Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 179
وَ لَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِي : میں الْقِصَاصِ : قصاص حَيٰوةٌ : زندگی يّٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
اور اے ارباب عقل و دانش ! اس قصاص کے حکم میں تمہارے لیے زندگی ہے تاکہ تم برائیوں سے بچو
قصاص کیا ہے یہ گویا زندگی ہے لیکن عقل والوں کے لئے : 308: قانون قصاص عین عدل و مساوات کا قانون ہے اور ہیت اجتماعی کے نظم و قیام راستی کا بہترین ضامن و کفیل کہ کوئی کسی پر زیادتی نہ کرنے پائے اور قوی و ضعیف سب کے حقوق کا برابری کے اصول پر تحفظ ہوجائے یہ نہ ہو کہ جو زبردست ہوں وہ زیر دستوں پر ستم ڈھا ڈھا کر رہیں۔ امت کے مختلف طبقوں میں ایک دوسرے کی طرف سے اطمینان و دلجمعی پیدا کرنے والا درحقیقت یہی قانون ہے اور جب اس قانون پر عدل درآمد عرصے تک رہے گا اس قانون کی روح امت میں سرایت کر جائے گی تو ساری قوم کا مزاج صالح ہوجائے گا اور آئین پسندی باہم صلح و سازگاری خدمت و معاونت جزو زندگی بن جائے گا اور امت دیکھتے ہی دیکھتے امت صالحین و ابرار اور امت عادلہ کہلانے کی مصداق بن جائے گی۔ پھر غور کرو کہ اگر دنیا میں قتل کی سزا قتل نہ ہوتی تو کسی قوم کے لئے بھی امن کی زندگی نہ ہوتی۔ جن قوموں نے قتل میں قصاص کو اڑانے کی کوشش کی ہے ان میں قتل کے واقعات اس قدر بڑھے ہیں کہ مجبوراً ان کو اس سزا کی طرف مراجعت کرنا ہی پڑی ہے ، کاش کہ اس ملک یعنی ملک پاکستان میں صحیح اسلامی قانون نافذ ہوجاتا دیت یا خون بہا کا تعین مقدار تو اس کو حکومت اسلامی وقت کی نزاکت کے مطابق کمی بیشی کے ساتھ نافذ کرسکتی ہے اگرچہ صدور اول میں اسکی مقدار سو اونٹ تھی۔
Top