Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 32
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا
وَلَا تَقْرَبُوا : اور نہ قریب جاؤ الزِّنٰٓى : زنا اِنَّهٗ : بیشک یہ كَانَ : ہے فَاحِشَةً : بےحیائی وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ
اور زناکاری کے قریب بھی نہ جاؤ یقین کرو وہ بڑی بےحیائی کی بات اور بڑی ہی برائی کا چلن ہے
زنا کے قریب بھی مت جاؤ کیونکہ یہ بڑی ہی بےحیائی کی بات ہے ۔ 42۔ منشور اسلامی کی ساتویں شق میں زنا کی حرمت بیان کی گئی جس کے حرام ہونے کی دو وجہ بیان کی گئی ہیں اول یہ کہ وہ بےحیائی ہے اور انسان میں حیا نہ رہی تو وہ انسانیت ہی سے محروم ہوگیا کیونکہ بےحیاء وہی ہے جس میں برے بھلے کی تمیز نہ رہے اس لئے نبی اعظم وآخر ﷺ نے فرمایا ” اذا فاتک الحیاء فافعل ماشئت “ یعنی جب تیری حیا جاتی رہی تو کسی برائی سے رکاوٹ کا کوئی پردہ نہ رہا تو پھر جو چاہے کرتا رہ اور یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ نے حیاء کو ایمان کا ایک اہم شعبہ قرار دیا اور فرمایا والحیاء شعبہ من ال ایمان “۔ (بخاری) حیاء ایمان کا حصہ ہے ، دوسری وجہ معاشرتی فساد ہے جو زنا کی وجہ سے اتنا پھیلتا ہے کہ اس کی کوئی حد نہیں رہتی اور اس کے نتائج بعض اوقات پورے قبیلے اور قوموں کو برباد کردیتے ہیں ، فتنے ‘ چوری ڈاکہ زنی اور قتل و غارت کی جتنی کثرت آج دنیا میں بڑھ گئی ہے اس کے حالات کی اگر تحقیق کی جائے تو آدھے سے زیادہ واقعات کا سبب کوئی عورت ومرد نکلتے ہیں جو اس جرم کے مرتکب ہوتے ہیں اس جرم کا تعلق اگرچہ براہ راست حقوق العباد سے نہیں مگر اس جگہ حقوق العباد میں اس کا ذکر کرنا شاید اسی بنا پر ہو کہ یہ جرم بہت سے ایسے جرائم ساتھ لاتا ہے جس سے حقوق العباد متاثر ہوتے ہیں اور قتل و غارت کے ہنگامے برپا ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اس جرم کو تمام جرائم سے اشد قرار دیا اور اس کی سزا بھی سارے جرائم سے زیادہ سخت رکھتی ہے کیونکہ یہ ایک جرم دوسرے سکڑروں جرائم کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ۔ حدیث میں ہے کہ ساتوں آسمان اور زمینیں شادی شدہ زناکار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرمگاہوں سے ایسی سخت بدبو آئے گی کی اہل جہنم بھی اس سے پریشان ہوں گے اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی جہنم میں بھی ہوتی رہے گی ، (رواہ البزاء عن بریدہ) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زنا کرنے والا زنا کے وقت مومن نہیں ہوتا اور اسی طرح چوری کرنے والا چوری کرتے وقت مومن نہیں ہوتا اور شراب پینے والا شراب پینے کے وقت مومن نہیں ہوتا ۔ (بخاری ومسلم) زیر نظر آیت اور اس جیسی دوسری آیات میں قرآن کریم نے ہدایت دی ہے کہ ” زنا کے قریب بھی مت پھٹکو “ اس حکم کے مخاطب افراد بھی ہیں اور اسلامی جماعت کے لوگ بھی اور حکم یہ ہے کہ اس کے قریب بھی نہ جاؤ یعنی زنا کرنا تو درکنار جو کام جو باتیں زنا کے قریب لے جاتی ہوں ان سے بھی پرہیز کرو اور اسلامی معاشرہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسباب زنا کا سدباب کرے ۔ چناچہ معاشرہ اسلامی نے اس کے سدباب کرے ، چناچہ معاشرہ اسلامی نے اس کے سدباب کے لئے جو کچھ ہو سکتا تھا وہ سب کچھ کیا ۔ پردہ کے احکامات نافذ کئے ۔ گھروں میں بےاجازت اور بلا جھجھک آنے جانے سے روکا ۔ بلوغت کے بعد مردوں اور عورتوں کا مخلوط رہنا پسند نہ کیا ، مردوں اور عورتوں کو اپنی اپنی راہ چلتے ہوئے نیچی رکھنے کی ہدایت کی ، عورتوں کو اپنے زیور کی چھنکار اور خوشبو کے استعمال سے منع کیا خصوصا جو بھڑکیلی قسم کی اور تیز ہو ۔ انسانی رذائل میں اس کو سرفہرست رکھا ، فحشاء یعنی منکر قرار دیا ‘ اس کی تفصیل ہم سورة النحل کی آیت 90 میں بیان کرچکے ہیں جو اس جلد میں گزر چکی ہے وہاں سے ملاحظہ فرمائیں ۔
Top