Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 86
وَ لَئِنْ شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهٖ عَلَیْنَا وَكِیْلًاۙ
وَلَئِنْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہیں لَنَذْهَبَنَّ : تو البتہ ہم لے جائیں بِالَّذِيْٓ : وہ جو کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاؤ لَكَ : اپنے واسطے بِهٖ : اس کے لیے عَلَيْنَا : ہمارے مقابلہ) پر وَكِيْلًا : کوئی مددگار
اور ہم نے جو کچھ تجھ پر وحی کی ہے اگر ہم چاہیں تو اسے بھی سلب کرلیں پھر تجھے کوئی نہ ملے جو اس کے لیے ہم پر اپنی وکالت چلائے
اگر ہم چاہیں تو پیغام روک لیں اور کون ہے جو اس کو دوبارہ شروع کرائے ؟ : 104۔ ایک کام کرنے کی طاقت ہو لیکن وہ کام کرنے کا نہ ہو اس لئے طاقت کے باوجود نہ کیا جائے تو یہ کمال ہے ، نقص نہیں۔ اس بات کا ایک جگہ ذکر کیا جارہا ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! ہم نے جو وحی آپ کو بھیجی ہے اگر ہم چاہیں تو روک لیں ‘ لیکن ہم ایسا آخر کیوں چاہیں گے ؟ کوئی آپ ﷺ نے مجبور کر کے تو ہم سے یہ پیغام وصول نہیں کیا ، اس کے بھیجنے والے تو ہم خود ہیں اور اپنی مرضی سے آپ کو پیغام بھیجا ہے پھر جو کچھ بھیجا ہے وہ محض اس لئے ہے تاکہ آپ لوگوں تک پہنچائیں ، خود اس کے مطابق عمل کریں اور دوسروں کو دعوت دیں کون اسے قبول کرتا ہے اور کون نہیں کرتا ؟ کوئی اس کے متعلق کی کہتا ہے اور کیا نہیں کہتا ؟ آپ اس سے بےفکر رہ کر پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہیں اور جو کچھ کوئی کہتا ہے اس سے بےنیاز ہوجائیں ۔ اور خیال رکھیں کہ آپ سے پہلے جتنے نبی ورسول بھیجے گئے تھے ان کو مخصوص فرقوں اور علاقوں کی طرف مبعوث کیا گیا تھا اور یکے بعد دیگرے نبی و رسول بھیجے گئے تھے اس لئے ایک نبی ورسول کے جانے کے بعد جو کچھ لوگوں نے اپنی طرف سے اس میں ڈال دیا تھا بعد میں آنے والے رسول نے اس کو منسوخ کر کے قوم کے لوگوں کی توجہ اصل حقیقت کی طرف مبذول کرائی تھی اگر اللہ چاہتا تو آپ کو دی گئی وحی کے متعلق بھی ایسا ہی کرتا لیکن اس کی مشیت کا فیصلہ کچھ اور ہی تھا اور وہ یہ تھا کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی اور نبی ورسول نہ آئے اور یہ آخری وحی اور آخری پیغام ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہے اور تمام اس سے روشنی حاصل کرتے رہیں زمانہ کے لوگ جو کچھ اس میں ڈالنے کی کوشش کریں گے وہ اسی مشیت کے مطابق صاف ہوتا رہے گا کیونکہ اس آخری وحی کو ہم نے اس قدر محفوظ کردیا ہے کہ رہتی دنیا تک اس میں ایک شوشہ کی بھی کمی بیشی نہیں ہو سکے گی اور اس کی تفسیر میں جو کچھ کہا جائے گا وہ بھی اس کے اندر داخل نہیں ہو سکے گا ؟ ایسا کیوں ہوگا ؟ فرمایا اس لئے کہ یہ تیرے پیغام کے لئے اللہ تعالیٰ کا ایک خاص فضل ہے جو دوسرے کلاموں کے حصہ میں نہیں آیا اور اس لئے نہیں آیا کہ وہ آخری کلام نہیں تھے ، ہاں ! ایسا کرنے پر آپ نے ہم کو مجبور نہیں کیا بلکہ ہماری مشیت کا یہ فیصلہ ہے جس کا کوئی بدل نہیں سکتا اور ہمارے فیصلے بدلا نہیں کرتے ۔
Top