Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 52
فَلَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ جَاهِدْهُمْ بِهٖ جِهَادًا كَبِیْرًا
فَلَا تُطِعِ : پس نہ کہا مانیں آپ الْكٰفِرِيْنَ : کافروں وَجَاهِدْهُمْ : اور جہاد کریں ان سے بِهٖ : اس کے ساتھ جِهَادًا كَبِيْرًا : بڑا جہاد
پس آپ ﷺ منکروں کا کہنا نہ مانئے بلکہ قرآن ہی سے ان کا مقابلہ پوری قوت کے ساتھ کیجئے
کافروں کی پیروی نہیں بلکہ ان سے جہاد کرنے کا حکم ہے : 52۔ زیر نظر آیت میں واضح طور پر مسلمانوں کو دو حکم دیئے گئے ہیں اور یہ حکم دینے والا کون ہے ؟ اللہ رب ذوالجلال والاکرام پہلا حکم کیا ہے ؟ ” یہ کہ آپ منکروں کا کہا نہ مانیں “ منکر کون ہیں ؟ اسلام میں سچے دل سے داخل نہ ہونے والے سارے افراد اور انکی مجموعی قومیں خواہ وہ کون ہوں اور خواہ وہ کہاں ہوں ۔ اچھا خود اے پیغمبر اسلام ! ﷺ کا حیات طیبہ کے وقت آپ ﷺ کی وفات سے لے کر جو لوگ اپنے آپ کو یہودی ‘ عیسائی ‘ ہندو ‘ سکھ ‘ پادری ‘ صابی وغیرہ کے ناموں سے یاد کرتے ہیں کیا یہ سب اہل اسلام ہیں ؟ اگر نہیں تو آج ہم مسلمان من حیث القوم کہا کن کا مان رہے ہیں ؟ کیا کسی کے حکم کی واضح اور کھلی خلاف ورزی کرکے بیھ اس کا فرمانبردار اور مطیع کہلایا جاسکتا ہے ؟ کیا اللہ کے احکام میں کھلی اور واضح خلاف وزری کرنے کی مسلمان کو عام اجازت ہے ؟ ہم تو صرف اشارہ کر رہے ہیں مضمون آیت کو نہیں کھول رہے اور آیت کا حکم بالکل صاف ہے کوئی اس میں ابہام نہیں اس لئے ہم آپ کی دیانت پر اس کو چھوڑتے ہیں تاکہ اس صاف اور واضح حکم کو کھول کر خود دیکھ لیں اور اگر پھر بھی کسی بات کی سمجھ نہ آئے تو اپنی پسند کے علامہ حضرات سے پوچھ لیں ، مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا یقین ہے کہ آپ خود بخود سیدھے ہوجائیں گے شرطی کہ آپ اگر کوئی علامہ نہیں ۔ آیت زیر نظر میں دوسرا حکم اس طرح دیا گیا کہ ” (قرآن کریم ہی سے) ان کا مقابلہ پوری قوت کے ساتھ کیجئے “۔ یہ دوسرا حکم کن کے مقابلہ کرنے کا ہے ؟ ان سارے افراد وجماعتوں کا جو اسلام میں سچے دل سے داخل نہیں اور آج بھی یہودی ‘ عیسائی سکھ ‘ پارسی اور صابی جیسے ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں ۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا یہ سب لوگ اہل اسلام ہیں ؟ اگر نہیں تو کیا آج ہم مسلمان من حیث القوم ان سارے گروہوں اور جماعتوں میں سے کسی گروہ یا جماعت سے مقابلہ کر رہے ہیں ؟ کیا ہمارا مقابلہ دیوبندی اور بریلوی ‘ اہل حدیث اور اہل الرائے شیعہ اور سنی ‘ پنجابی ‘ سندھی ‘ بلوچی اور خصوصا آج کل سپاہ صحابہ اور سپاہ محمد کا نہیں ؟ کیا یہ سارے کے سارے غیر مسلم ہیں ؟ اگر نہیں تو پھر ہم سب مسلمان من حیث القوم اللہ تعالیٰ کے اس دوسرے حکم کو مان رہے ہیں یا انکار کر رہے ہیں ؟ کیا اللہ کے حکم کی کھلی اور واضح خلاف ورزی کر کے بھی کوئی جماعت یا کوئی قوم مسلمان رہ سکتی ہے ؟ ہم پھر گزارش کرتے ہیں کہ آیت کا حکم بالکل صاف ہے اس میں کوئی ابہام نہیں لہذا اس ” مقابلہ “ کے حکم کو کھولتے جائیے اور فیصلہ خود ہی کرتے چلے جائیے اور گزشتہ پیرا کی آخری سطر کو بھی ساتھ ملا لیجئے اللہ آپ کا بھلا کرے گا ۔ جہاد جہاد اکبر اور جہاد کی دوسری ساری اقسام کو ہم نے پیچھے سورة الحج کی آخری آیت میں بیان کردیا ہے اس لئے مزید وضاحت وہی سے ملاحظہ فرما لیں ۔ سورة الحج عروۃ الوثقی کی اسی جلد میں موجود ہے ، اس مضمون کے بعد توحید الہی کے مزید نشانات ملاحظہ کیجئے جو آنے والی آیات میں بیان کئے گئے ہیں ۔
Top