Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 68
اَفَاَمِنْتُمْ اَنْ یَّخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ اَوْ یُرْسِلَ عَلَیْكُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ وَكِیْلًاۙ
اَفَاَمِنْتُمْ : سو کیا تم نڈر ہوگئے ہو اَنْ : کہ يَّخْسِفَ : دھنسا دے بِكُمْ : تمہیں جَانِبَ الْبَرِّ : خشکی کی طرف اَوْ : یا يُرْسِلَ : وہ بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر حَاصِبًا : پتھر برسانے والی ہو ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُوْا : تم نہ پاؤ لَكُمْ : اپنے لیے وَكِيْلًا : کوئی کارساز
کیا تمہیں اس سے امن مل گیا ہے کہ وہ تمہیں خشکی کے کسی گوشے میں دھنسا دے یا تم پر پتھر برسانے والی آندھیاں بھیج دے اور تم اس حال میں کسی کو اپنا مددگار نہ پاؤ
غور کرو کہ تم خشکی پر پہنچ کر نچنت کیسے ہوگئے ؟ کیا موت صرف سمندر ہی میں تھی : 85۔ کبھی سوچنے اور سمجھنے کی بھی کوشش کرو ‘ تمہاری مت شرک نے کیسے ماری دی اور تمہاری حماقت کی بھی آخر کوئی حد ہے کہ سمندر میں تم عذاب الہی سے ڈر کر شرک سے تائب ہوگئے اور تم نے خالص اللہ کو پکارنا شروع کردیا اور جب خشکی پر پہنچے تو پھر وہی ” علی مشکل کشا “ ” عبدالحق بیڑادھک “ اور ” یا شیخ عبدالقادر جیلانی شیئا اللہ “ ” میراں موج کے دریا کھول رحم کی گلی “ عجیب لچھن ہیں تمہارے ؟ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ خشکی پر شرک کرنے میں کوئی حرج نہیں اور اس جگہ کوئی عذاب نہیں آئے گا گویا موت سمندر ہی میں آتی ہے ؟ بیوقوفو ! اللہ چاہے تو جس سطح زمین پر تم کھڑے ہو اس کو ذرا ہلا دے اور ایک جھٹکے میں تمہارے کام تمام کر دے یا تمہاری طاقت سلب کردے اور تم ایک قدم آگے پیچھے نہ ہو سکو تم پر ایسے اولے برسائے کہ تم کو اور کھیتی باڑی کو دیکھتے ہی دیکھتے تباہ وبرباد کر کے رکھ دے ۔ (حاصب ) اس ہوا اور بادل کو کہتے ہیں جس سے اولے برستے ہیں اور سنگریزوں کا اڑا کر ادھر سے ادھر کردیا جاتا ہے اور اس الٹ پلٹ میں ہرچیز تہس نہس ہو کر رہ جاتی ہے ، پھر جب ایسا حکم خداوندی آجاتی ہے تو کوئی مددگار اور کارساز بھی نہیں جو ایسے مشکل وقت میں اس مشکل سے نکال سکے کیا تم نے کبھی ایسا ہوتے نہیں دیکھا ؟
Top