Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 45
وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًاۙ
وَاِذَا : اور جب قَرَاْتَ : تم پڑھتے ہو الْقُرْاٰنَ : قرآن جَعَلْنَا : ہم کردیتے ہیں بَيْنَكَ : تمہارے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر حِجَابًا : ایک پردہ مَّسْتُوْرًا : چھپا ہوا
جب تو قرآن پڑھتا ہے تو ہم تجھ میں اور ان لوگوں میں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے ایک پوشیدہ پردہ حائل کردیتے ہیں
جب تو قرآن پڑھتا ہے تو ہم تیرے اور ان کے درمیان پردہ حائل کردیتے ہیں : 59۔ گزشتہ آیت میں منکرین حق کی حالت بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ (لاتفقھون تسبیحھم) تم انکی تسبیح کو سمجھتے نہیں ۔ زیر نظر ؤیت میں فرما دیا کہ یہی حال ان کا قرآن کریم میں بارے میں ہے کہ اس کی طرف رخ نہیں ‘ اسے سننا نہیں چاہتے ۔ اس کا سننا ان سننا کردیتے ہیں ۔ اسے سمجھنے کے لئے تیار نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا قانون اس سلسلہ میں یہ ہے کہ اگر تم آنکھیں نہیں کھولوگے تو تمہارے آگے ایک سیاہ پردہ حائل ہوجائے گا ، اگر تم سننا نہیں چاہو گے تو تمہارے کان بہروں کے کان ہوجائیں گے ، اگر تم سوچنے سے انکار کر دو گے تو تمہاری عقل پر پردے چڑھ جائیں گے اس کی روشنی کام نہیں دے سکے گی ، قرآن کریم نے انکار واعراض کی یہ حالت جا بجا بتلائی ہے اور یہاں بھی اس طرح اشارہ کیا ہے ۔ (حجابا مستورا) یعنی ایسا پردہ جو حائل ہوجاتا ہے مگر دکھائی نہیں دیتا اور دکھائی دے کس طرح ؟ وہ لکڑی ‘ اینٹ ‘ پتھر یا لوہے کا تو ہوتا نہیں وہ تو اعراض غفلت کا پردہ ہوتا ہے جسے ظاہر میں نگائیں پا نہیں سکتیں ۔
Top