Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 9
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ
اِنَّا : بیشک نَحْنُ : ہم نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا الذِّكْرَ : یاد دہانی (قرآن) وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے لَحٰفِظُوْنَ : نگہبان
بلاشبہ ہم نے { الذکر } اتارا ہے اور بلاشبہ ہم ہی اس کے نگہبان ہیں
اس ذکر کو ہم نے اتارا ہے اور ہم خود ہی اس کے محافظ ونگہبان بھی ہیں : 9۔ ہم نے اس نصیحت نامہ کو نازل کیا ہے یہ گویا بڑے زور دار الفاظ میں کفار کے اس اعتراض کا بطلان ہے کہ قرآن کریم کلام الہی نہیں ہے فرمایا بلاشبہ ہم ہی نے اس کو اتارا ہے اس پر تین بار ضمیر متکلم کا بیک وقت تکرار اور تاکید ہی کیلئے ہے یعنی (آیت) ” انا نحن نزلنا “۔ بلکہ تاکید کو مزید پکا کرنے کیلئے اور پھر ضمیریں بھی جمع متکلم کی استعمال ہوئی ہیں جو نازل کرنے والے کی عظمت وکبریائی کا اظہار کر رہی ہیں ۔ قرآن کریم کی جامعیت ‘ اکملیت وابلغیت وغیرہ سے قطع نظر اس کی محفوظیت کامل اور پھر شروع ہی سے بےدھڑک اس کا اعلان بجائے خود ایک معجز دلیل ہے اس کے کلام الہی ہونے کی ، دنیا کے کتب خانے کسی دوسری کتاب کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہیں جو چودہ سو سال سے اپنے الفاظ ‘ حروف ‘ نقوش سب کے لحاظ سے جوں کی توں چلی آرہی ہو اور سارے ادوار کے قرآن کریم اکٹھے کرنے کے بعد بھی ایک شوشہ کا فرق کوئی نہ نکال سکے ، اپنے تو خیر اپنے ہی ہیں دوسروں کی رایوں کو دیکھنا ہو تو وہ بھی دیکھی جاسکتی ہیں جیسے میور ‘ پامر اور آرنلڈ وغیرہ کی ، خیال رہے کہ حفاظ وغیرہ انسانی مدد سے قرآن کریم کا محفوظ رہ جانا بھی وعدہ الہی کے منافی نہیں بلکہ پوری موید ہے ، غور کرو کہ ثبوت و دلیل کا مرتبہ تو بعد کا ہے ‘ مجرد یہ دعوی کہ یہ لفظ بہ لفظ کلام الہی ہے آج روئے زمین میں کسی بھی دوسری کتاب کا نہیں یہاں تک کہ تورات اور انجیل کا بھی ، قرآن کریم اس دعوی میں بالکل منفرد ہے دوسری آسمانی کتابوں کے متعلق دعوی زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ ان کے اندر مغز وروح خدائی تعلیم کی آگئی ہے باقی وہ مرتب کی ہوئی تمام تر انسانوں کی ہیں اور ان کی عبارتیں صرف خاصان خاص خدا کی لکھی ہوئی ہیں ۔ آج چودہ سو سال سے زیادہ گزر گئے ہیں کہ دشمنان اسلام کی خواہشوں کوششوں اور سازشوں کے باوجود ایک آیت میں بھی رد وبدل نہیں ہوسکا اور ایک نقطہ کی کمی بیشی اور زیر وزبر کا فرق بھی تو نہیں ہوا ۔ آج بھی لاکھوں انسان اسے اپنے سینوں میں محفوظ کئے ہوئے ہیں اگر خداونخواستہ سارے لکھے ہوئے قرآنی نسخے نایاب ہوجائیں تو پھر بھی یہ جوں کا توں محفوظ رہے گا اگر کوئی جابر سے جابر حکمران اور کوئی بڑے سے بڑا عالم زیر کو زبر سے یا زبر کو زیر سے بدل دے یعنی غلطی سے اسے بدل کر پڑھ جائے تو سات ‘ آٹھ سال کا بچہ اسے ٹوک دے گا ، آج دنیا میں کوئی ایسی کتاب نہیں جس کا مصنف یا جس کے ماننے والے اس کے متعلق یہ دعوی کرسکتے ہوں ، مذہبی صحائف جو دنیا کی مختلف قوموں کی عقیدت کا مرکز ہیں ان کے ماننے والوں کا بھی یہ دعوی نہیں کہ اس کے مذہبی صحیفے ہر قسم کے ردوبدل سے پاک ہیں ، صرف قرآن کریم کا یہ دعوی ہے ” لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ “۔ (السجدہ 41 : 42) کہ باطل اس میں کسی جانب سے بھی داخل نہیں ہوسکتا اور ان چودہ صدیوں کے طویل عرصہ میں اسلام کا کوئی بدترین بدخواہ بھی یہ ثابت نہیں کرسکا کہ اس میں کوئی تحریف ہوئی ہے ، یورپ کے مستشرقین جنہوں نے اپنے وسیع علم ‘ بےعدیل ذہانت اور طویل عزیز عمر میں قرآن کریم کے اس دعوی کو غلط ثابت کرنے کیلئے صرف کیں وہ بھی انجام کار یہ ماننے پر مجبور ہوگئے کہ یہ کتاب ہر قسم کی تحریف اور تغیر سے پاک ہے ، میور جیسے انسان کو آخر کار تسلیم کرنا پڑا کہ : There Probably The World Book Which Has Remained Twelve Centuries With So Pure Tixt. یعنی اغلبا دنیا میں قرآن کریم کے علاوہ کوئی اور ایسی کتاب نہیں جس کا متن بارہ صدیوں تک ہر قسم کی تحریف سے یوں پاک رہا ہو۔ اس وقت جب میور نے یہ لکھا بارہ صدیاں گزری تھیں لیکن مزید دو سو سال سے زیادہ گزرنے کے قریب ہیں اور صورتحال جوں کی توں موجود ہے اور قیامت تک قائم رہے گی ۔ انشاء اللہ العزیز ، آج تک نہ فرق آیا اور نہ ہی کبھی آئے گا ، غور کرو کہ اس سے بڑھ کر قرآن کریم کا معجزہ اور کیا ہوگا ؟ اور کیا ہونا چاہئے ؟
Top