Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 66
رَبُّكُمُ الَّذِیْ یُزْجِیْ لَكُمُ الْفُلْكَ فِی الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
رَبُّكُمُ : تمہارا رب الَّذِيْ : وہ جو کہ يُزْجِيْ : چلاتا ہے لَكُمُ : تمہارے لیے الْفُلْكَ : کشتی فِي الْبَحْرِ : دریا میں لِتَبْتَغُوْا : تاکہ تم تلاش کرو مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اس کا فضل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : نہایت مہربان
(لوگو ! ) تمہارا پروردگار وہ ہے جس نے تمہارے لیے سمندر میں جہاز چلائے تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو بلاشبہ وہ تم پر بڑی ہی رحمت رکھنے والا ہے
تمہارا رب وہ ہے جس نے تمہاری ضرورت کی ساری چیزیں پیدا کردی ہیں : 83۔ (یزجی) کا اصل زوج ہے واحد مذکر غائب وہ چلاتا ہے وہ ہنکاتا ہے اس سے (مزجاۃ) ہے جس کے معنی حقیر اور قلیل کے ہیں اور ظاہر ہے کہ ہنکایا اور چلایا بھی اس کو جاتا ہے جو حقیر وپابند ہو۔ گزشتہ آیات میں ابلیس کے بہکاوے میں آنے والوں اور بہکاوے میں نہ آنے والوں کا ذکر تھا ، زیر نظر آیت میں ان لوگوں کو مخاطب کیا گیا ہے جو ابلیس کے بہکاوے میں آنے والے ہیں اور شیطان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں رب ذوالجلال والاکرام کو بالکل بھول چکے ہیں ‘ ان کو یاد دلایا جارہا ہے کہ جس ذات نے تم کو پیدا کیا ہے اس نے تمہاری ضرورت کی ساری چیزیں بھی پیدا کردی ہیں اور غور کرو تو ایک ایک چیز تم کو تمہارے پروردگار کی طرف راہنمائی کرے گی فرمایا تمہارا پروردگار وہ ہے جو تمہاری کار براریوں کے لئے سمندر میں جہاز چلاتا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ جس نے تم کو پیدا کیا اور تمہارے اندر عقل وفکر کی قوت ودیعت کی جس سے کام لے کر تم کشتیاں اور جہاز بناتے ہو ، وہ اللہ جس نے پانی پیدا کردیا اور اس فراوانی سے کردیا اور پھر اس میں یہ صفت ودیعت کردی کہ اس کی پیٹھ پر اتنے اتنے بڑے جہاز اور کشتیاں تیر سکیں اور اس کے ساتھ ہوائیں چلائیں جو تمہارے جہاز اور کشتایں چلنے میں تمہاری مدد کرتی ہیں ، اگر وہ تم کو عقل وفکر ودیعت نہ کرتا یا پانی میں یہ صفت پیدا نہ کرتا یا صرف ہوائیں ہی نہ چلاتا یا چلا تا تو وہ ہمیشہ مخالف ہی ہوتیں تو تمہارا حال کیا ہوتا ، اس مناسبت سے اس جگہ تو حید کا بیان شروع کردیا اور انسانوں کو بتایا کہ تم اللہ تعالیٰ کی تسخیر کردہ چیزوں سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہو لیکن اس کے باوجود ان کو تسخیر کرنے والا ہی تمہاری یادداشت میں نہیں رہتا ، اس نے تو تمہارے فائدے کے لئے یہ سارے کام کئے ہیں اور تم اپنے سامان ادھر اور ادھر ادھر سے ادھر لا لے جا رہے ہو اس کی رحمت بےپایاں کا کوئی شمار ہے ، کبھی تم بھی غور کرلیا کرو کہ کھاتے بھی جا رہے ہو اور انکار بھی کئے جا رہے ہو ۔
Top