Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 60
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَ مَا الرَّحْمٰنُ١ۗ اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَ زَادَهُمْ نُفُوْرًا۠۩  ۞   ۧ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کو قَالُوْا : وہ کہتے ہیں وَمَا : اور کیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن اَنَسْجُدُ : کیا ہم سجدہ کریں لِمَا تَاْمُرُنَا : جسے تو سجدہ کرنے کو کہے وَزَادَهُمْ : اور اس نے بڑھا دیا ان کا نُفُوْرًا : بدکنا
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ رحمن کیا ہے ؟ کیا تم جس کو سجدہ کرنے کو کہو ہم اسی کو سجدہ کرنے لگیں اور اس سے ان کی نفرت میں اور اضافہ ہوجاتا ہے
جب ان سے الرحمن کے لئے سجدہ کا کہا جاتا ہے تو کہتے ہیں ہم نہیں جانتے کہ رحمن کون ہے ؟ : 60۔ الرحمن اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے اور اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے ناموں میں سے بہت سے ناموں کا استعمال مکہ والوں کے ہاں بھی ہوتا تھا لیکن (الرحمن) انہی ناموں میں سے ایک تھا جن کا استعمال ان کے ہاں نہیں تھا جب قرآن کریم میں (الرحمن) کا نام آیا تو قریش مکہ نے کہا یہ کوئی تمہارا دوسرا خدا ہے حالانکہ اسلام نے بار بار ایک اللہ ہونے کی تلقین فرمائی تھی اور ان کا اس طرح کہنا تجاہل عارفانہ تھا جیسا کہ بڑے لوگ گھمنڈ میں آ کر اس طرح کی باتیں کہہ دیا کرتے ہیں چناچہ فرعون نے بھی موسیٰ (علیہ السلام) سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ (وما رب العلمین) (الشعرائ 26 : 23) کفار مکہ کو رحمن کے نام سے ایک قسم کی چڑ تھی اور جب سے انہوں اپنی اس چڑ کا اظہار کیا تو اس کے بعد مکی سورتوں میں (الرحمن) کا لفظ بار بار استعمال ہوا اور ان کو بتایا کہ دراصل یہ نام تمہارے لئے بہت ہی برکتوں کا باعث ہے جس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص یا قوم کسی اچھی بات سے بھی چڑ کرے تو کرتی رہے اس بات کو محض اس لئے چھوڑ دینا کہ کوئی اس سے چڑ کھاتا ہے صحیح نہیں ہے ۔ وہ مصلحت اندیش جو لوگوں کی چڑ کے باعث حق کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں وہ بلاشبہ جاہل ہیں اگرچہ وہ دوسروں کو جاہل سمجھتے ہیں ۔ سورة بنی اسرائیل آیت 110 میں اس کی وضاحت گزرچکی ہے وہاں سے ملاحظہ کریں (الرحمن) کا لفظ زیادہ تر سورة مریم ‘ طہ ‘ الانبیاء ‘ الفرقان ‘ یسن ‘ الزخرف ‘ اور الملک میں آیا ہے اسی طرح الفاتحہ مع بسم اللہ دو بار ‘ البقرہ ‘ الرعد ‘ الشعراء النحل ‘ فصلت ‘ ق ‘ الرحمن اور الحشر میں ایک ایک بار آیا ہے اور النساء میں دو بار استعمال ہوا ہے اور اس طرح کل 57 بار مع سورة فاتحہ کی بسم اللہ کے استعمال ہوا ہے لیکن (الراحمین) کا لفظ بھی 6 بار اور (ارحم الراحمین) چار بار ذکر کیا گیا ہے ، انہوں نے کیا کہا کہ ہم رحمن کو اس لئے سجدہ کریں کہ تو نے ہم کو کہا ہے انہوں نے یہ بات نہایت ہی تحقیرانہ انداز میں کہی ‘ کیوں ؟ اس لئے کہ دراصل وہ خود حقیر تھے اور بڑا بنے بیٹھے تھے ۔
Top