Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 76
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْكَ مِنْهَا وَ اِذًا لَّا یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : قریب تھا لَيَسْتَفِزُّوْنَكَ : کہ تمہیں پھسلا ہی دیں مِنَ : سے الْاَرْضِ : زمین (مکہ) لِيُخْرِجُوْكَ : تاکہ وہ تمہیں نکال دیں مِنْهَا : یہاں سے وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا يَلْبَثُوْنَ : وہ نہ ٹھہرپاتے خِلٰفَكَ : تمہارے پیچھے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا
اور انہوں نے اس میں بھی کوئی کسر اٹھا نہ رکھی کہ تجھے اس سرزمین سے عاجز کر کے نکال دیں اور اگر ایسا کر بیٹھیں تو تیرے پیچھے مہلت نہ پائیں مگر بہت تھوڑی سی
اگر آپ ﷺ کو وہ اس زمین سے نکال دیں گے تو وہ آپ ﷺ کے بعد دیر تک نہیں ٹھہر سکتے : 94: سنت الٰہی کا اعلان کیا جا رہا ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ کو مکہ سے نکالنے کی انہوں نے ہر ممکن کوش کی لیکن جب تک اللہ نے چاہا وہ آپ ﷺ کو نکالنے میں کامیاب نہ ہوئے اور جب آپ ﷺ کو یہاں سے نکل جانے کا حکم ہم صادر کریں گے تو وہ وہی وقت ہوگا کہ ان کے یہاں سے نکل جانے کا وقت بھی قریب آچکا ہوگا کیونکہ ہماری سنت یہ ہے کہ جب ہم کسی رسول کو اس کے علاقہ سے کل جانے کا حکم دیتے ہیں اور وہ ہمارے حکم سے ہجرت کرجاتا ہے تو اس کے بعد اس کی قوم بھی زیادہ دیر تک وہاں نہیں رہ سکتی پھر اب بھی یہ کچھ ہوگا جو ہوتا چلا آیا ہے۔ آپ ﷺ کو اے رسول ! وہ مکہ سے نکالنے کی کوشش میں مصروف ہیں ، جب آپ ﷺ کا وہاں سے نکل جانے رہنے سے زیادہ بہتر ہوگا تو ہم آپ ﷺ کو نکل جانے کا حکم دیں گے۔ پھر جب ہم حکم دیں تو آپ ﷺ کو وہاں سے نکل جانا ہوگا۔ ہاں ! یہ ہمارا طریقہ پیچھے سے چلا آ ہا ہے کہ جب کسی نبی و رسول کو ہم دارالقامہ سے ہجرت کرنے کا حکم صادر کرتے ہیں تو اس کے بعد وہ قوم بھی زیادہ دیر تک وہاں نہیں ٹک سکتی اور یہی کچھ ان مکہ والوں کے ساتھ ہوگا۔ یہ پیشگوئی کے طور پر فرما دیا گیا پھر کیا ہوا ؟ یہی کہ جب تک اللہ نے چاہا نبی اعظم و آخر ﷺ کو مکہ میں رکھا اور جب چاہا ، وہاں سے ہجرت کر جانے کا حکم صادر فرمایا اور اللہ کے حکم سے جب نبی کریم ﷺ ہجرت کر گئے تو زیادہ دیر نہ گزری کہ قحط سالی ان پر مسلط کردی اور رہتی کسر ان جنگوں میں پوری ہوگئی جو مکہ والوں نے اسلام کے خلاف لڑیں۔ ان کی کمر تو بدر ہی میں توڑ کر رکھ دی تھی لیکن فتح مکہ میں ان کا سر کٹ کر رہ گیا اور اس طرح بہت سے لوگ تو اسلام میں داخل ہوگئے اور کتنے ہی تھے جن کو عبرتناک موت کی سزا ملی۔
Top