Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 47
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُوْنَ بِهٖۤ اِذْ یَسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ وَ اِذْ هُمْ نَجْوٰۤى اِذْ یَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
نَحْنُ : ہم اَعْلَمُ : خوب جانتے ہیں بِمَا : جس غرض سے يَسْتَمِعُوْنَ : وہ سنتے ہیں بِهٖٓ : اس کو اِذْ يَسْتَمِعُوْنَ : جب وہ کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَاِذْ : اور جب هُمْ : وہ نَجْوٰٓى : سرگوشی کرتے ہیں اِذْ يَقُوْلُ : جب کہتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ : نہیں تَتَّبِعُوْنَ : تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : سحر زدہ
جب یہ لوگ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جو کچھ ان کا سننا ہوتا ہے اسے ہم اچھی طرح جانتے ہیں اور جب یہ ظالم باہم سرگوشیاں کرتے ہیں تو کہتے ہیں تم جس آدمی کے پیچھے پڑے ہو وہ اس کے سوا کیا ہے کہ جادو سے مارا ہوا ہے
جب یہ کان لگا کر سنتے ہیں تو وہ حالت بھی ہم ان کی خوب جانتے ہیں : 61۔ نبی اعظم وآخر ﷺ کے وقت بھی اور آج بھی بلکہ رہتی دنیا تک سامعین کی کئی اقسام تھیں ‘ ہیں اور رہیں گی ۔ سارے سامعین ہدایت حاصل کرنے کے لئے نہ سنتے تھے ‘ نہ سنتے ہیں اور نہ کبھی سنیں گے ، ان اقسام میں سے ایک قسم ان لوگوں کو بھی تھی اور ہے کہ وہ محض اس لئے سنتے ہیں کہ کوئی اعتراض کی بات ہاتھ لگے جس کی خوب شہرت کریں اور اس میں جہاں تک ہو سکے اپنی طرف سے نمک مصالحہ بھی خوب لگائیں تاکہ لوگ اس سے نفرت کریں اور قریب نہ آئیں ۔ ایسے لوگ اس وقت بھی موجود تھے وہ آپ کی باتیں بڑی دل لگا کر سنتے اور ساتھ ہی ساتھ اگر کسی بات کا ان سے توڑ ہو سکتا تو وہ کرتے جاتے اور پھر جب راتوں کو اپنی مخصوص مجلسوں میں جم کر بیٹھتے تو نمک مصالحہ لگا کر اپنی مجلسوں میں ان باتوں کو پیش کرتے اور کبھی وہیں سننے کے دوران میں آپس میں کانا پھوسی بھی کر جاتے تاکہ مجلس میں بیٹھ کر ان اشاروں ‘ کنایوں کی بڑھ چڑھا کر تفصیل کریں اور ہنسی و مذاق بناتے ہوئے ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر بات کریں ، اس طرح خود اپنی منافقت سے محفوظ ہوں اور دوسروں منافقوں کو محفوظ کریں اور یہ بھی کہ وہ چھپ چھپ کر قرآن کریم سنتے اور پھر آپس میں مشورے کرتے کہ اس کا توڑ کیا ہونا چاہئے اور بعض اوقات ان کو اپنے ہی آدمیوں پر کچھ شبہ ہوجاتا کہ شاید اس پر کچھ اثر ہو رہا ہے تو وہ سب ملک کر اس کی خوب گت بناتے اور مل کر سمجھانے کی کوشش بھی کرتے کہ تم کس پھیر میں آرہے ہو ۔ یہ شخص تو سحر زدہ ہے کہ اس پر کسی نے جادو کردیا ہے یا اس کو ہمارے بزرگوں میں سے کسی کی مار لگ گئی ہے اور وہ بہکی بہکی باتیں کرتا ہے جو سارے مکاتب فکر کے ہی خلاف ہیں کیا سارے غلط ہوگئے اور بس یہی ایک سمجھ بوجھ والا آدمی رہ گیا ہے ۔
Top