Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 97
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
قُلْ : کہہ دیں مَنْ ۔ کَانَ : جو۔ ہو عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ : جبرئیل کے دشمن فَاِنَّهُ : تو بیشک اس نے نَزَّلَهُ ۔ عَلٰى قَلْبِکَ : یہ نازل کیا۔ آپ کے دل پر بِاِذْنِ اللہِ : اللہ کے حکم سے مُصَدِّقًا : تصدیق کرنیوالا لِمَا : اس کی جو بَيْنَ يَدَيْهِ : اس سے پہلے وَهُدًى : اور ہدایت وَبُشْرٰى : اور خوشخبری لِلْمُؤْمِنِیْنَ : ایمان والوں کے لئے
جبرئیل سے دشمنی رکھنے والوں سے کہہ دیجئے کہ یہ اللہ کا کلام ہے جو جبرئیل نے اس کے حکم سے اتارا ہے اور یہ اس کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے اللہ کی طرف سے نازل ہوچکا ہے اور اس میں ہدایت اور ان لوگوں کیلئے جو ایمان رکھتے ہیں بشارت ہے
جبریل دشمنی سے جبریل کا کیا نقصان ہوگا ؟ 186: یہودی کفر و ضلالت کے انتہائی مراتب پر پہنچ چکے ہیں ان کی ایک ایک غلطی واضح کردی گئی اور بالآخر انہوں نے پابندی تورات کا دعویٰ کیا مگر جھوٹے ثابت ہوئے اور انہیں تسلیم کرنا پڑا کہ بغیر کسی جدید وحی والہام کے ان کی اصلاح نہ ہوگی اور ان کے اپنے انبیاء کرام کی یہ ہدایت بھی معلوم تھی کہ ایک رسول آنے والا ہے۔ اس لئے انہوں نے یہ دریافت کرنا چاہا کہ آپ کے پاس وحی کون لاتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرے پاس وحی لانے والا فرشتہ جبرئیل ہے۔ جبرئیل کا نام سنتے ہی وہ کہنے لگے کہ وہ تو ہمارا قومی دشمن ہے اس لئے کہ جب کبھی بھی ہم پر کوئی بلا نازل ہوئی اسی کے ذریعے سے ہوئی۔ اگر کوئی دوسرا فرشتہ وحی لاتا تو ہم آپ ﷺ کو نبی تسلیم کرلیتے ان کو جواباً کہا جارہا ہے کہ وہ اللہ کے حکم سے نازل ہوتا ہے اور اس تعلیم سے تمہاری کتابوں کی تصدیق ہوتی ہے اور یہ وحی بذات خود ارباب ایمان و اخلاق کے لئے ہدایت کی بشارت ہے۔ تمہارا حق تو یہ تھا کہ تم اس وحی کو بحث موضوع بناتے ، اس کو دیکھتے ، پڑھتے ، سنتے۔ اس کی ہدایات پر غور و فکر کرتے۔ اس کے اوامرو نواہی پر نظر کرتے۔ لیکن تم نے وحی لانے والے کو بحث موضوع بنالیا۔ کیا وہ کوئی مرئی شے ہے۔ وہ تو طاقت وقوت الٰہی کا ایک نام ہے اور پھر یہ نام بھی ہمارا تجویز کردہ نہیں بلکہ تمہاری آسمانی کتاب میں بھی اس کا نام موجود ہے تم نے ایک فرضی کہانی جبریل دشمنی کی گھڑی ہے اور اس کو اپنے عقیدہ کا جز بنالیا ہے۔ تمہیں جبرئیل سے عداوت آخر کیوں ہے ؟ اس لئے کہ اس نے تمہیں منصب نبوت سے محروم کردیا ہے اور بنی اسمعٰیل کو مکالمہ الٰہی کے لئے منتخب کیا ہے اس لحاظ سے تمہاری دشمنی تو دراصل محمد رسول اللہ ﷺ سے ہے اور آپ ﷺ ہی کی دشمنی کے اظہار کے لئے تم نے یہ ایک نئی گھڑنت گھڑی ہے کہ جبرئیل ہمارا دشمن ہے۔ اگر کسی اور فرشہ کا نام لیا جاتا تو ضرور ہم اس وحی کو مان لیتے گویا حقیقت تسلیم نہ کرنے کے لئے جو بہانے تم آج تک تراشتے آئے ہو اس کے لئے ایک نیا بہانہ تم نے تراش لیا ہے اور اس طرح کے بہانوں سے تم اسلام یا بانیٔ اسلام کا کوئی نقصان نہیں کرو گے بلکہ ان سے نقصان ہوگا تو تمہارا پنا ہی ہوگا۔ جبرئیل کسی لیڈر ، چوہدری ، سیا ستدان یا مذہبی راہنما کا نام نہیں ہے کہ تمہاری قومی دشمنی سے اس کا کوئی نقصان ہوگا۔ یاد رکھو کہ تمہارے ووٹوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں وہ تو اللہ تعالیٰ کی ایک طاقت و قوت کا نام ہے جس کے ذمہ انسانیت کی بھلائی کا کام ہے سو اس کا انکار کر کے تم اس کا کوئی نقصان نہیں کرو گے ؟
Top