Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 78
اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّیْلِ وَ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ١ؕ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا
اَقِمِ : قائم کریں آپ الصَّلٰوةَ : نماز لِدُلُوْكِ : ڈھلنے سے الشَّمْسِ : سورج اِلٰى : تک غَسَقِ : اندھیرا الَّيْلِ : رات وَ : اور قُرْاٰنَ : قرآن الْفَجْرِ : فجر (صبح) اِنَّ : بیشک قُرْاٰنَ الْفَجْرِ : صبح کا قرآن كَانَ : ہے مَشْهُوْدًا : حاضر کیا گیا
(اے پیغمبر اسلام ! ﷺ نماز قائم کر سورج کے ڈھلنے کے وقت سے لے کر رات کے اندھیرے تک (ظہر ، عصر ، مغرب اور عشائ) نیز صبح کی (نماز میں) تلاوت قرآن ایک ایسی تلاوت ہے جو دیکھی جاتی ہے
پیغمبر اسلام ﷺ کو صلوٰۃ ادا کرنے کا حکم دے کر اوقات صلوٰۃ کی طرف اشارہ کردیا : 96: ذمہ داری ڈالی جانے اور ذمہ داری ڈالی جانے کی اطلاع دو الگ الگ باتیں ہیں اور ذمہ داری ڈلی جانے سے پہلے اس کی اطلاع دینا لازم و ضروری ہوتا ہے بلکہ اس کی وضاحت بھی کہ آپ ﷺ کے فرائض میں یہ بات آئے گی اس اصول کے تحت مدینہ منورہ میں رسول اللہ ﷺ پر جو ذمہ داریاں اور فرائض عائد ہونے والے تھے ان کی اطلاع آپ ﷺ کو مکی زندگی کے آخری ایام میں دے دی گئی تھی اور اس اطلاع میں پانچ وقتہ صلوٰۃ بھی ہے جس کا ذکر اس آیت میں کیا گیا۔ چناچہ صلوٰۃ کے اوقات معین کردیئے۔ فرمایا : سورج کے ڈھلنے سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز کے اوقات ہیں یعنی ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء کے اوقات ، نیز صبح کی تلاوت یعنی صلوٰۃ اور بلاشبہ صبح کی تلاوت قرآن میں ایک ایسی تلاوت ہے جو خصوصیت کے ساتھ دیکھی جاتی ہے اور یہی وہ چیز ہے جو معراج کی رات آپ ﷺ کو اللہ کی طرف سے خصوصی طور پر عنایت کی گئی اور عام خواب میں جو عام انسانوں کا نہیں بلکہ رسالت کا خواب تھا جو آپ ﷺ کو آنکھوں سے دکھایا گیا اور یہی وہ چیز ہے جس کو آپ ﷺ نے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا اور یہی وہ چیز ہے جو لسان رسول ﷺ سے سارے مؤمنوں کی معراج قرار دی گئی۔ یہی وہ چیز ہے جو کفر اور اسلام میں تمیز کرنے کا پہلا زینہ قرار پائی۔ لیکن بدقسمتی سے تسلیم ہی نہ کیا حالانکہ مسلمان قوم کو من حیث القوم دنیا میں اگر کوئی مرتبہ اور مقام دینے والی چیز ہے تو وہ فقط صلوٰۃ پنجوقتہ ہے اگر وہ سمجھ کر ادا کی جائے۔ پھر دنیا سے گزر کر مسلمانوں کو رب ذوالجلال والاکرام سے ملاقات کرانے والی یہی صلوٰۃ ہے اور اللہ کی ملاقات و آخرت کی کامیابی کی دلیل ہے۔
Top