Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 65
فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَ اتَّبِعْ اَدْبَارَهُمْ وَ لَا یَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ وَّ امْضُوْا حَیْثُ تُؤْمَرُوْنَ
فَاَسْرِ : پس لے نکلیں آپ بِاَهْلِكَ : اپنے گھر والوں کو بِقِطْعٍ : ایک حصہ مِّنَ : سے الَّيْلِ : رات وَاتَّبِعْ : اور خود چلیں اَدْبَارَهُمْ : ان کے پیچھے وَلَا : اور نہ يَلْتَفِتْ : پیچھے مڑ کر دیکھے مِنْكُمْ : تم میں سے اَحَدٌ : کوئی وَّامْضُوْا : اور چلے جاؤ حَيْثُ : جیسے تُؤْمَرُوْنَ : تمہیں حکم دیا گیا
پس چاہیے کہ کچھ رات رہے اپنے گھر کے لوگوں کو لے کر نکل جاؤ اور ان کے پیچھے قدم اٹھاؤ اور اس بات کا خیال رکھو کہ کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے جہاں جانے کا حکم دیا گیا ہے چلے جاؤ
لوط (علیہ السلام) اپنے گھر کے لوگوں کو لے کر کچھ ہی رات گئے گھر سے نکل جاؤ : 65۔ لوط (علیہ السلام) کو حکم ہوا کہ بس کچھ ہی رات گئے آپ (علیہ السلام) گھر سے نکل جائیں اور اپنے لوگوں کو بھی ساتھ لے جائیں ، لوط (علیہ السلام) کہاں گئے یہ بات مکمل طور پر واضح نہیں اور ضرورت بھی نہیں ۔ تورات کے بیان کے مطابق اس شہر کا نام ” ضغر “ بتایا گیا ہے ۔ (پیدائش : 19 : 22) تورات کے بیان کے مطابق دھوپ نکل چکی تھی کہ لوط اپنے لوگوں کو لے کر ” ضغر “ پہنچ گئے ، مورخین کے کہنے کے مطابق اس نام کا شہر کوئی وہاں موجود نہیں لیکن علماء بابل کا خیال ہے کہ یہ شہر بحر مردہ کے جنوبی ساحل میں واقع تھا ، بہرحال قرآن کریم کے حکم کے مطابق صرف یہ بات ہے کہ ” جس طرف تم کو نکل جانے کا حکم دیا جارہا ہے نکل جاؤ ۔ “ اور مقصود بھی دراصل صرف اتنا ہی ہے کہ لوط (علیہ السلام) اپنے لوگوں سمیت وہاں سے نکل گئے ۔
Top