Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 167
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّاَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّا١ؕ كَذٰلِكَ یُرِیْهِمُ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنَ النَّارِ۠ ۧ
وَقَالَ
: اور کہیں گے
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
اتَّبَعُوْا
: پیروی کی
لَوْ اَنَّ
: کاش کہ
لَنَا
: ہمارے لیے
كَرَّةً
: دوبارہ
فَنَتَبَرَّاَ
: تو ہم بیزاری کرتے
مِنْهُمْ
: ان سے
كَمَا
: جیسے
تَبَرَّءُوْا
: انہوں نے بیزاری کی
مِنَّا
: ہم سے
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُرِيْهِمُ
: انہیں دکھائے گا
اللّٰهُ
: اللہ
اَعْمَالَهُمْ
: ان کے اعمال
حَسَرٰتٍ
: حسرتیں
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَمَا ھُمْ
: اور نہیں وہ
بِخٰرِجِيْنَ
: نکلنے والے
مِنَ النَّار
: آگ سے
جب وہ لوگ جنہوں نے پیروی کی تھی پکار اٹھیں گے کہ کاش ! ہم کو ایک دفعہ پھر دنیا میں لوٹنے کی مہلت مل جائے تو ہم ان سے اسی طرح بیزاری ظاہر کردیں جس طرح یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں ، اللہ ان لوگوں کو ان کے اعمال کی حقیقت دکھا دے گا کہ سرتاسر حسرت و پشیمانی کا منظر ہوگا اور وہ آگ سے چھٹکارا پانے والے نہیں ہوں گے
مریدین کی حسرت کہ کاش ایک بار ہم کو دوبارہ دنیا میں لوٹا دیا جائے : 294: فرمایا پھر وہ عذاب دیکھ لیں گے اور تمام اسباب منقطع ہوجائیں گے نہ کوئی بھاگنے کی جگہ رہے گی اور نہ چھٹکارے کی کوئی صورت نظر آئے گی۔ دوستیاں کٹ جائیں گی اور رشتے ٹوٹ جائیں گے۔ بلا دلیل باتیں ماننے والے اور بےوجہ اعتقاد رکھنے والے اور پوجا پاٹ اور اطاعت کرنے والے جب اپنے پیشوائوں کو اس طرح بری الذمہ ہوتے ہوئے دیکھیں گے تو نہایت حسرت و یاس سے کہیں گے کہ اگر اب ہم دنیا میں پھرجائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بیزار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہوئے نہ ان کی طرف التفات کریں گے نہ ان کی بات مانیں گے نہ انہیں شریک خدا سمجھیں گے بلکہ اللہ وحدہ کی خالص عبادت کریں گے۔ فرمایا لوٹایا تو جا نہیں سکتا کیونکہ یہ قانون الٰہی کے خلاف ہے اور اللہ اپنے قانون کے خلاف ہرگز نہیں کرتا۔ لیکن بالفرض ان کو لوٹا بھی دیا جائے تو وہی کریں گے جو اس سے پہلے کرتے رہے : وَلَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ ۔ فرمایا : انہیں اللہ تعالیٰ ان کے کرتوت اس طرح دکھائے گا ان پر حسرت و افسوس ہے یعنی اعمال جو نیک تھے وہ تو ویسے ہی ضائع ہوگئے کیونکہ ان کے اعمال کی مثال راکھ کی طرح ہے جسے تند ہوائیں اڑا دیں۔ ان کے اعمال ریت کی طرح ہیں جو دور سے پانی دکھائی دیتا ہے مگر پاس جائو تو ریت کا تودہ ہوتا ہے اور آخر میں یہ فرما دیا کہ اب یہ لوگ آگ سے نکلنے والے نہیں کیونکہ مشرکین کے لئے دوزخ میں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے اور یہاں سے نجات کی اب کوئی صورت نہیں۔ مختصر یہ کہ دنیا کی زندگی میں بھی بارہا تجربہ ہوتا ہے کہ ایک جھوٹے انسان کی تقلید آنکھیں بند کر کے شروع کی جاتی ہے۔ حکو مت کے آگے اندھا دھند سجدہ کیا جاتا ہے مگر عین وقت پر آ کر ان میں سے کوئی چیز بھی کام نہیں آتی۔ ہر ایک اپنی براءت و پاک دامنی کا اظہار کرتا ہے اور وہ شخص بےیارومددگار رہ جاتا ہے ، یہ تو دنیا کا حال ہے۔ قیامت کی کیفیت اس سے زیادہ دردانگیز ہے جن لوگوں کو آج خدا بنایا جا رہا ہے ان کے سامنے نذرو نیاز پیش کی جاتی ہے مرنے کے بعد ان کی قبروں کے گرد طواف کیا جاتا ہے اور انہیں سجدہ گاہ بنا لیا جاتا ہے وہ اس روز صاف صاف کہہ دیں گے کہ ہم نے ان سے اپنی عبادت کے لئے کبھی نہیں کہا تھا۔ حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے بھی قیامت کے روز سوال ہوگا کہ کیا تم نے لوگوں سے یہ کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اپنا معبود بنا لو تو وہ جواب دیں گے میرے اللہ ! میں نے تو ان کو وہی کہا جو تو نے مجھے حکم دیا تھا یعنی یہ کہ اللہ کی عبادت کرو وہی میرا اور تمہارا رب ہے یہ مضمون سورة المائدہ کی آیت ایک سو سترہ میں بیان کیا گیا۔ یہ تو ایک پیغمبر معصوم کا حال تھا اب ان معبود انِ باطل کی کیفیت بھی ملاحظہ ہو : ” جس روز اللہ کافروں کو اور ان معبودوں کو جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پوجتے ہیں اپنے حضور میں جمع کرے گا پھر پوچھے گا کہ کیا میرے ان بندوں کو تم نے گمراہ کیا تھا یا یہ خود ہی رستے سے بھٹک گئے تھے ان کے معبود عرض کریں گے کہ تو پاک ہے ہم کو یہ بات کسی طرح زیبا ہی نہ تھی کہ تیرے سوا اپنے لئے دوسرے کار ساز بناتے بلکہ بات یہ تھی کہ تو نے ان کے بڑوں کو آسودگیاں دیں یہاں تک کہ تیری یاد بھلا بیٹھے اور یہ آپ ہی ہلاک ہونے والے لوگ تھے ، ،۔ یہ مضمون سورة الفرقان کی آیت 19` 18 میں بیان کیا گیا۔ جب ان مشرکین کے اسباب شفاعت ناکام ثابت ہوں گے تو غصہ و انتقام کے مارے دنیا میں دوبارہ جانے کی کوشش کریں گے یعنی آرزو کریں گے کہ اے اللہ ! ایک بار دنیا میں لوٹا دے کہ ان معبودان باطل سے ہم بھی اپنی علیحدگی کا اظہار حقیقتاً کرسکیں مگر ان کی یہ آرزو بےسود ہوگی۔ قرآن کریم نے اس مسئلہ کی اتنی وضاحت کی ہے کہ اگر اس کا احصا کیا جائے تو شاید ممکن ہی نہ ہو۔ تاہم معین مقامات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں پڑھتے جائیں اور غور کرتے جائیں۔ ارشاد ہوتا ہے : وَ قَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبِعُوْا سَبِیْلَنَا وَ لْنَحْمِلْ خَطٰیٰكُمْ 1ؕ وَ مَا ہُمْ بِحٰمِلِیْنَ مِنْ خَطٰیٰهُمْ مِّنْ شَیْءٍ 1ؕ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ 0012 وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْٞ وَ لَیُسْـَٔلُنَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَمَّا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ (رح) 0013 (العنکبوت 29 : 12 تا 13) ” اور جو لوگ کافر ہیں وہ ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہماری پیروی کرو اور ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان کے کچھ بھی گناہ نہ اٹھا سکیں گے وہ تو (بالکل) جھوٹے ہیں۔ اور یہ لوگ یقینا اپنے بوجھ اٹھائے ہوں گے اور اپنے بوجھ کے ساتھ کچھ اور بوجھ بھی ، اور قیامت کے روز ان سے اس بہتان کی ضرور ہی پرسش ہوگی جو وہ (بطور) جھوٹ باندھتے رہے۔ “ ایک جگہ فرمایا گیا : ” اور جب ان لوگوں سے پوچھا جاتا ہے وہ کیا بات ہے جو تمہارے پروردگار نے اتاری ہے ؟ تو کہتے ہیں کچھ نہیں محض اگلے وقتوں کے افسانے ہیں۔ قیامت کے روز یہ لوگ اپنا پورا پورا بوجھ اٹھائیں گے اور ان لوگوں کے بوجھ کا ایک حصہ بھی جنہیں یہ بغیر علم و روشنی کے گمراہ کر رہے ہیں تو دیکھو کیا ہی برا بوجھ ہے جو وہ اپنے اوپر لادے چلے جا رہے ہیں “ (النحل 16 : 24 تا 25) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور اس دن کیا ہوگا جب اللہ ان سب کو جمع کرے گا اے گروہ جِنّ تم نے انسانوں میں سے بڑی تعداد اپنے ساتھ لے لی اور انسانوں میں سے جو لوگ ان کے ساتھی رہے ہیں وہ کہیں گے اے پروردگار ! ہم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں اور میعاد کی اس منزل تک پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے ٹھہرا دی تھی اللہ فرمائے گا تمہارا ٹھکانا آتش دوزخ ہے اس میں ہمیشہ رہو گے بجز ان کے جنہیں ہم نجات دینا چاہیں ، بلاشبہ تمہارا پروردگار جاننے والا ہے۔ اور اس طرح ہم بعض ظالموں کو بعض ظالموں پر مسلط کردیتے ہیں ان کی اس کمائی کی وجہ سے جو وہ حاصل کرتے رہتے ہیں۔ “ (لانعام 6 : 128 تا 129) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور (بعض) منکرین ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نہ اس (قرآنِ کریم) کو مانتے ہیں نہ اس سے پہلی (الہامی کتابوں) کو اور آپ ﷺ اگر ان ظالموں کو کبھی اس وقت دیکھیں جب یہ اللہ کے روبرو کھڑے کیے جائیں گے (اور وہ) ایک دوسرے کو مورد الزام بنا رہے ہوں گے جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ متکبرین سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم یقینا صاحب ایمان ہوتے۔ اور (قیامت کے دن جب سب کا آمنا سامنا ہوگا) متکبرین ان کمزوروں کو کہیں گے کیا ہم نے تم کو ہدایت سے روکا جب وہ تمہارے پاس آئی تھی بلکہ تم تو خود ہی گنہگار تھے۔ اور کمزور لوگ متکبرین سے کہیں گے ، بلکہ تمہارے رات دن کے مکرو فریب نے (ہم کو حق سے روکا) جب کہ تم ہم کو حکم کرتے رہتے تھے کہ ہم اللہ سے کفر کریں اور اس کے ساتھ شریک ٹھہرائیں اور (ان کی یہ رد و کد جاری رہے گی) کہ وہ عذاب کو آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو اپنی ندامت کو چھپائیں گے اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے ہم ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے اور جیسے کچھ وہ اعمال کرتے تھے ویسا ہی ان کو بدلہ دیا جائے گا۔ “ (سبا 34 : 31 تا 33) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” یہی وہ فیصلے کا دن ہے جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔ (حکم ہوگا) گھیر لاؤ ان ظالموں کو اور ان کے ہم مشربوں کو اور ان کے معبودوں کو۔ (سب کو) اللہ کے سوا پھر ان سب کو دوزخ کی راہ پر ڈال دو ۔ اور ان کو ذرا ٹھہرائے رکھو ان سے (کچھ) پوچھ گچھ کی جائے گی۔ تم کو کیا ہے کہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے۔ بلکہ اس دن وہ سب (سرجھکائے) فرمانبردار (کھڑے) ہوں گے۔ اور ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال و جواب کرنے لگیں گے۔ وہ (اپنے پیروں سے) کہیں گے کہ تم ہی تھے جو ہمارے پاس دا ہنی طرف سے آیا کرتے تھے۔ (پیر) کہیں گے بلکہ تم خود ہی ایمان لانے والے نہ تھے۔ اور (پیر مریدوں سے کہیں گے کہ) ہمارا تم پر کچھ زور تو تھا نہیں در حقیقت تم خود سرکش لوگ تھے۔ پس ہم پر ہمارے رب کی بات ثابت ہوگئی کہ ہم کو بہرحال مزہ چکھنا ہے۔ پس ہم نے تم کو گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے۔ غرض وہ (سب) اس روز عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے۔ “ (الصافات 37 : 21 تا 33) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور جس روز (اللہ) ان کو پکارے گا اور فرمائے گا (پوچھے گا) کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں ؟ جن کو تم (میرا شریک) خیال کرتے تھے۔ وہ لوگ کہیں گے جن پر (عذاب کا) فرمان ثابت ہوجائے گا کہ اے ہمارے رب ! یہی وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا ، ہم نے ان کو گمراہ کیا کہ ہم خود گمراہ ہوئے تھے ، ہم تیرے روبرو ان سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں ، یہ ہماری پرستش نہیں کرتے تھے (یہ خود اپنی خواہشوں کے پرستار تھے) ۔ اور کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو پکارو ، پس وہ ان کو پکاریں گے تو وہ ان کو کچھ جواب نہ دیں گے اور (جب) وہ عذاب کو دیکھ لیں گے (تو تمنا کریں گے کہ) کاش ! وہ راہ ہدایت پر ہوتے۔ “ (القصص 28 : 62 تا 64) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور وہ دن جب اللہ فرمائے گا جن ہستیوں کو تم سمجھتے تھے کہ وہ میرے ساتھ شریک ہیں اب انہیں بلاؤ ، وہ پکاریں گے مگر کچھ جواب نہیں پائیں گے ، ہم نے ان دونوں کے درمیان آڑ کردی ہے۔ اور مجرم دیکھیں گے کہ آگ بھڑک رہی ہے اور سمجھ جائیں گے اس میں انہیں گرنا ہے ، وہ کوئی گریز کی راہ نہیں پائیں گے۔ اور ہم نے اس قرآن کریم میں لوگوں کی ہدایت کے لیے ہر طرح کی مثالیں لوٹا لوٹا کر بیان کردیں مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے۔ “ (الکہف 18 : 52 تا 54) ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے : ” جن لوگوں نے ظلم کیا ہے جب وہ عذاب اپنے سامنے دیکھیں گے تو ایسا ہرگز نہ ہوگا کہ ان پر عذاب ہلکا کردیا جائے ، نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔ اور جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائے ہیں جب اپنے بنائے ہوئے شریکوں کو دیکھیں گے تو پکار اٹھیں گے اے پروردگار یہ ہیں ہمارے شریک جنہیں ہم تیرے سوا پکارتے تھے اس پر وہ ان کی طرف اپنا جواب بھیجیں گے نہیں تم سراسر جھوٹے ہو۔ اور اس دن سب اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دیں گے وہ ساری افتراء پردازیاں ان سے کھوئی جائیں گی جو وہ کیا کرتے تھے۔ “ (النحل 16 : 85 : 87) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” پھر قیامت کا دن ہے جب وہ انہیں رسوائی میں ڈالے گا اور پوچھے گا بتلاؤ آج وہ ہستیاں کہاں گئیں جنہیں تم نے میرا شریک بنایا تھا اور جن کے بارے میں تم لڑا کرتے تھے ؟ جنہیں علم دیا گیا تھا پکار اٹھیں گے ، بیشک آج کے دن کی رسوائی اور خرابی سرتاسر کافروں کیلئے ہے۔ ان کافروں کے لیے کہ فرشتوں نے جب ان کی روحیں قبض کی تھیں تو اپنی جانوں پر خود اپنے ہاتھوں ظلم کر رہے تھے ، تب وہ اطاعت کا اظہار کریں گے ہم نے تو کوئی برائی کی بات نہیں کی تھی ، ہاں تم جو کچھ کرتے رہے ہو اللہ اس سے اچھی طرح واقف ہے۔ پس اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ تمہیں ہمیشہ کے لیے اسی میں رہنا ہے تو دیکھو گھمنڈ کرنے والوں کا کیا ہی برا ٹھکانا ہے۔ “ (النحل 16 : 27 تا 29) ایک جگہ فرمایا گیا : ” اور اللہ کے حضور سب لوگ حاضر ہوگئے پس ناتوانوں نے سرکشوں سے کہا ہم تمہارے پیچھے چلنے والے تھے پھر کیا آج تم ایسا کرسکتے ہو کہ ہمیں اللہ کے عذاب سے بچا دو ؟ اُنہوں نے کہا اللہ ہم پر بچاؤ کی کوئی راہ کھولتا تو ہم بھی تمہیں کوئی راہ دکھاتے ، اب خواہ جھیل لیں خواہ روئیں پیٹیں ہمارے لیے دونوں حالتیں برابر ہوگئیں ہمارے لیے آج کسی طرح چھٹکارا نہیں۔ اور جب فیصلہ ہوچکا تو شیطان بولا بلاشبہ اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا ، سچا وعدہ اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا مگر اسے پورا نہ کیا مجھے تم پر کسی طرح کا تسلط نہ تھا جو کچھ پیش آیا وہ صرف یہ ہے کہ میں نے تمہیں بلایا اور تم نے میرا بلاوا قبول کرلیا پس اب مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو ، آج کے دن نہ تو میں تمہاری فریاد کو پہنچ سکتا ہوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکتے ہو ، تم نے اب سے پہلے جو مجھے شریک ٹھہرا لیا تھا تو میں اس سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں بلاشبہ ظلم کرنے والوں کے لیے بڑا ہی دردناک عذاب ہے “ (ابراہیم 14 : 21 تا 22) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اس پر حکم الٰہی ہوگا انسانوں اور جنوں کی ان امتوں کے ساتھ جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں تم بھی آتش دوزخ میں داخل ہوجاؤ جب کبھی ایسا ہوگا کہ ایک امت دوزخ میں داخل ہو تو وہ اپنی طرح کی دوسری امت پر لعنت بھیجے گی پھر جب سب اکٹھی ہوجائیں گی تو پچھلی امت پہلی امت کی نسبت کہے گی اے ہمارے پروردگار ! یہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا توُ انہیں آتش دوزخ کا دوگنا عذاب دیجیو ، اللہ فرمائے گا تم میں سے ہر ایک کے لیے دوگنا عذاب ہے لیکن تمہیں معلوم نہیں۔ (ان کی بات سن کر) پہلی امت پچھلی امت سے کہے گی دیکھو تمہیں (عذاب کی کمی میں) ہم پر کوئی بزرگی نہ ہوئی تم جیسی کچھ کمائی کرچکے ہو اس کے عذاب کا مزہ چکھ لو۔ جن لوگوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائیں اور ان کے مقابلہ میں سرکشی کی تو ان کے لیے آسمان کے دروازے کبھی کھلنے والے نہیں ، ان کا جنت میں داخل ہونا ایسا ہے جیسے سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزر جانا اسی طرح ہم مجرموں کو ان کے جرائم کا بدلہ دیتے ہیں۔ “ (الاعراف 7 : 38 تا 40) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” جس دن وہ اوندھے منہ آگ میں ڈالے جائیں گے (اس وقت) وہ کہیں گے کہ کاش ! ہم نے اللہ کا حکم مانا ہوتا اور رسول (a) کی فرمانبرداری کی ہوتی۔ اور وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے سرداروں کا اور اپنے بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو (سیدھی) راہ سے بہکا دیا۔ اے ہمارے رب ! تو (ہمارے ان سرداروں) کو دوگنا عذاب دے اور بڑی پھٹکار ان پر ڈال دے۔ “ (الاحزاب 33 : 66 تا 68) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” جو لوگ (اللہ اور اس کے رسول کے) منکر ہیں ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے وہاں نہ ان کو قضا (یعنی موت) آئے گی کہ وہ مر جائیں اور نہ ہی ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اسی طرح ہم ہر کافر کو سزا دیتے ہیں۔ اور وہ اس میں چیخیں گے چلائیں گے کہ اے ہمارے رب ! (اس عذاب سے نکال اب) ہم نیک کام کریں گے وہ کام نہیں (کریں گے) جو ہم کرتے رہے (ان سے کہا جائے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی کہ اس میں جس کو سوچنا ہوتا سوچ لیتا اور تمہارے پاس ڈرانے والے بھی آئے (لیکن تم نے ان کی ایک نہ مانی) اب مزہ چکھو کہ ظالموں کا (اس وقت) کوئی مددگار نہیں۔ “ (فاطر 35 : 36 تا 37) ایک جگہ ارشاد ہوا : ” پھر کیا یہ لوگ اس بات کے انتظار میں ہیں کہ اس کا مطلب وقوع میں آجائے جس دن اس کا مطلب وقوع میں آئے گا اس دن وہ لوگ کہ اسے پہلے بھولے بیٹھے تھے بول اٹھیں گے بلاشبہ ہمارے پروردگار کے پیغمبر ہمارے پاس سچائی کا پیام لے کر آئے تھے ، کاش ! شفاعت کرنے والوں میں سے کوئی ہو جو آج ہماری شفاعت کرے یا کاش ! ایسا ہو کہ ہم پھر دنیا میں لوٹا دیئے جائیں اور جیسے کچھ کام کرتے رہے ہیں اس کے برخلاف کام انجام دیں ، بلاشبہ ان لوگوں نے اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو تباہی میں ڈالا اور دنیا میں جو کچھ افتراء پردازیاں کیا کرتے تھے وہ سب ان سے کھوئی گئیں۔ “ (الاعراف 7 : 53) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ وہ کہاں گئے جن کی تم پرستش کیا کرتے تھے ؟۔ اللہ کے سوا ، کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں یا بدلہ لے سکتے ہیں۔ پھر اس میں وہ اور گمراہ لوگ اوندھے ڈالے جائیں گے۔ اور شیطان کے سارے لشکر بھی۔ اور جب وہ وہاں باہم جھگڑنے لگیں گے ، کہیں گے۔ اللہ کی قسم ! ہم تو صریح گمراہی میں تھے۔ جب کہ ہم تم کو تمام جہانوں کے رب کے برابر ٹھہراتے تھے۔ اور ہم کو ان مجرموں ہی نے بہکایا۔ پس اب نہ ہمارا کوئی سفارش کرنے والا ہے۔ اور نہ کوئی غم خوار دوست ہے۔ کاش ! ہم کو پھرجانے کا موقع ملتا تو ہم مسلمان ہوجاتے۔ “ (الشعراء 26 : 91 تا 102) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” اور تُو تعجب کرے اگر انہیں اس حالت میں دیکھے جب یہ آتش دوزخ کے کنارے کھڑے ہوں گے اس وقت کہیں گے اے کاش ! ایسا ہو کہ ہم پھر دنیا کی طرف لوٹا دیئے جائیں اور اپنے پروردگار کی آیتیں نہ جھٹلائیں اور ان میں سے ہوجائیں جو ایمان والے ہیں۔ جو کچھ یہ پہلے چھپایا کرتے تھے اس کا بدلہ ان پر نمودار ہوگیا اگر یہ دنیا کی طرف لوٹا دیئے جائیں تو پھر اس بات میں پڑجائیں جس سے انہیں روکا گیا تھا اور کچھ شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہوں گے۔ “ (الانعام 6 : 27 تا 28) ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” آگ کے شعلوں کی لپٹ ان کے چہروں کو جھلستی ہوگی وہ ان پر منہ بگاڑے پڑے ہوں گے۔ کیا ایسا نہیں ہوچکا ہے کہ میری آیتیں تمہارے آگے پڑھی جاتی تھیں ؟ اور تم انہیں جھٹلاتے رہتے تھے۔ وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار ! ہماری بدبختی ہم پر چھا گئی تھی ہمارا گروہ گمراہوں کا گروہ تھا۔ اب ہمیں اس حالت سے نکال دے اگر ہم پھر ایسی گمراہی میں پڑیں تو بلاشبہ نافرمان ہوئے۔ اللہ فرمائے گا ، جہنم میں جاؤ اور زبان مت کھولو۔ “ (المؤمنون 23 : 105 تا 108) ایک جگہ فرمایا : ” اور بالآخر تم ہمارے حضور اکیلی جان آگئے جس طرح تم کو پہلی مرتبہ اکیلا پیدا کیا گیا تھا اور جو کچھ تمہیں دیا تھا وہ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے ، ہم تمہارے ساتھ ان ہستیوں کو نہیں دیکھتے جنہیں تم نے شفاعت کا وسیلہ سمجھا تھا اور جن کی نسبت تمہارا زعم تھا کہ تمہارے کاموں میں وہ اللہ کے شریک ہیں تمہارے سارے رشتے ٹوٹ گئے جو کچھ تم زعم رکھتے تھے سب کے سب تم سے کھو گئے۔ “ (الانعام 6 : 94) ایک جگہ فرمایا : ” اور کافر کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں وہ جن اور انسان دونوں دکھا دے جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا تاکہ ہم ان دونوں کو ذلیل کرنے کے لیے انہیں اپنے پیروں کے نیچے روند ڈالیں “ (حم السجدہ 41 : 29) ایک جگہ فرمایا : ” اور اپنے رب کی طرف رجوع ہوجاؤ اور اس کی فرمانبرداری کرو اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے پھر (اس وقت) تمہاری مدد نہ کی جائے گی۔ اور (اے لوگو ! ) اس بہترین (کتاب) کی پیروی کرو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتاری گئی ہے قبل اس کے کہ تم پر اچانک آفت آجائے اور تم کو خبر بھی نہ ہو کہ یہ آفت کہاں سے آگئی ؟۔ (باخبر کیوں کیا جاتا ہے ؟ اس لیے کہ) کہیں کوئی متنفس یہ (نہ) کہنے لگے کہ افسوس ہے اس کوتاہی پر جو میں اللہ کے بارے میں کرتا رہا اور میں تو صرف ہنسی ہی اڑاتا رہا (اور میں کتنا ناسمجھ نکلا ؟۔ یا کوئی کہنے لگے کہ اگر اللہ مجھ کو راہ (حق) دکھاتا تو میں بھی پرہیزگاروں میں ہوتا (اور انعام پاتا) ۔ یا عذاب کو دیکھ کر یہ کہنے لگے کہ کاش مجھے (دُنیا میں) پھر ایک بار واپس جانا ہو تو میں (بڑے) نیک کام کرنے والوں میں ہوجاؤں۔ ہاں ! (کچھ نہیں تیرے پاس میرے احکام پہنچے تھے پھر تو نے ان کو جھٹلایا اور گھمنڈ کیا اور تو کافر کا کافر ہی رہا (تیرا شیطان تجھ پر غالب آیا) ۔ “ (الزمر 39 : 54 تا 59)
Top