Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 71
قَالَ هٰۤؤُلَآءِ بَنٰتِیْۤ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَؕ
قَالَ : اس نے کہا هٰٓؤُلَآءِ : یہ بَنٰتِيْٓ : میری بیٹیاں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو فٰعِلِيْنَ : کرنیوالے (کرنا ہے)
لوط (علیہ السلام) نے کہا دیکھو (تمہارے گھروں میں) یہ میری بیٹیاں ہیں ان کی طرف ملتفت ہو
لوط (علیہ السلام) نے دوبارہ انکی توجہ انکی عورتوں کی طرف دلائی : 71۔ لوط (علیہ السلام) نے انکو ان کی ازواج کی طرف توجہ دلائی جیسے شرم دلانے کیلئے بات کہی جاتی ہے لیکن ان کے ہاں شرم نام کی کوئی چیز تھی ہی کب ؟ ” بناتی “ سے کیا مراد ہے ؟ اس پر حایشہ پیچھے سورة ہود کی آیت 79 پر گزر چکا اور یہ بات بھی واضح ہے کہ اہل امت کی بیاں خود رسول امت کیلئے بہ منزلہ بیٹیوں ہی کے ہوتی ہیں ” ان کنتم فعلین “۔ یعنی اگر تم میری بات ماننے پر عقل و شرافت کے مقتضاء پر عمل کرنے کو تیار ہو شاید آپ کو خیال تھا کہ وہ آبروباختہ گو آپ کی نصیحت پر عمل کریں گے تو عذاب سے بچ جائیں گے ، تم کو اپنی مستی اور خمار جھاڑنے کیلئے اللہ نے فطری عمل جو بتایا ہے اور تمہارے گھروں میں عورتیں جو موجود ہیں تو پھر اس بےغیرتی اور بےحیائی سے باز کیوں نہیں آتے ؟
Top