Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 81
وَ اٰتَیْنٰهُمْ اٰیٰتِنَا فَكَانُوْا عَنْهَا مُعْرِضِیْنَۙ
وَاٰتَيْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں دیں اٰيٰتِنَا : اپنی نشانیاں فَكَانُوْا : پس وہ تھے عَنْهَا : اس سے مُعْرِضِيْنَ : منہ پھیرنے والے
ہم نے اپنی نشانیاں انہیں دکھائیں مگر وہ روگردانی ہی کرتے رہے
ہم نے نشانیاں ان کو دکھائیں لیکن وہ انکار ہی کرتے رہے : 81۔ ہمارے رسولوں نے ان کو مختلف نشانات دکھائے لیکن وہ ہمیشہ ان سے روگردانی کرتے رہے ۔ یہ خطاب تینوں قوموں سے ہے یا صرف قوم مدین سے یا اصحاب الحجر سے ۔ قرآن کریم نے یہ وضاحت نہیں فرمائی لیکن انبیاء کرام (علیہم السلام) کے ساتھ نشانات کا ہونا کوئی بعید از قیاس بات نہیں کیونکہ ہر نبی مستقل طور پر ایک نشان تھا اپنی قوم کی طرف خود ہوتا ہے ، اگر قوم اس کی دی ہوئی ہدایت کو قبول کرتی ہے تو دین و دنیا میں سرفراز وکامیاب ہوتی ہے ورنہ انجام کار اس کو ہلاکت سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور پھر نبی کی پوری زندگی مختلف نشانات سے لبریز ہوتی ہے اور بالاخر ہر نبی سے ایک اعلان کرایا جاتا ہے کہ اگر نبی کی دعوت کو قوم نے قبول نہیں کیا تو اس قوم کے ہلاکت کا نشان صالح (علیہ السلام) کی اونٹنی قرار دے دی گئی اور ان کو واضح کردیا کہ اگر تم نے اس اونٹنی کو کوئی گزند پہنچائی تو وہی وقت تمہارے عذاب کا ہوگا قوم کے لوگوں نے مشورہ کرکے ایک آدمی کو اونٹنی کے پاؤں کاٹ دینے پر متعین کردیا اور بالاخر اس بدبخت نے ایسا کام کر دکھایا لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ اونٹنی کا مرنا تھا کہ ان کے تین دن کا اعلان کردیا گیا صالح (علیہ السلام) اور آپ پر ایمان لانے والے اللہ کے حکم سے تیسرے روز وہاں سے ہجرت کر گئے اور باقی قوم کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا گیا جیسا کہ تفصیل اس کی سورة ہود میں گزر چکی ۔
Top