Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 176
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ نَزَّلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِی الْكِتٰبِ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ۠   ۧ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ نَزَّلَ : نازل کی الْكِتٰبَ : کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اخْتَلَفُوْا : اختلاف کیا فِي : میں الْكِتٰبِ : کتاب لَفِيْ : میں شِقَاقٍ : ضد بَعِيْدٍ : دور
یہ اس لیے ہوا کہ اللہ نے کتاب سچائی کے ساتھ نازل کردی اور کچھ لوگوں نے کتاب الٰہی کے نازل ہوجانے کے بعد بھی الگ الگ راہیں اختیار کی ہیں تو وہ تفرقہ و مخالفت کی دور دراز راہوں میں کھوئے گئے ہیں
کتاب الٰہی کے نزول کے بعد تفرقہ بازی ہدایت نہیں گمراہی ہے : 304: اللہ کا کلام تو سراسر سچائی ہی سچائی ہے نزول کتاب کے بعد بھی سچائی نازل ہوجانے کے بعد پھر اختلاف اور الگ الگ راہوں کا اختیار کرنا خواہ مخواہ اپنے اغراض کے لئے اپنی آسمانی کتاب میں جھگڑے نکال کھڑے کرنا گمراہی ہی گمراہی ہے اس لئے کہ سچ ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے پھر سچ میں اختلاف کیوں کر ہوگا۔ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ (رح) 00176 یعنی بھٹک کر حق و صداقت سے بہت ہی دور جا پڑے ہیں۔ یہ مراد بھی ہو سکتی ہے کہ غفلت ان میں سے پیدا ہوگئی کہ اللہ کے سچے کلام میں انہوں نے ازراہ نفسانیت خواہ مخواہ اختلاف کیا اور اس لئے اور زیادہ بھٹک گئے۔ آج مسلم قوم کو خود اپنا تجزیہ کرنا چاہئے صرف علماء پر انحصار نہ رکھنا چاہئے۔ وہ کون سی جگہ ہے جہاں سے اختلاف کی آواز نہیں آتی اور وہ کون سا مقام سے جہاں فرقہ بندی اور گروہ بندی کی صدائے باز گشت سنائی نہیں دیتی۔ کہاں سے عقل و فکر کی دعوت کی آوز اٹھتی ہے ؟ اس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ جو شخص مال کے لالچ سے حکم شرعی کو بدل دے وہ جو مال بھی وصول کرے گا وہ اگرچہ فی نفسہٖ حلال ہو تاہم وہ حلال مال بھی اس کے لئے حرام ہے ۔ گویا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کے انگارے بھر رہا ہے کیونکہ اس عمل کا انجام یہی ہے اور یہ بات بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ مال حرام درحقیقت جہنم کی آگ ہی ہے اگرچہ اس آگ ہونا دنیا میں محسوس نہ ہوتا ہو۔ مرنے کے بعد اس کا یہ عمل آگ کی شکل میں اس کے سامنے آجائے گا۔
Top