Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 57
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا فَمَا خَطْبُكُمْ : پس کیا ہے تمہارا کام (مہم) اَيُّهَا : اے الْمُرْسَلُوْنَ : بھیجے ہوئے (فرشتو)
اس نے پوچھا تم لوگ جو بھیجے ہوئے ہو تو تمہیں کونسی مہم درپیش ہے ؟
تفسیر : اے فرستگان تم تو بہت اہم خبر لے کر آئے ہو : 57۔ ” اے آمدنت باعث آبادی ما “ اے آنے والو ! تم نے بہت ہی اہم خبر ہم کو پہنچائی ہے اس خبر کے متعلق قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ (آیت) ” وبشروہ بغلم علیم ‘ ، فاقبلت امراتہ فی صرۃ فصکت وجھھا وقالت عجوز عقیم “۔ (الذاریات 51 : 28 ‘ 29) اور اسے ایک ذی علم لڑکے کی پیدائش کا مژدہ سنایا ‘ یہ سن کر اس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی اور اس نے اپنے منہ پر زور دار ہاتھ مارا اور کہنے لگی ” میں تو بوڑھی بانھ ہوں ۔ “ ظاہر ہے کہ سارہ کو تعجب بھی ہوا اور خوشی بھی اور ان دونوں کے ملنے سے جو صورت حال واقع ہوئی اس کا بیان اس آیت میں کیا گیا ہے لیکن اس خوشی کے تعجب پر ایک نہایت افسوس کا تعجب بھی سن لیجئے کہ قرآن کریم کی یہی وہ آیت ہے جس سے ہمارے شیعہ بھائیوں نے پیٹنے ‘ ماتم کرنے اور چھریاں چلانے کا جواز تلاش کیا اور وہ اس کو لے کر بیٹھ گئے اور اپنی مجالس کو خوب رلایا اور اپنے سارے کام کا جواز قرآن کریم کی اس آیت سے اخذ کیا کہ دیکھو ابراہیم (علیہ السلام) کی بیوی بھی تو پیٹتی رہی ۔ کوئی پوچھے کہ ابراہیم (علیہ السلام) کی بیوی کیوں پیٹی ؟ بیٹے کی خوشخبری سن کر ۔ ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ وہ تو خوشی سے چیخی اور منہ پر ہاتھ مارا جب کہ عموما عورتوں کی عادت ہوتی ہے لیکن تم کو کیا ہوگیا کیا تم بھی امام ؓ کی شہادت کی سن کر خوشی ہوگئے اور اس خوشی میں آج تک پیٹا کرتے ہو ؟ غور کیجئے کہ بات کیا تھی اور یاروں نے کیا بنالی ؟
Top