Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 110
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَاَقِیْمُوْا الصَّلَاةَ
: اور تم نماز قائم کرو
وَاٰتُوْا الزَّکَاةَ
: اور دیتے رہوتم زکوۃ
وَمَا
: اور جو
تُقَدِّمُوْا
: آگے بھیجو گے
لِاَنْفُسِكُمْ
: اپنے لیے
مِنْ خَيْرٍ
: بھلائی
تَجِدُوْهُ
: تم اسے پالو گے
عِنْدَ اللہِ
: اللہ کے پاس
اِنَّ
: بیشک
اللہ
: اللہ
بِمَا
: جو کچھ
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِیْرٌ
: دیکھنے والا ہے
اور نماز قائم کرو ، زکوٰۃ ادا کرو ، جو کچھ بھی تم اپنے لیے نیکی کی پونجی پہلے سے اکٹھی کرلو گے اللہ کے پاس اس کے نتائج وثمرات موجود پاؤ گے تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے
ارکانِ اسلام کے اندر ہی غلبہ اسلام ہے ارکان کو سمجھ کر ادا کرنے کی عادت بنالو : 207: نماز قائم کرنا ، زکوٰۃ ادا کرنا اور صالح اعمال بجا لانا ہی ایسے اعمال ہیں جن کا نتیجہ غلبہ اسلام ہے پس اس فرصت کو غنیمت سمجھ کر نماز و زکوٰۃ کی مشق کرو اور یقین جانو کہ یہ محنت کبھی ضائع جانے والی نہیں بشرطیکہ تم نماز قائم کرو ، ٹکریں نہ مارو ، تم زکوٰۃ ادا کرو ، تاوان نہ سمجھو۔ نیک اعمال کرو اس لئے نہیں کہ تم سے نیکی کی گئی ہے بلکہ اس لئے کہ تمہارے اندر صرف نیکی ہی نیکی ہے ، اور تمہارے اندر کی برائی اپنی جگہ خالی کرگئی ہے جس میں تم نے نیکی بھر لی ہے اور برائی کو باہر پھینک دیا ہے اور اب برائی کے لئے تمہارے اندر کوئی جگہ ہی خالی نہیں ابھی وقت ہے جس قدر مشقت برداشت کرو گے میدان جنگ میں اتنا ہی فائدہ ہوگا تم میں جوش و ولولہ عزم ثبات قدم اور استقلال و استقامت کے جذبات حقہ پیدا ہوں گے اور ایثار و قربانی کی بنا پر کفار و مخالفین کے مقابلہ میں کامیاب ہوجاؤ گے کیونکہ جہاد فی سبیل اللہ میں یہی اخلاق کام آتے ہیں۔ تعداد اور سامان حرب کی کثرت کچھ بھی اس کے مقابلہ میں مفید نہیں ہوتی۔ دیکھو قرآن کریم کو کھولو اور پڑھو : كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً کَثِیْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِ 1ؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ 00249 (البقرہ 2 : 249) ” بار ہا ایسا ہوا کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے۔ “ اللہ تمہارا ایک ایک کام نہایت ہی گہری نظر سے دیکھ رہا ہے اس کی مصلحت چاہتی ہے کہ ابھی جہاد کا حکم نافذ کرنے میں تاخیر ہو۔ قرآن کریم نے صدہا مقامات پر نماز کو مسلمانوں کا اولین فرض قرار دیا چناچہ ارشاد ہوتا ہے کہ : وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ 0043 (البقرہ 2 : 32) ” نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جو لوگ میرے آگے جھک رہے ہیں ان کے ساتھ تم بھی جھک جاؤ ۔ “ ایک جگہ فرمایا : حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى 1ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ 00238 (البقرہ 2 : 238) ” اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو اور خصوصاً اپنی نماز کی جو محاسن صلوٰۃ کی جامع ہو۔ “ ایک جگہ حکم ہوا : اِنَّ الصَّلٰوةَ کَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا 00103 (النسا 4 : 103) ” نماز ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔ “ ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے : وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۙ0031 (الروم 30 : 31) ” نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہوجاؤ ۔ “ ایک جگہ فرمایا : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ 1ؕ (البقرہ 2 : 153) ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! صبر اور نماز سے مدد لو۔ “ ایک جگہ فرمایا : وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَ تَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًاؕ008 (المزمل 73 : 8) ” اپنے رب کا ذکر کرو اور سب کی طرف سے آنکھیں بند کر کے صرف اسی کے ہوجاؤ ۔ “ ایک جگہ فرمایا گیا : وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ 0014 (طہ 20 : 14) ” اور میری ہی یاد کے لئے نماز قائم کر۔ “ ایک جگہ فرمایا : الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ002 (المؤمنون 23 : 2) ” جو لوگ اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع رکھتے ہیں۔ “ ایک جگہ فرمایا : وَ الَّذِیْنَ ہُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ009 (المؤمنون 23 : 9) ” وہ لوگ اپنی نمازوں کی حفاظت میں کبھی کوتاہی نہیں کرتے۔ “ ایک جگہ فرمایا : رِجَالٌ 1ۙ لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ (النور 24 : 37) ” ایسے لوگ جنہیں کوئی دھندا نماز کے اہتمام سے غافل نہیں کرتا اور نہ سوداگری کا کاروبار۔ “ ایک جگہ فرمایا : كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ 0017 وَ بِالْاَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ۠0018 (الذاریات 51 : 17 ، 18) ” وہ لوگ رات کو کم ہی سویا کرتے تھے اور بوقت سحر استغفار کیا کرتے تھے۔ “ یہ چند آیات بطور اشارہ درج کی ہیں ان کی تشریح ان کے مقام پر آئے گی۔ علاوہ ازیں کثرت سے آیات مل سکتی ہیں جن میں نماز کی تاکید کی گئی ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے اس تاکید کو اس طرح بیان فرمایا ، آپ ﷺ کے الفاظ یہ ہیں : عن ابن مسعود قال سالت النبی۔ ای الا عمال احب الی اللہ تعالیٰ قال الصلوٰۃ لوقتھا۔ ” ابن مسعود کہتے ہیں میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا اعمال انسانی میں سے کونسا عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ ہے َآپ ﷺ نے فرمایا نماز اپنے وقت پر ادا کرنا۔ “ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ : ” بین العبد و بین الکفر ترک الصلٰوۃ “. ” بندہ اور کفر میں فرق کرنے والی چیز نماز کا ترک کردینا ہے۔ “ ایک حدیث میں ارشاد ہوا : مروا اولادکم بالصلوٰۃ وھوم ابناء سبع سنین اوضر بوھم علیھا وھم ابناء عشر سنین وفرقوا بینھم فی المضاجع۔ سات سال عمر کی اولاد کو نماز پڑھنے کا حکم دو ، دس سال کے ہونے کے باوجود نماز ادا نہ کریں تو ان کو سزا دو اور اپنے پاس مت سونے دو ۔ عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ : کان اصحاب رسول اللہ۔ ایرون شیئا من الاعمال ترکہ کفر غیر الصلوٰۃ ۔ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ صرف ترک صلوٰۃ ہی کو کفر سے تعبیر کرتے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے اپنے گورنروں کو حسب ذیل حکم بھجوایا : ان اھم امورکم عندی اصلوٰۃ من حفظھا و حافظ علیھا حفظ دینہ ومن ضیعھا فھو لما سواھا اضیع۔ ” تمہارے جس قدر اعمال و امور ملکی ہیں ان میں میرے نزدیک اہم اور اعظم ترین نماز ہے جس نے اس کی نگرانی کی اس نے اپنے دین کو بچالیا اور جس نے اس معمولی مشقت کو برداشت نہ کیا اس سے اب کیا توقع ہوسکتی ہے اور کسی بڑے ملکی کام میں اس پر اعتماد نہیں ہوسکتا۔ “ اسی طرح زکوٰۃ کے لئے بھی قرآن کریم میں مختلف آیات نازل کی گئیں۔ مؤمنین کی شان میں یہ بیان اسی طرح فرمایا گیا : وَ الَّذِیْنَ ہُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ004 (المؤمنون 23 : 4) جو لوگ زکوٰۃ ادا کرنے میں سرگرم ہیں۔ ایک جگہ انبیاء کو حکم ہوا : وَ جَعَلْنٰهُمْ اَىِٕمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ وَ اِقَامَ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءَ الزَّكٰوةِ 1ۚ وَ کَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَۚۙ0073 (الانبیاء 21 : 73) گروہ انبیاء کو ہم نے نیک کردار بنایا تھا ہم نے انہیں انسانوں کی پیشوائی دی تھی۔ ہمارے حکم کے مطابق وہ راہ دکھاتے تھے ہم نے ان پر وحی بھیجی کہ ہر طرح کے بھلائی کے کام سرانجام دیں ، نیز نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ ادا کریں اور وہ سب ہماری بندگی میں لگے رہتے تھے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے دوسرے انبیاء کرام کے مقابلہ میں صغر سنی 26 ، 28 سال کی عمر ہی میں نبوت سے نوازا اور ان سے اعلان کرا دیا کہ : وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّا 2۪ۖ0031 (مریم 19 : 31) ” اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا جب تک کہ میں زندہ ہوں ، یہی میرا شعار ہو۔ “ عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کی تعلیم کے اصول اساسی میں نماز کا یہ مقام تھا فرمایا : وَ کَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ 1۪ (مریم 19 : 55) ” وہ اپنے سب لوگوں کو گھر والے ہوں یا جاننے والے سب کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا کرتا تھا۔ “ قرآن کریم میں جہاں کہیں زکوٰۃ کا لفظ آتا ہے وہاں ہر جگہ اس سے اصطلاحی زکوٰۃ مراد نہیں بلکہ زیادہ جگہوں پر اس کا مفہوم وسیع ہے یعنی اللہ کے نام پر خرچ کرنا اور فقراء و مساکین کو کھانا کھلانا خصوصاً مکی آیات کریمات میں تو اصطلاحی زکوٰۃ مراد لی ہی نہیں جاسکتی۔ کیونکہ اصطلاحی زکوٰۃ کا قانون مدینہ طیبہ میں آ کر مرتب ہوا تھا اور حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن کا گورنر بناتے وقت یہ وصیت فرمائی تھی : ان اللہ قد فرض علیھم صدقۃ توخذ من اغنیاء ھم فترد علی فقرائھم ۔ اللہ نے ان پر صدقہ فرض کیا ہے کہ ان کے دولت مندوں سے لے کر ان سے فقراء مساکین میں تقسیم کیا جائے۔ اور تاریخ کا یہ اہم فیصلہ سنہری الفاظ میں لکھے جانے کے قابل تھا جو سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے مانعین زکوٰۃ کے متعلق فرمایا اور زکوٰۃ ادا نہ کرنے والوں سے باقاعدہ جنگ کی اور فرمایا : واللہ لا قاتلن من فرق بین الصلوٰۃ والزکوٰۃ فان الزکوٰۃ حق المال واللہ لو منعونی عناقا کانوا یورونھا الٰی رسول اللہ۔ لقاتلھم علٰی منعھا۔ ” اللہ کی قسم جو شخص نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے گا میں اسکے ساتھ جنگ کرونگا اسلئے کہ یہ مال کا حق ہے ، واللہ اگر یہ بکری کا ایک بچہ بھی مجھے نہ دیں گے جبکہ یہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے۔ تو ان کے نہ دینے پر ان سے ضرور لڑوں گا۔ نماز اور زکوٰۃ دونوں کو مسلمانوں پر فرض کیا گیا اور یہ وہ وقت تھا جب کہ جہاد کے لئے ابھی ایک آیت بھی نازل نہ ہوئی تھی یہ ترتیب نزولی خود اس امر کی شاہد ہے کہ شریعت کی نظر میں نماز ، زکوٰۃ ، روزہ اور حج بالکل شروع یعنی ابتدائی دور سے فرض ہیں اور جوں جوں اسلام ترقی کرتا گیا ان کی اہمیت بڑھتی گئی اور ان کی اصطلاحی صورت اگرچہ بعد میں متعین ہوئی جو اس کی ایک اعلیٰ ترین تعلیم اور انتہائی اسلامی ڈگری تسلیم کی گئی اور جس کا نزول ایک مدت کے بعد ہوا پھر اسی طرح ان اعمال میں پختگی آجانے کے بعد اور ان کی اصطلاحی صورت مکمل ہوجانے کے بعد اسلام کے سب سے بہتر عمل کی طرف رغبت دلائی جانے لگی چناچہ ارشاد فرمایا کہ : اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِهٖ صَفًّا کَاَنَّهُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ 004 (الصف 61 : 4) ” اللہ ان ہی لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اس کی راہ میں اس استقلال سے صف بستہ لڑتے ہیں گویا وہ ایک دیوار ہیں جس کے اندر سیسہ پگھلا کر بھر دیا گیا ہے۔ “ صحابہ کرام ؓ جو اعمال اسلامی جن کا ذکر اوپر گزر چکا خوب پابند تھے اور اس حکم کے متلاشی تھے کہ اب انہیں وہ کام بتایا جائے جو احب الاعمال الی اللہ ہو یعنی سب اعمال میں سے اللہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہو چناچہ سورة الصف میں ترغیب دلائی گئی تھی اور سورة توبہ میں صاف صاف کہہ دیا کہ : اَجَعَلْتُمْ سِقَایَةَ الْحَآجِّ وَ عِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ جٰهَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ 1ؕ لَا یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰهِ 1ؕ (التوبہ 9 : 19) ” کیا تم لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ حاجیوں کے لیے سبیل لگا دینا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس درجہ کا کام ہے جیسا اس شخص کا کام جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا ؟ اللہ کے نزدیک تو یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔ “ اندازہ کیجیے کہ قریش مکہ کو بیت اللہ کی مجاوری اور حاجیوں کے کاروبار کے منصرم ہونے کا بڑا غرور تھا ان کو بتایا جا رہا ہے کہ یاد رکھو جب ایک جماعت اعتقاد و عمل کی حقیقت سے محروم ہوجاتی ہے تو اس طرح کے رسوم و مظاہر کو ہر طرح کی بزرگی وسعادت کا ذریعہ سمجھنے لگتی ہے۔ بدقسمتی سے آج کل بھی مسلمانوں کا یہی حال ہے۔ کسی بزرگ کی سجادہ نشینی ، کسی مزار کی مجاوری ، کسی زیارت گاہ کا متولی ہونا جو اثرو رسوخ رکھتا ہے وہ بڑے سے بڑے اور بہتر سے بہتر مؤمن و متقی کو بھی حاصل نہیں ہو سکتا۔ ایک صالح و متقی انسان کو کوئی نہیں پوچھے گا لیکن ایک فاسق و فاجر ، مجاور یا متولی درگاہ کی ہزاروں آدم قدم بوسی کریں گے۔ یہاں اس گمراہی کا ازالہ کیا ہے فرمایا جا رہا ہے کہ اصل نیکی یہ نہیں ہے کہ حاجیوں کو پانی پلانے کی سبیل لگا دی جائے یا بیت اللہ میں روشنی کردی اصل نیکی تو اس کی نیکی ہے جو ایمان لایا اور جس نے اعمال حسنہ انجام دیئے اور اللہ کی راہ میں جان جیسی متاع عزیز قربان کرنے کے لئے تیار ہوگیا۔ سورئہ توبہ کی ان آیات نے واضح کردیا کہ اللہ کے نزدیک بزرگی و فضیلت کا معیار کیا ہے ؟ فرمایا سب سے بڑا درجہ انہی کا ہے جنہوں نے سچائی کی راہ میں ہر طرح کی قربانیاں کیں اور ایمان وعمل کی آزمائش میں پورے اترے۔ تمہارے گھڑے ہوئے تقدس و بزرگی کے مناصب اور رواجی بڑائیاں اللہ کے نزدیک کوئی حقیقت نہیں رکھتیں اس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ آج کل مسلمانوں کی مذہبی ذہنیت کس درجہ اسلام سے دور ہوگئی ہے جاہلیت عرب کی طرح وہ بھی رواجی نیکیوں کو حقیقی اسلامی نیکیوں پر ترجیح دینے لگے ہیں۔ اگر ایک فاسق و فاجر امیر محرم میں سبیل لگا دیتا ہے یا ربیع الاول میں دھوم دھام سے مولود کی مجلس کرا دیتا ہے یا کسی مسجد اور درگاہ میں بجلی کی روشنی کرا دیتا ہے تو تمام مسلمان اسکی تعریف کا غلغلہ مچا دیتے ہیں اور کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ اس کے ایمان و عمل اور ایثار فی سبیل اللہ کا کیا حال ہے یاد رکھنا چاہئے کہ رواجی نیکیاں اللہ کے نزدیک نیکیاں نہیں ہیں بلکہ اللہ کے نزدیک نیکی کا معیار صرف ایمان و عمل اور ایمان و عمل کی راہ میں ایثار یعنی جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ نماز جو اَب تک جہاد اکبر سمجھی جاتی تھی قرآن کریم کی نظر میں جہاد فی سبیل اللہ کے مقابلہ میں اپنے ابتدائی مقام کی طرف لوٹا دی گئی اور اس میں قصر کرنے کی صورت اختیار کرنے کا حکم نازل ہوگیا۔ قصر تین صورتوں میں ممکن تھی اور تینوں ہی میں اس کو قصر کردیا گیا یعنی قصر جماعت ، قصر رکعات اور قصر اوقات۔ پہلی صورت یعنی قصر جماعت کو اس صورت یعنی نساء نے صاف کردیا اور فرمایا گیا کہ : ” اے پیغمبر اسلام ! جب تم مسلمانوں میں موجود ہو اور جنگ ہو رہی ہو اور تم ان کے لئے نماز قائم کرو تو چاہئے کہ فوج کا ایک حصہ مقتدی ہو کر تمہارے ساتھ کھڑا ہوجائے اور چاہئے کہ اپنے ہتھیار لئے رہے پھر جب وہ سجدہ کرچکے تو پیچھے ہٹ جائے اور دوسرا حصہ جو نماز میں شریک نہ تھا تمہارے ساتھ شریک ہوجائے اور چاہئے کہ پوری طرح ہوشیاری رکھے اور اپنے ہتھیار بھی پہنے رکھے۔ “ (النساء 4 : 102) دوسری صورت یعنی قصر رکعات کے متعلق یہ حکم ہوا کہ چار کی جگہ سفر میں دو ہی پڑھ لیا کرو۔ ” اور جب تم سفر میں نکلو اور تمہیں اندیشہ ہو کر کافر تمہیں کسی مصیبت میں نہ ڈال دیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں ہے اگر نماز میں سے کچھ کم کر دو یعنی قصر کرو ، بلاشبہ کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں وہ جب موقع پائیں گے تم پر حملہ کردیں گے۔ “ یعنی سفر کی حالت میں قصر کرنے اور جنگ کی حالت میں خاص طریقہ پر نماز ادا کرنے کا حکم ہے جسے ” صلوٰۃ خوف “ کہتے ہیں۔ نماز کی قصر کا حکم جنگ ہی کی وجہ سے دیا گیا تھا لیکن پھر ہر طرح کے سفر کے لئے عام ہوگیا۔ سنت رسول اللہ ﷺ اور تعامل سے معلوم ہوچکا ہے کہ قصر سے مقصود چار کی جگہ دو رکعت پڑھنا ہے۔ اگر نماز چار رکعت سے کم کی ہے تو اس میں قصر نہیں۔ تیسری صورت یعنی قصر اوقات کا مسئلہ تو نبی کریم ﷺ نے اپنے عمل سے بتا دیا کہ جمع صوری ہو سکتی ہے ، اور عند الضرورۃ ” جمع بین الصلوٰتین “ یعنی ظہر و عصر و مغرب و عشاء کو اکٹھا کر کے بھی پڑھا جاسکتا ہے یعنی ” ظہرین “ اور ” عشائین “ کے نام سے بھی جمع کیا جاسکتا ہے۔ تمام دن سفر کرتے کرتے ایک دن شخص دوپہر کو ضرور قیام کرے گا پس ظہر و عصر کو ملا کر پڑھ لے۔ رات کو کسی نہ کسی جگہ آرام کرے گا اس وقت مغرب و عشاء ادا کرلے بلکہ عزوئہ خندق میں آپ ﷺ نے چار نمازیں ایک ہی وقت میں دا کیں۔ جہاد کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حرس لیلۃ فی سبیل اللہ افضل من الف لیلۃ یقام لیلھا و یصام نھارھا۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک رات کی چوکیداری ہزار شب کی ایسی عبادت سے بہتر ہے کہ تمام راتوں میں قیام ہو اور دن کو روزہ ہو ، ایک حدیث میں ارشاد ہوا کہ : رباط یوم فی سبیل اللہ خیر من الدنیا وما علیھا ، اللہ کی راہ میں جہاد کی ایک روز چوکیداری کرنا دنیا اور اس کے تمام سامانوں سے بہتر ہے۔ حقیقت تو یہی تھی جو اوپر بیان کی گئی مگر بدبختانہ ہم نے جہاد فی سبیل اللہ کو بالکل فراموش کردیا اور اس سے بھی زیادہ بدبختی یہ ہوئی کہ اب جہاد جہاد نہ رہا بلکہ بازی گروں کا تماشا بنا دیا گیا۔ ایک ہی ملک کے باشندے مختلف جماعتوں میں تقسیم ہو کر الگ الگ قیادتوں میں بٹ گئے اور یہ تفریق اسلام کی نہیں بلکہ کفر کی تفریق تھی اس لئے کہ اسلام نے تفریق کو کفر قرار دیا تھا۔ پھر ہر قائد نے اپنی مرضی کے مطابق جہاد کے لشکر تیار کرنا شروع کردیئے اور ہر قائد نے رسول اللہ ﷺ کے ان ارشادات اور قرآن کریم کی ان ہدایات کو اپنے گروہی جہاد کے لئے استعمال کیا۔ جس نے اپنے ملک اور ممالک غیر سے روپیہ اکٹھا کر کے خوب گل شرے اڑائے اور جہاد جیسے اہم رکن اسلامی کی خوب تضحیک کی۔ افسوس کہ پہلے ان مذہبی اجارہ داروں نے نماز ، روزہ اور زکوٰۃ جیسے اہم ارکان اسلامی کی تصویروں کو بگاڑا اور اب جہاد جیسی اہم عبادت کو پیٹ کا دھندا بنا لیا۔ نماز اس لئے ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض کیا گئی تھی کہ جنگی خدمت تمام مسلمانوں پر بیک وقت لازم ہو۔ بیک وقت ایک لشکر جرار تیار ہو اور ان کی اندرونی گروہی تقسیم بالکل نابود ہو کر رہ جائے۔ جس طرح ان سب کا اللہ ایک ہے کتاب ایک ہے ضروری ہے کہ ان کا امام بھی ایک ہو۔ اس کو امیر کہیں ، امیر المؤمنین کے نام سے یاد کریں خلیفۃ اللہ کے لقب سے پکاریں۔ بہر حال وہ ایک اور صرف ایک ہو۔ تاکہ یہ سب مل کر ایک ہوجائیں اور ایک جسم و جان کی طرح ہو کر میدان جنگ میں اتریں۔ جب تک ایسا تھا جہاد تھا۔ جب سے ایسا نہ رہا جہاد نہ رہا۔ جب تک ایسا نہیں ہوگا جہاد نہیں کہلا سکتا۔ زکوٰۃ کا منشا یہ تھا کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی عادت ہو کہ جب کبھی خلافت اسلامی کو روپیہ کی ضرورت ہو تو ہر مسلمان اپنی تمام جائیداد خلافت کی نذر کر دے اور ایک کوڑی بھی اپنے پاس نہ رکھے۔ یاد رکھو ًبات خلافت اسلامی کی ہو رہی ہے ڈیڑھ اینٹ کی مسجد کے اماموں اور پیشوائوں کی نہیں۔ ان پیشہ ور دکانداروں کی نہیں۔ ان فتنہ پرداز مفتیوں اور پیروں کی نہیں ، ان بازی گر قاضیوں اور پیٹ کے اسیروں کی نہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ جہاد فی سبیل اللہ کے لئے مال طلب کرتے ہیں۔ ابوبکر ؓ کے اسوئہ حسنہ کو دیکھو جس نے اللہ کی راہ میں تمام گھر بار لٹا دیا۔ رسول اللہ ﷺ دریافت کرتے ہیں کہ اے ابوبکر ؓ بال بچوں کے لئے کیا رکھا ؟ جواب ملتا ہے : ابقیت لھم اللہ ورسولہ ، ان کے لئے اللہ اور اس کا رسول (a) بس ہے ۔ کسی نے سچ کہا ہے : آنکس کہ ترا بخواست جاں راچہ کند ؟ فرزند و عیال و خانماں راچہ کند ؟ دیوانہ کنی ہر دو جہانش بخش ؟ دیوانہ تو ہر دو جہاں راچہ کند ؟
Top