Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 102
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ١ۚ وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَقَدْ عَلِمْتَ : البتہ تونے جان لیا مَآ اَنْزَلَ : نہیں نازل کیا هٰٓؤُلَآءِ : اس کو اِلَّا : مگر رَبُّ : پروردگار السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین بَصَآئِرَ : (جمع) بصیرت وَاِنِّىْ : اور بیشک میں لَاَظُنُّكَ : تجھ پر گمان کرتا ہوں يٰفِرْعَوْنُ : اے فرعون مَثْبُوْرًا : ہلاک شدہ
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا تو یقینا جان چکا ہے کہ یہ نشانیاں مجھ پر کسی اور نے نہیں اتاری ہیں مگر اس نے جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے اور یہ سمجھنے بوجھنے کی روشنی ہے اور اے فرعون ! میں تو سمجھتا ہوں تو نے اپنے کو ہلاکت میں ڈال دیا ہے
موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی فرعون کے الزام کا فورا جواب سنا دیا : 120۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کو واضح اور کھرا جواب سنا دیا کہ اے فرعون تو جانتا ہے کہ یہ بصیرت افروز نشانیاں رب السموات کے سو کسی نے نازل نہیں کی اور نہ ہی کوئی نازل کرسکتا تھا ، یہ بات موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کو مخاطب کے اور زور دے کر فرمائی اس لے کہ کسی ملک پر قحط آجانا یا لاکھوں مربع میل زمین پر پھیلے ہوئے علاقے میں مینڈکوں کا ایک بلا کی طرح نکلنا اور تمام ملک کے غلے کے گوداموں میں گھن لگ جانا یا ٹڈی دل کا اٹھنا اور سارے ملک کی ہریاول کو دیکھتے ہی دیکھتے چٹ کرجانا یا سارے ملک میں ہر طرح کے پانیوں کا بدبودار اور جراثیم ہی جراثیم ہو کر رہ جانا اور جوؤں کی وبا اٹھنا تو سارے ملک کے لوگوں کو ان کپڑوں ‘ بستروں اور چارپایوں کا جوئیں ہی جوئیں ہوجانا طوفان کا اٹھنا اور پورے ملک کے حالات کو تہ وبالا کے کے رکھ دینا اور ایسے دوسرے سارے مصائب کسی جادوگر کے جادو یا کسی انسان طاقت کے کرتب سے رونما نہیں ہوسکتے تھے پھر خصوصا جب ہر بلا کے نزول سے قبل موسیٰ (علیہ السلام) وحی کا اعلان عام بھی کردیتے کہ اگر تم اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آئے تو اس صورت حال سے تم دوچار ہوجاؤ گے اور پھر ٹھیک ان کے اعلان کے مطابق وہی بلا پورے ملک مصر کو اپنے نرغے میں لے لیتی تھی تو صورت حال پر ایک دیوانہ یا ایک سخت ہٹ دھرم آدمی ہی یہ کہہ سکتا تھا کہ ان بلاؤں کا نزول رب السموات والارض کے سوا کسی اور کی کارستانی کا نتیجہ ہے ، اس لئے موسیٰ (علیہ السلام) نے مزید فرعون کو یہ بھی کہہ دای کہ اے فرعون ! میرا خیال تو یہ ہے کہ تو ضرور ایک شامت زدہ آدمی ہے کیونکہ تیرا ان نشانیوں کو پے درپے دیکھنے کے بعد بھی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہنا صاف بتا رہا ہے کہ تیری شامت آج نہیں تو کل ضرور آنے والی ہے اور تیرا حشر یقینا عبرتناک ہوگا ۔
Top