسرے لوگ سرانجام دیا کرتے ہیں تو انہوں نے آپ کی نبوت سے انکار کردیا اور تعجب سے کہنے لگے کہ بھلا یہ رسول کیسے ہو سکتا ہے ؟
Top