Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 42
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرے لیے (تیرا) عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : کوئی زور اِلَّا : مگر مَنِ : جو۔ جس اتَّبَعَكَ : تیری پیروی کی مِنَ : سے الْغٰوِيْنَ : بہکے ہوئے (گمراہ)
بلاشبہ جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا کچھ زور نہیں چلے گا صرف انہی پر چلے گا جو راہ سے بھٹک گئے
بلاشبہ اللہ کے بندوں پر تیرا کچھ بھی زور نہیں چلے گا مگر ہاں ! جو راہ سے بھٹک گئے : 42۔ آیت 40 میں خود ابلیس نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ تیرے بندوں میں میری غوایت اثر نہیں کرے گی اور میرے گمراہ کرنے بھی گمراہ نہیں ہوں گے ، زیر نظر آیت میں اب اللہ تعالیٰ خود ارشاد فرما رہا ہے کہ بلاشبہ میرے بندوں پر تیرا کوئی بس نہیں چلتا ، اس آیت سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ کوئی شخص گناہ پر مجبور ومضطر ہرگز نہیں اور توفیق الہی ساتھ ہی تب چھوڑتی ہے جب انسان خود شیطان کی جانب میل قوی رکھنے لگتا ہے ، شیطان کا منتہائے قوت بس یہ ہے کہ دم دلاسا خوب دلا دیتا ہے ، انسان کو فوری لذتوں کی چاٹ خوب دلادیتا ہے بس اس کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ شیطان نے اوپر جو دعوی کیا ہے کہ میں لوگوں کو گمراہ کروں گا اور سبز باغ دکھاؤں گا تو اس سے یہ گمان پیدا ہو سکتا تھا کہ شیطان کو بھی کچھ قوت واقتدار حاصل ہے ، آیت میں اس غلط عقیدہ کی تردید ہے اور اعلان ہے کہ شیطان کا زور کسی بندہ پر بھی نہیں خواہ وہ برگزیدہ ہو یا غیر برگزیدہ ہاں ! البتہ جو بندہ خود ہی شیطان کی راہ پر چلنے لگے تو اسے اختیار ہے ، غرض اس آیت سے حق تعالیٰ نے خود شیطان کی بھی ممکنہ غلط فہمی دور کردی ہے اگر کوئی غلطی فہمی اس کو تھی ؟
Top