Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 69
اَمْ اَمِنْتُمْ اَنْ یُّعِیْدَكُمْ فِیْهِ تَارَةً اُخْرٰى فَیُرْسِلَ عَلَیْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّیْحِ فَیُغْرِقَكُمْ بِمَا كَفَرْتُمْ١ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ عَلَیْنَا بِهٖ تَبِیْعًا
اَمْ : یا اَمِنْتُمْ : تم بےفکر ہوگئے ہو اَنْ : کہ يُّعِيْدَكُمْ : وہ تمہیں لے جائے فِيْهِ : اس میں تَارَةً اُخْرٰى : دوبارہ فَيُرْسِلَ : پھر بھیجدے وہ عَلَيْكُمْ : تم پر قَاصِفًا : سخت جھونکا مِّنَ : سے۔ کا الرِّيْحِ : ہوا فَيُغْرِقَكُمْ : پھر تمہیں غرق کردے بِمَا : بدلہ میں كَفَرْتُمْ : تم نے نا شکری کی ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُوْا : تم نہ پاؤ لَكُمْ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارا) بِهٖ : اس پر تَبِيْعًا : پیچھا کرنے والا
کیا تم اس بات سے بےخوف ہوگئے ہو کہ اللہ تمہیں دوبارہ ویسی ہی مصیبت میں ڈال دے اور ہوا کا ایک سخت طوفان بھیج دے اور تمہاری ناشکری کی پاداش میں تمہیں غرق کر دے اور پھر کسی کو نہ پاؤ جو اس کے لیے ہم پر دعویٰ کرنے والا ہو ؟
کیا زندگی میں تم کو ایک بار ہی بحری سفر کرنا تھا دوبارہ اس کی ضرورت پیش نہیں آسکتی ؟ 86۔ غور کرو کہ کیا زندگی میں پھر تم کو ایسا سفر نہیں درپیش آسکتا ؟ اگر آسکتا ہے تو پھر جب تم ساحل سمندر سے دور گہرے پانیوں میں پہنچ جاؤ تو ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم کو اللہ تعالیٰ تیز وتند ہوا میں پھنسا دے کیا اب تم نے اس کا انتظام کرلیا کہ پھر ایسا نہیں ہو سکتا ؟ اگر نہیں تو تم اس سے نچنت کیوں ہوگئے ہوگئے ہو حالانکہ ایسا ممکن ہے کہ پہلے تو تم پر حاصب چلائی گئی تھی اور اب کی دفعہ تم پر فاصب چلا دے ۔ (فاصب) اس ہوا کو کہتے ہیں کہ جس چیز سے وہ گزرے اس کو توڑ موڑ کر اور چیر پھاڑ کر رکھ دے ، مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ اگر اس بار تم پر ایسی ہوا بھیج دے جو تمہاری کشتی اور جہاز کو ریزہ ریزہ کردے تو کون ہے جو ایسا کرنے سے اس کو روک دے گا اور اس وقت تم ہزار بار چلاؤ اور فریاد کرو تو کوئی بھی مشکل کشا تمہاری مشکل حل نہ کرسکے اور اللہ تمہاری ایک نہ سنے تو آخر تم کیا کر لوگے ، اس اللہ رب العزت سے ہر وقت اور ہر آن ڈرتے رہو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت کرو یاد رکھو کہ علی کا مشکل کشا بھی وہی ہے اور شیخ جیلانی کا بھی وہی ‘ عبدالحق بھی اس کا بندہ و غلام تھا اور میراں صاحب بھی انمیں ایک بھی نہیں جو خود اپنا ہی مشکل کشا نہیں تو تمہارا مشکل کشا کوئی کیسے ہو سکتا ہے ؟ پھر سن لو کہ مشکل کشا صرف اور صرف اللہ ہی کی ذات ہے اگر وہ کسی کو دیکھ دینا یا تکلیف دینا چاہے جو انسان کو اپنی ہی غلطیوں کے باعث پہنچ سکتی ہے تو کون ہے جو اس کو بچا لے اور دکھ اور تکلیف نہ پہنچنے دے ؟ کوئی نہیں اور یقینا نہیں یہ اس ذات کا فضل و کرم ہے کہ لوگ شرک بھی کئے جا رہے ہیں اور زندگی کی بہاریں بھی لوٹ رہے ہیں اسلئے کہ وہ (رب المسلمین) ہی نہیں بلکہ (رب العلمین) بھی ہے ، اس نے ہر کام کے لئے ایک وقت مقرر کیا ہے جو اپنے مقرر سے ادھر ادھر نہیں ہو سکتا اور سن رکھو کہ اس کی پکڑ سے بچانے والا کوئی نہیں ۔
Top