Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 21
وَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ نَرٰى رَبَّنَا١ؕ لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ وَ عَتَوْ عُتُوًّا كَبِیْرًا
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہم سے ملنا لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : اتارے گئے عَلَيْنَا : ہم پر الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ نَرٰي : یا ہم دیکھ لیتے رَبَّنَا : اپنا رب لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا : تحقیق انہوں نے بڑا کیا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں وَعَتَوْ : اور انہوں نے سرکشی کی عُتُوًّا كَبِيْرًا : بڑی سرکشی
اور جو لوگ ہم سے ملاقات کی امید نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ ہم پر فرشتے کیوں نہیں نازل ہوتے یا ہم اپنے رب کو دیکھ لیتے ؟ بلاشبہ یہ اپنے دلوں میں اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھ رہے ہیں اور بڑے ہی سرکش ہو رہے ہیں
آخرت کے منکرین طرح طرح کے اعتراض پیش کرتے ہیں : 21۔ زیر نظر آیت میں اب منکرین آخرت کی قلابازیوں کا ذکر کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ عجیب عجیب شرطیں عائد کرتے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ فرشتے اتر کر ہمارے پاس آئیں ‘ کبھی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بےحجاب ہو کر ہمارے سامنے آئے تاکہ ہم اپنی آنکھوں سے اسے دیکھ لیں ۔ ان متکبرین ومعاندین کے اس طرح کے اعتراضات پیچھے سورة الانعام کی آیت 124 میں گزر چکے ہیں تفصیل وہاں سے ملاحظہ کریں ، فرمایا ” ان لوگوں نے اپنے آپ کو کوئی بڑی چیز سمجھ لیا ہے “ اسی لئے وہ اپنے آپ سے باہر ہو رہے ہیں کیا انہوں نے خیال کیا ہے کہ خدا اور رسول اللہ ﷺ کو ان کے ایمان لانے کی بڑی ضرورت ہے اس لئے وہ جو کچھ بھی منوانا چاہیں گے منوالیں گے ، ان سے کہو کہ عقل کے ناخن لو اور ایسی غلط فہمی کو اپنے دل سے نکال دو مان لو گے تو تمہارا فائدہ ہے اگر اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم رہو گے تو اپنا نقصان کرو گے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا اس سے کیا بگڑے گا ؟
Top