Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 41
وَ اِذَا رَاَوْكَ اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ بَعَثَ اللّٰهُ رَسُوْلًا
وَاِذَا : اور جب رَاَوْكَ : دیکھتے ہیں تمہی وہ اِنْ : نہیں يَّتَّخِذُوْنَكَ : وہ بناتے تمہیں اِلَّا : مگر۔ صرف هُزُوًا : تمسخر (ٹھٹھا اَھٰذَا : کیا یہ الَّذِيْ بَعَثَ : وہ جسے بھیجا اللّٰهُ : اللہ رَسُوْلًا : رسول
اور جب بھی آپ ﷺ کو دیکھتے ہیں تو بس انہیں مذاق اڑانے سے کام رہتا ہے کیا یہی ہے جس کو رسول بنا کر بھیجا گیا
اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ کو یہ لوگ دیکھتے ہیں تو مذاق کی راہ سے : 41۔ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ کو رسول منتخب کیا گیا اور آپ ﷺ پر قرآن کریم جیسی کتاب نازل کی گئی اور یہ دونوں چیزیں یعنی آپ ﷺ بھی اور اللہ کی کتاب بھی اللہ کا فضل ہیں اس طرح اللہ تعالیٰ نے گویا ان لوگوں پر فضل کیا کہ آپ ﷺ جیسا رسول اور قرآن کریم جیسی کتاب ان کو مرحمت فرمائی لیکن ان کی بدبختی کی حالت یہ ہے کہ جب آپ ﷺ کو دیکھتے ہیں تو بےاختیار ان کو ہنسی آجاتی ہے اور پھر ہنستے ہی جاتے ہیں ‘ بھلا کیوں ؟ فقط اس لئے کہ ان کے ذہن و دماغ میں آپ ﷺ کا رسول بنایا جانا ہنسی کا باعث ہے اور دیکھتے ہی کہنے لگتے ہیں کہ اچھا یہ وہ آدمی ہے جس کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے ‘ ایسا کیوں ہے ؟ دوسری جگہ وضاحت فرما دی گئی کہ ایسا اس لئے ہے کہ ان کے تخیل میں رسول تو اس کو بنایا جانا چاہئے تھا جو بہت بڑی زمینوں کا مالک ہوتا ‘ اس کے پاس باغات ‘ کو ٹھیاں ‘ فیکٹریاں اور محلات کی کثرت ہوتی اور ہر جگہ دربان مقرر ہوتے اور دروازوں اور راستوں پر سلامی دینے والے دستے موجود ہوتے اور آپ ﷺ کی زندگی پوری ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی ہوتی یہ آپ ﷺ کو دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ یہ تو نہ تیرہ میں ہے نہ تین میں ‘ اس کا باپ ہے نہ دادا ‘ یہ تو ایسا ہے کہ راستہ چلتے کو کوئی پوچھنے کیلئے تیار نہیں تو اس کو اللہ میاں نے نبی کیسے بنادیا ؟ فرمایا آپ کی نبوت کا چرچا جب سنتے ہیں اور پھر آپ ﷺ کی طرف دیکھتے ہیں تو انکو ہنسی آجاتی ہے اور پھر ایک دوسرے کو طنز وتحقیر کے لہجے میں پوچھتے ہیں کہ یہ صاحب ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے نبی ورسول بناکر مبعوث کردیا ہے ؟ گویا نبوت کوئی ایسی چیز ہے جو ان کے مشوہر کے بعد دینی چاہئے تھی لیکن آپ ﷺ کو بغیر کسی کے مشورہ کے کیسے مل گئی ۔
Top