Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 178
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰى١ؕ اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰى١ؕ فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْهِ شَیْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍ١ؕ ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
كُتِب
: فرض کیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْقِصَاصُ
: قصاص
فِي الْقَتْلٰي
: مقتولوں میں
اَلْحُرُّ
: آزاد
بِالْحُرِّ
: آزاد کے بدلے
وَالْعَبْدُ
: اور غلام
بِالْعَبْدِ
: غلام کے بدلے
وَالْاُنْثٰى
: اور عورت
بِالْاُنْثٰى
: عورت کے بدلے
فَمَنْ
: پس جسے
عُفِيَ
: معاف کیا جائے
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنْ
: سے
اَخِيْهِ
: اس کا بھائی
شَيْءٌ
: کچھ
فَاتِّبَاعٌ
: تو پیروی کرنا
بِالْمَعْرُوْفِ
: مطابق دستور
وَاَدَآءٌ
: اور ادا کرنا
اِلَيْهِ
: اسے
بِاِحْسَانٍ
: اچھا طریقہ
ذٰلِكَ
: یہ
تَخْفِيْفٌ
: آسانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَرَحْمَةٌ
: اور رحمت
فَمَنِ
: پس جو
اعْتَدٰى
: زیادتی کی
بَعْدَ
: بعد
ذٰلِكَ
: اس
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اے مسلمانو ! جو لوگ قتل کردیئے جائیں ان کے لیے تمہیں قصاص [ لینے کا حکم دیا جاتا ہے ، اگر آزاد نے قتل کیا ہے تو اس کے بدلہ میں وہی آزاد قتل کیا جائے گا ، اگر غلام قاتل ہے تو وہی غلام قتل کیا جائے گا ، عورت نے قتل کیا ہے تو وہی قتل کی جائے گی اور ہاں ! اگر کسی قاتل کو مقتول کے بھائی سے معافی مل جائے تو مقتول کے وارث کیلئے دستور کے مطابق مطالبہ ہے اور قاتل کیلئے خوش معاملگی کے ساتھ ادا کردینا ہے اور یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لیے اس کی رحمت ہے ، اب اس کے بعد جو کوئی زیادتی کرے تو وہ اپنے رب کے ہاں دردناک عذاب کا سزاوار ہے
قانونِ فوجداری کی شق اوّل کا ذکر : 306: قصاص کے اصل معنی ہیں : تتبع الدم بالقود ، یعنی خون کا پیچھا کرنا اس طرح پر کہ قاتل کو قتل کیا جائے۔ اور ایک حدیث کے الفاظ یہ بھی کہ : من قتل عمدافھو قود ، یعنی جس شخص نے عمداً قتل کیا اس شخص کو مقتول کے بدلے میں قتل کیا جائے۔ پس قصاص فی القتلی یہ ہے کہ جس شخص نے کسی کو قتل کیا ہے اسے قتل کیا جائے۔ اب قصاص کا مطلب سمجھ میں آجانے کے بعد پوری آیت کا مفہوم واضح ہوجاتا ہے اور کوئی دقت باقی نہیں رہتی۔ زیر نظر آیت میں مقتول کے بارے میں قصاص کا حکم دیا ہے یعنی قاتل کو قتل کردیا جائے اور اس کا ذکر اس جگہ اس مناسبت سے کیا گیا ہے کہ مسلمانوں میں اپنے دکھ دینے والوں اور قتل کرنے والوں سے بدلہ لینے کا وقت آگیا ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی آخری کتاب یعنی قرآن کریم میں قاتل کے لئے قتل کی سزا ہی کو ضروری قرار دیا ہے اور یہی سزا فوجداری کی پہلی سزا ہے جس سے قتل و غارت کا دنیا سے صفایا کیا جاسکتا ہے۔ اصل اس کی یوں سمجھنی چاہیے کہ انسان بحیثیت کوئی ہی کیوں نہ ہو وہ قتل و غارت کی ہرچیز سے زیادہ عزیز سمجھتا ہے اور کوئی انسان بھی ایسا نہیں ہو سکتا جو کسی دوسری جان کو اپنی جان سے زیادہ عزیز سمجھے۔ دنیا کی تاریخ شاہد ہے کہ اس سزا کو دنیا سے اٹھانے کے لئے جتنی کوششیں کی گئیں ہیں سب ناکام ہوئی ہیں کیوں ؟ اسلئے کہ جب قاتل کو یہ علم ہو کہ کسی انسان کو قتل کرنے کے بعد بھی وہ زندہ رہ سکتا ہے تو اس کا دل بڑھ جاتا ہے اور وہ کسی کو قتل کرنے پر آمادہ کیا جاسکتا ہے اور جب اسکو یقین ہو کہ میں کسی کو قتل کرلینے کے بعد کسی صورت بھی زندہ نہیں بچ سکتا تو وہ کسی طریقہ سے بھی قتل کرنے پر آمادہ نہیں کیا جاسکتا اگر یہ ناممکن نہیں تو بہر حال بہت ہی مشکل ہے ۔ اس آیت نے یہ بتا دیا کہ قتل میں قصاص تمدن و تہذیب کی ضروریات میں سے ہے۔ اور اس آیت نے یہ بات بھی ثابت کردی کہ اسلام اپنے پیروئوں سے دنیوی سر بلندی ہی کی توقع رکھتا ہے اور اسے بطور ایک مسلمہ کے فرض کئے رہتا ہے کہ امت مسلمہ ہی دراصل دنیوی اقتدار کی بھی مالک ہوگی۔ مسلمانوں کا ایک عرصہ تک مسلسل کافروں کے تسلط اقتدار میں رہنا اسلام کے مفروضات اولیٰ میں گویا داخل نہیں ہے کیونکہ قانون فوجداری اور قانون دیوانی دونوں کی دفعات کا نفاذ نظام حکومت کے اسلامی ہونے پر معلق ہے یعنی امت کو ان قوانین الٰہی کی تنفیذ کی باقاعدہ قدرت بھی تو ہو۔ گویا قصاص قانون فوجداری کے ماتحت سزا کی منظم و مہذب و منضبط ترین شکل کا نام ہے۔ امت کا ایک قانونی اور اجتماعی حق ہے اور اس کے اجراء کی ذمہ داری حکومت پر ہوتی ہے۔ قصاص ہر فرد دوسرے فرد سے ازخود نہیں لے سکتا اس لئے مومنین سے خطاب اجتماعی حیثیت سے ہے انفرادی حیثیت سے نہیں۔ قتل عمد کی سزا دنیا کی ہر مہذب قوم میں موجود ہے۔ زمانہ جاہلیت میں دستور تھا کہ طاقتور قومیں کمزوروں سے حقیقی قصاص لے کر بھی راضی نہ ہوتی تھیں اور نہ ہی قصاص دینے والے شرافت اور دیانت کا خیال رکھتے تھے۔ اگر ایک آزاد اور شریف آدمی کو غلام مار ڈالتا تو وہ اس کی جگہ شریف آدمی کو قتل کرنے کی کوشش کرتے۔ قاتل اگر عورت ہوتی تو پھر بھی عورت کے قتل پر قناعت نہ کرتے بلکہ اس کا سلسلہ دراز تر ہوجاتا ۔ اسلام نے آکر اس قسم کی تفریق کو بالکل مٹا دیا اور فرمایا کہ مساوات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ قرآن کریم کا دستور یہ ہے کہ وہ ایک قانون کلی بیان کردیتا ہے اور عام طور پر جزئیات کو ذکر نہیں کرتا۔ مگر بعض اوقات قانون آسانی سے سمجھ میں نہیں آسکتا اس لئے اس کو اور زیادہ واضح کرنے کے لئے محض ضروری مسائل کا قانون ذکر کردیتا ہے کہ کسی قسم کا اخفاباقی نہ رہے۔ چناچہ اس جگہ بھی مقتولین کے بارے میں مساوات کا قانون ذکر کر کے اس کے بعض اصولی جزئیات کو بیان کردیا کہ قاتل آزاد ہے تو اس سے قصاص لیا جائے ۔ غلام نے قتل کیا تو وہی سزا کا مستحق ہے اور اگر قاتل عورت ہے تو وہی عقوبت کی مستوجب ہوگی۔ عرب تو ایک نا خواندہ اور جاہل قوم تھی لیکن تاریخ دوسرے ملکوں میں بھی ایسی مثالوں سے خالی نہیں اور امریکہ میں تو آج تک ایک گورے کا خون ایک کالے کے خون سے زیادہ قیمت رکھتا ہے اور فرنگی حکومتیں اپنے ایک ایک مقتول کے عوض قاتل قوم کی کئی کئی شخصوں کی جانیں بےتکلف لیتی رہتی ہیں جس کی زندہ شہادت عراقی اور کو یتی صانع میں فرنگیوں نے قائم کر دکھائی تھی۔ اسلام نے ان ظالمانہ دستوروں کو مٹایا اور اعلان کردیا کہ زندگی ہر مؤمن کی امت کے ہر فرد کی یکساں قابل احترام ہے اور مرد ہو ، عورت ہو ، آزاد ہو یا غلام ہو کوئی ہو جس کا جو قاتل ہوگا وہی سزا پائے گا۔ شیطانی حکومتیں ہر دور میں اپنی شیطنت کا مظاہرہ کرتی رہتی ہیں اور اسلام کے اساسی اصولوں کو مٹانے کے لئے ہر ممکن کوشش ان کی جاری رہتی تھی اور اب بھی جاری ہے۔ غورکریں کہ شاہ فیصل شہید جیسا مبارک انسان انہی ریشہ دوانیوں کی نذر ہوگیا ایک شیطانی حکومت نے ایک سازش کے تحت ایک ادنیٰ سے فرد سے اگرچہ وہ شاہی خاندان ہی کا تھا شاہ فیصل کو قتل کروا دیا ۔ ان کا خیال یہ تھا کہ یہ شخص چونکہ شاہ فیصل شہید کے مقابلہ کا نہیں ہے اس سے قتل کروا کر شاہی خاندان میں بدامنی پھیلا دیں گے اور اسی مقتول کے بدلے میں قاتل جو نہایت ادنیٰ حیثیت رکھتے ہے اس پر اکتفانہ کر کے ایک اسلامی اصول کی بیخ کنی کرا دیں گے۔ اور اس طرح دو باتوں میں ایک تو لازمی ہوگی یا شاہی خاندان میں بدامنی اور جنگ و قتال یا مقتول کے عوض میں صرف قاتل کے قتل کے اصول کی خلاف ورزی لیکن اللہ نے ان شیطانوں کی سازش کو ناکام بنوا دیا اور امت مسلمہ نے ایک بار ان کی اس سازش کو سبو تاژ کردیا جب کہ قاتل کو مقتول شاہ فیصل کے قصاص میں پوری دنیا کو دکھاتے ہوئے قتل کردیا۔ شریعت موسوی کی جو تصریحات اس باب میں درج ہیں وہ قابل ملاحظہ ہیں۔ ” اور وہ جو انسان کو مار ڈالے گا۔ “ (احبار 24 : 17) ” جو انسان کو مار ڈالے جان سے مارا جائے۔ “ (احبار 24 : 21) اور ” توڑنے کے بدلہ توڑنا ، آنکھ کے بدلہ میں آنکھ ، دانت کے بدلہ میں دانت ، جیسا کوئی کسی کا نقصان کرے اس سے ویسا ہی کیا جائے۔ “ (احبار 24 : 20) اگر مقتول کے ورثادیت پر راضی ہوجائیں تو خون بہا ادا کردیا جائے : 307: قانون تو وہی تھا جو اوپر بیان کردیا گیا مگر بعض اوقات مقتول کے وارث اس مقدمہ کو قابل معافی خیال کرتے ہیں یا اس جرم کو اتنا خفیف سمجھتے ہیں کہ بجائے قصاص کے صرف فدیہ پر راضی ہوجاتے ہیں تو اسلام اس وقت نرمی کرنے پر تیار ہے۔ قاتل کو خون بہا ادا کرنا ہوگا مگر اس میں شرط یہ ہے کہ فدیہ وصول کرتے وقت سختی سے کام نہ لیا جائے اور قاتل کے لئے ضروری ہے کہ وہ شریفانہ طور پر تمام رقم ادا کر دے ، نہ تو مقدار میں کمی کرے اور نہ خواہ مخواہ ٹالتا رہے۔ قرآن کریم کی بلاغت پر نظر کریں کہ ” مِنْ اَخِیْهِ “ یعنی مقتول کے فریق کی طرف سے یا مدعی و مستغیث کی طرف سے یہ لفظ ادا کرنا سیاق کلام میں سردھننے کے قابل ہے کہ شدید ہیجان جذبات انتقام و اشتعال پزیری کا موقع قتل سے بڑھ کر اور کون سا ہوسکتا ہے اس انتہائی حساس موقع پر بھی یہ لفظ بول کر بتا دیا کہ قاتل باوجود سنگین جرم کے اخوت اسلامی سے خارج نہیں ہوجاتا۔ مقتول کا ولی و وارث قاتل کا دینی بھائی اس وقت بھی رہتا ہے۔ دوسرا لفظ ” شَیْءٌ “ بھی قابل غور ہے کہ سزائے واجب کا کچھ حصہ چھوڑ دیا جائے نہ کہ تمام تر معاف کردیا جائے۔ مطلب یہ ہوا کہ مقتول کے عزیز اور وارث اگر قاتل کو سزائے قتل نہ دینا چاہیں بلکہ اسے ہلکی کوئی سزا دے کر یا خون بہا کی پوری رقم میں سے کچھ حصہ اسے معاف کر کے چھوڑ دینے پر آمادہ ہوں۔ مشرک قوموں میں قتل تمام تر ایک جرم قانون فوجداری کا تھا۔ قانون دیوانی سے اسے کوئی علاقہ ہی نہ تھا اور فرنگی قانون بھی چونکہ تمام تر رومن لا پر مبنی ہے اسلئے اس میں بھی قتل محض ایک فوجداری کا جرم ہے۔ شریعت اسلامی کی نظر فطرت بشری کی گہرائیوں اور مصالح اجتماعی کی باریکیوں پر اس سے کہیں زائد ہے اس نے اپنے اصول قانون میں یہ بات رکھی کہ قتل جس طرح فوجداری کا جرم ہے دیوانی کا بھی ہے اس جرم سے محض اسٹیٹ یعنی حکومت اور ہیت اجتماعیہ ہی کے ایک قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی بلکہ یہ فرد پر بھی اس کی شخصی حیثیت میں ایک حملہ ہے گویا یہ جرم ایک پبلک حیثیت رکھتا ہے اور ایک پرائیویٹ اور جب اسکی یہ دو گونہ حیثیت ہے تو مقتول کے وارثوں یا خون کے مدعیوں کو یہ اختیار ہونا چاہئے کہ وہ چاہیں تو مجرم کو پوری سزا حکومت سے دلائیں اور چاہیں تو خود مالی معاوضہ لے کر انتہائی سزا سے دستبردار ہوجائیں۔ اسی مالی معاوضہ کو اصطلاح شریعت میں دیت یا خون بہا کہتے ہیں اور اس میں گھٹ بڑھ برابر ہو سکتی ہے۔ دیت کا لفظ خود قرآن کریم میں آگے آ رہا ہے۔ آج بھی انٹرنیشنل قانون میں یہ بالکل جائز ہے کہ جب ایک حکومت ملک کی رعایا کا خون دوسرے ملک یعنی حکومت کے باشندوں کے ہاتھ سے ہوجائے تو غیر ملک میں فوجداری کا مقدمہ چلانے میں دقتیں اور دشواریاں محسوس ہوں تو بجائے فوجداری استغاثہ اور اس کی پیروی کے صرف ” ہر جانہ “ کی رقم پر کفایت کرلی جائے تو یہ ” ہر جانہ “ اسی خون بہا کیلئے ایک خوش نما اور جدید اصطلاح ہے۔ خون بہا سے فائدہ یہ ہوگا کہ مقتول کے ورثا کو جس قدر نقصان پہنچا ہے اس کی ایک حد تک تلافی ہوجائے گی اور وہ فقر و تنگدستی سے بچ جائیں گے پھر فرمایا کہ اگر اس قدر رعایت کے بعد بھی کسی نے ظلم وعدوان سے کام لیا قتل کا جھوٹا دعویٰ کردیا یا معاف کرنے کے بعد دوبارہ خون کا مطالبہ کیا تو اس سے قانونی مواخذہ ہوگا اور حکومت مداخلت کرے گی۔ دیکھو ایک مسلمان کی ترقی کا راز اسی مساوات میں پوشیدہ ہے جو قوم سپاہیانہ زندگی کی خوگر ہو جسے دنیا کی امامت و پیشوائی کیلئے منتخب کیا گیا ہو جو دنیا اور آخرت میں اعمال و اخلاق کے اعتبار سے فضیلت و برتری کے لتے چن لی گئی ہو۔ وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس کے تمام افراد کو برابر کے حقوق نہ دیئے جائیں کہ ہر ادنی ترین مسلمان انتہائی ترقی کے لئے اپنے آپ کو تیار کرسکے دوسرے سے آگے بڑھنے کی غرض سے بہترین اخلاق و اعمال کی عادت ڈال سکے۔ جب تمام افراد ملت میں یہ جوش و ولولہ عمل پیدا ہوجائے گا تو کوئی قوم ان کا مقابلہ نہ کرسکے گی۔
Top