Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 80
وَ لَقَدْ كَذَّبَ اَصْحٰبُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِیْنَۙ
وَلَقَدْ كَذَّبَ : اور البتہ جھٹلایا اَصْحٰبُ الْحِجْرِ : حجر والے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
اور دیکھو حجر کے لوگوں نے بھی رسولوں کی بات جھٹلائی
دیکھو حجر کے لوگوں نے بھی رسولوں کی بات جھٹلائی : 80۔ ” الحجر “ شمالی عرب اور شام کے درمیان کا علاقہ کہلاتا ہے یہ حضرت صالح (علیہ السلام) کی امت قوم ثمود کا مسکن ہے اور شام سے مدینہ کو آئیں تو سب سے پہلے ارض لوط (علیہ السلام) پڑے گی پھر سرزمین شعیب (علیہ السلام) یعنی مدین ملے گی اور کا مسکن ہے اور شام سے مدینہ کو آئیں تو سب سے پہلے ارض لوط (علیہ السلام) پڑے گی پھر سرزمین شعیب (علیہ السلام) یعنی مدین ملے گی اور سب سے آخر میں علاقہ حجر یا مسکن قوم ثمود آئے گا ، یہ تینوں عبرت انگیز خطے باہم متصل ہیں اور شاید اسی مناسبت سے تینوں کا ذکر بھی یہاں ایک ساتھ کیا گیا ہے ” المرسلین “ کے صیغہ جمع سے متعلق امام رازی (رح) نے تحریر کیا ہے کہ ممکن ہے یہ قوم ہندی برہمنوں کی طرح کل سلسلہ رسالت ہی کی منکر ہو اس لئے ” المرسلین “ جمع کا صیغہ لایا گیا ہو اور ممکن ہے کہ انکی طرف ایک سے زیادہ نبی ورسول آئے ہوں اور ان کی ہلاکت صالح (علیہ السلام) کی بعثت کے بعد میں ہوئی ہو اور یہ بات بھی اپنی جگہ صحیح ہے کہ کسی ایک رسول کی رسالت کا انکار سارے رسولوں کے انکار کے مترادف ہے اور اسی وجہ سے جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہو۔
Top