Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 52
اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ اِنَّا مِنْكُمْ وَ جِلُوْنَ
اِذْ : جب دَخَلُوْا : وہ داخل ہوئے ( آئے) عَلَيْهِ : اس پر (پاس) فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا سَلٰمًا : سلام قَالَ : اس نے کہا اِنَّا : بیشک ہم مِنْكُمْ : تم سے وَجِلُوْنَ : ڈرنے والے (ڈرتے) ہیں
جب یہ مہمان ان کے پاس آئے تو کہا تم پر سلامتی ہو ، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا ہمیں تم سے اندیشہ ہے
مہمانوں نے آپ (علیہ السلام) کو السلام عیکمل کہا لیکن آپ (علیہ السلام) ان سے ڈر گئے : 52۔ چونکہ علیک سلیک کے بعد آپ بغیر کچھ پوچھے ہی وہاں سے تشریف لے گئے اور ان کی میزبانی کیلئے کھانا تیار کرا لائے اور جب مہمانوں نے کھانے کی طرف ہاتھ نہ بڑھایا تو اس وقت وہ مہمانوں سے ڈرے کہ یہ کی ماجرا ہے کہ وہ کھانا کیوں نہیں کھا رہے ؟ اس جگہ اختصار ہے اس لئے ان مہمان کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ ” وجلون “ جمع ہے ” وجل “ کی اور وجل اس ڈر یا خوف کو کہتے ہیں جس کا اثر دل میں محسوس ہو جس کو ہماری زبان میں کہتے ہیں کہ ” دل کانپ گیا “ یہ وہ صورت ہوتی ہے جب انسان ” ہکا بکا “ رہ جاتا ہے اور اس کے چہرہ سے اس کے اثرات ظاہر ہوجاتے ہیں اور وہ کچھ بول نہیں سکتا گویا حیران و ششدر رہ جاتا ہے ۔
Top