Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 52
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ثُمَّ : پھر عَفَوْنَا : ہم نے معاف کردیا عَنْكُمْ : تم سے مِنْ : سے بَعْدِ : بعد ذَٰلِکَ : یہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : احسان مانو
لیکن تمہاری اس بد اعتدالی کے بعد ہم نے تم سے درگزر کی تاکہ تم اللہ کی وسعت بخشش کی قدر کرو
بنی اسرائیل کی گمراہی کی معافی کا اعلان : 110: ” ہم نے اپنی خاص رحمت سے تم سے درگزر کی ” ثُمَّ عَفَوْنَا “ کا ترجمہ و مفہوم ہے ، عفو کے اصل معنی کسی چیز کے لئے لینے کا قصد کرنا ہے۔ (راغب) اس لئے یہ لفظ دو مختلف معنوں پر بولا جاتا ہے یعنی مٹانا اور بڑھانا کے معنی کی رو سے حدیث میں آتا ہے ہمارے رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ : اعفا اللحی ، یعنی داڑھی کے بالوں کو بڑھایا جائے معاف کردیا جائے کاٹنے یا کترنے سے بچایا جائے۔ “ یعنی بنی اسرائیل کا یہ بہت بڑا جرم کہ وہ شرک کے مرتکب ہوئے لیکن ہم نے اپنے قانون کے مطابق کہ کسی مجرم کو جرم کرتے ہی فوراً نہیں پکڑ لیتے ان کا اس گناہ سے درگزر کرنے ، معاف کرنے اور مٹانے کا ارادہ کرلیا گویا معاف کردیا یعنی درگزر کی اور یہ درگزر اس لئے کی تھی کہ تم شکر گزار ہوجائو۔ ادائے شکر کیا ہے ؟ 111: شکر کے معنی ہیں جو نعمت دی جائے اس کو یاد رکھنا اور اس کا ظاہر کرنا۔ (راغب) شکر تین طرح سے ہے : ! شکر قلب : یعنی دل سے شکر کرنا جو محض تصور نعمت ہوا۔ " شکر لسان : زبان سے شکر ادا کرنا یعنی دینے والے کا ثناء بیان کرنا۔ # شکر بالجوراح : یعنی اعضاء سے شکر ادا کرنا۔ یعنی نعمت کا مکافات اس کے استحقاق کے مطابق دینا اور بندہ پر یہ تینوں قسم کا شکر ادا کرنا لازم ہے اور بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ جب شکر ادا کرنا واجب ہو اور پھر شکر ادا نہ کیا جائے تو وہ گویا کفران نعمت ہے جس سے کفر لازم آتا ہے۔ اس طرح مطلب یہ ہوا کہ اگر تم شکر نہ ادا کرو گے تو گویا کفر کرو گے اس موقع پر شکر گزاری توحید وطاعت الٰہی پر ثابت قدمی دکھانا ہے۔
Top